اسلام آباد: وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ آئی سی سی چمپئنز ٹرافی رائٹس کی خریداری کے باعث پی ٹی وی تنخواہوں میں تاخیر ہوئی،’نیور گو ہوم’کی پالیسی ختم کردی ،ادارے کو سیاسی بنیادوں پر بھرتیوں سے نقصان پہنچا، ڈگریوں کی تصدیق 31جنوری تک مکمل کرلی جائے گی ،جعلی ڈگری والے 200ملازمین بھی نکالنے پڑے تو نکالوں گا، نجی شعبے سے معروف اینکرز کی خدمات حاصل کی ہیں، اشتہارات لانے پر کمیشن دینے کا کہا ہے ۔منگل کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات کے اجلاس میں ارکان کو بریفنگ دیتے ہوئے وزیر اطلاعات عطاء تارڑ نے کہا کہ کئی نجی میڈیا چینلز نے کئی ماہ سے تنخواہیں ادا نہیں کیں، کئی چینلز کے مالکان رئیل سٹیٹ سیکٹر سے کما رہے ہیں لیکن تنخواہیں نہیں دے رہے۔
کنونیئر کمیٹی سحر کامران نے کہا کہ ہمارا نجی میڈیا سے کوئی تعلق نہیں ،آپ پی ٹی وی کا جواب دیں۔وزیر اطلاعات نے کہا کہ پی ٹی وی میں سیاسی بنیادوں پر ہر دور میں بھرتیاں ہوئیں، ایسی بھرتیوں کی وجہ سے ادارے کو نقصان پہنچا، نجی شعبہ میں تین ،تین ماہ تنخواہوں کی ادائیگی میں تاخیر ہوتی ہے، پی ٹی وی میں صرف 21دن تنخواہ کی ادائیگی میں تاخیر ہوئی تو ہر جگہ شور مچایا گیا۔وزیر اطلاعات نے کہا کہ آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کے رائٹس کیلئے بڑی ادائیگی کرنا تھی جس کی وجہ سے پی ٹی وی میں تنخواہوں کی ادائیگی میں تاخیر ہوئی، ہماری خواہش تھی کہ پاکستان کے ہر علاقے اور گاں میں لوگ چیمپئنز ٹرافی دیکھیں، ہم نے کرکٹ کے رائٹس کو محفوظ کیا، 15جنوری کو گروپ 1سے 6تک کی تنخواہیں ادا کیں اور اس کے بعد گروپ 6سے 9تک کی تنخواہیں ادا کی گئیں۔
انہوںنے بتایا کہ پی ٹی وی میں ڈگریوں کی تصدیق 31جنوری تک مکمل کرلی جائے گی ،جعلی ڈگری والے 200ملازمین بھی نکالنے پڑے تو نکالوں گا، پی ٹی وی میں ‘نیور گو ہوم’کی پالیسی چل رہی تھی، ملازمین یا افسران کو ریٹائرڈ ہونے پر دوبارہ بھاری تنخواہوں پر بھرتی کرلیا جاتا ہے، حال ہی میں ایسے 12افراد کو فارغ کیا گیا، پی ٹی وی میں نجی شعبے سے معروف اینکرز کی خدمات حاصل کی گئیں۔
انہوں نے بتایا کہ ہمارا مقصد پی ٹی وی کے ریونیو میں اضافہ کرنا ہے، سفارش پر بھرتی ہونیوالے افراد سے ہم نے معذرت کی، پروڈکشن ٹیم کے اخراجات زیادہ ہیں، اینکرز سے کہا ہے کہ وہ اشتہارات لائیں تو انہیں کمیشن دیا جائے گا، نجی شعبے میں اشتہارات کی وجہ سے اینکرز کو بھاری تنخواہیں ادا کی جاتی ہیں، پی ٹی وی میں پرائیویٹ سیکٹر سے 10اینکرز لائے گئے، سپورٹس چینل سے ہمیں اربوں روپے کا ریونیو حاصل ہوتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ پرائیویٹ سیکٹر کے اینکرز پی ٹی وی آنے کیلئے تیار نہیں تھے، پی ٹی وی ٹیریسٹیریل نشریات پیش کرتا ہے، دور دراز علاقوں میں لوگوں کو نشریات کیلئے انٹرنیٹ یا دیگر ذرائع کی ضرورت نہیں ہوتی، دور دراز کے علاقوں میں لوگ عام اینٹینا لگا کر پی ٹی وی کی نشریات دیکھ سکتے ہیں۔
اجلاس میں آسیہ ناز تنولی کے پیمرا ترمیمی بل پر غور کیا گیا، بل میں تجویز کیا گیا ہے کہ انٹرٹینمنٹ چینلز کے ڈراموں اور اشتہاروں کیلئے بھی ایک سنسر بورڈ ہونا چاہیے، ایسے ڈرامے اور اشتہار بھی چلائے جا رہے ہیں جو فیملی کے ساتھ نہیں دیکھے جا سکتے۔
چیئرمین پیمرا نے کہا کہ اس معاملے پر ٹی وی چینلز کے ساتھ مشاورت ہونی چاہئے، کچھ ٹی وی چینلز کی انتظامیہ سے ہم بات کر چکے ہیں۔اجلاس میں پیمرا ترمیمی بل پر ذیلی کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا گیا۔ چیئرمین پیمرا نے کہا کہ ذیلی کمیٹی انٹرٹینمنٹ چینلز کے نمائندوں کا موقف بھی سنے گی۔