پاکستانی معاشی ٹیم نے آئی ایم ایف کے ساتھ میکرو اکنامک فریم ورک شیئر کردیا

اسلام آباد : پاکستان اور آئی ایم ایف نے غذائی اجناس اور توانائی کیلئے ٹارگٹڈ سبسڈی دینے، بی آئی ایس پی بجٹ 530 ارب روپے رکھنے پر اتفاق کرلیا تاہم بنیادی معاشی اہداف کے تعین پر اختلافات برقرارہیں۔ تفصیلات کے مطابق پاکستانی معاشی ٹیم نے آئی ایم ایف کے ساتھ میکرو اکنامک فریم ورک شیئر کردیا ہے تاہم دونوں کے درمیان بنیادی معاشی اہداف کے تعین پر ابھی اختلافات برقرار ہیں ۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے آئندہ مالی سال میں جی ڈی پی گروتھ 3.5 فیصد تک محدود رہنے کا تخمینہ لگایا ہے جبکہ وزارت خزانہ نے اگلے سال شرح نمو کا ہدف 3.7فیصد تجویز کیا ہے۔ آئی ایم ایف نے مہنگائی کا تخمینہ 12.7فیصد جبکہ وزارت خزانہ نے 11.8 فیصد لگایا ہے۔
آئی ایم ایف نے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کا تخمینہ 4.6ارب ڈالر لگایا ہے جبکہ پاکستانی حکام نے ہدف 4.2ارب ڈالر تجویز کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق برآمدات اور ترسیلات زر سے مجموعی طور پر 61ارب ڈالر سے زائد کی آمدن متوقع ہے۔ اگلے مالی سال ملکی برآمدات کا ہدف 32.7ارب ڈالر رکھنے کی تجویز ہے۔
وزارت خزانہ نے درآمدات کا تخمینہ 58ارب ڈالرلگایا ہے جبکہ آئی ایم ایف کا 61ارب ڈالر تجویز کیا ہے۔ذرائع کے مطابق وزارت خزانہ نے آئندہ مالی سال ترسیلات زر کاہدف 30.6ارب ڈالرز تجویز کیا ہے،آئندہ مالی سال مالی خسارے کا تخمینہ 9600ارب روپے لگایا گیا ہے، آئندہ مالی سال وفاقی ترقیاتی منصوبوں کیلئے 1000ارب روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق ایف بی آر کا ٹیکس ہدف 12ہزار 400ارب رکھنے کی تجویز ہے جو رواں مالی سال کے مقابلے میں 1300ارب روپے اضافی ہے۔
قرضوں پر سود کی مد میں بھی 9700ارب روپے مختص کئے جائیں گے۔ اگلے سال پنشن بل 801ارب سے بڑھ کر 960ارب تک جانے کا امکان ہے۔ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان غذائی اجناس اور توانائی کیلئے ٹارگٹڈ سبسڈی دینے اور بی آئی ایس پی بجٹ 530ارب روپے رکھنے پر اتفاق ہوا ہے۔

Author

  • China Urdu

    Daily China Urdu and chinaurdu.com are trusted media brands emerging in Pakistan and beyond with primary goals of providing information and knowledge free from propaganda and lies.

    View all posts