بیجنگ(شِنہوا)گزشتہ سال جب چین اور ملائیشیا سفارتی تعلقات کی 50 ویں سالگرہ منا رہے تھے، چین کی تیانجن یونیورسٹی کے 86 ملائیشین طلبہ کے ساتھ تان لک ہون نے چینی صدر شی جن پھنگ کو ایک خط لکھا جس میں انہوں نے چین اور ملائیشیا کی دوستی کے پیامبر اور فروغ دینے والے کے طور پر خدمات انجام دینے کے عزم اور مشترکہ مستقبل کے حامل چین-ملائیشیا معاشرے کی تعمیر میں مدد کرنے کی خواہش کا اظہار کیا۔اس سال کے آخر میں ملائیشیا کے بادشاہ سلطان ابراہیم سلطان اسکندر کو اس تاریخی موقع پر بھیجے گئے ایک پیغام میں شی جن پھنگ نے ان طلبہ کی بات پر خوشی کا اظہار کیا۔ شی جن پھنگ نے کہا کہ مجھے خوشی ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان دوستی کے مقصد کو آگے بڑھایا جائے گا۔تان لک ہون نے بہت حوصلہ افزا ہوکر چین میں اپنے مطالعہ اور سفر کے تجربات کو ملائیشیا میں اپنے دوستوں کے ساتھ سوشل میڈیا اکاؤنٹ کے ذریعے شیئرکرنے کامنصوبہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ میں چین اور ملائیشیا کی دوستی کے وکیل کے طور پر فعال طورپر خدمات انجام دوں گا اور دونوں ملکوں کے طلبہ کے درمیان بامعنی رابطے میں مدد کروں گا۔چینی صدر شی جن پھنگ خود دونوں ممالک کے درمیان مضبوط ثقافتی اور عوامی تبادلوں کے مضبوط چیمپیئن رہے ہیں۔ انہوں نے بارہا اس بات پر زور دیا کہ عوام کے درمیان ہم آہنگی ریاست سے ریاست کے درمیان مضبوط تعلقات کی کلید ہے۔سنہ 2013 میں ملائیشیا کے دورے میں شی جن پھنگ نے شیامن یونیورسٹی کی ملائیشین شاخ کے قیام کے معاہدے پر دستخط کئے تھے جو اعلیٰ چینی تعلیمی ادارے کا پہلا غیر ملکی کیمپس ہے۔ فوژو کی طرح شیامن بھی چین کے صوبے فوجیان کا ایک بڑا شہر ہے۔آج شیامن یونیورسٹی کی ملائیشین شاخ میں 10 فیکلٹیز اور درجنوں ممالک اور خطوں سے 9100 سے زیادہ طلبہ ہیں۔ اب تک اس کیمپس سے 6300 سے زیادہ طلبہ فارغ التحصیل ہوچکے ہیں جو اسے چین-ملائیشیا تعلیمی تعاون کی ایک روشن مثال اور مختلف تہذیبوں کے مابین باہمی تفہیم کو فروغ دینے کے لئے ایک اہم پلیٹ فارم بناتا ہے۔ان گریجویٹس میں سے بہت سے بین الثقافتی رابطوں اور عوامی دوستی کو فروغ دینے کے تان لک ہون کے عزم سے اتفاق کرتے ہیں، یہ ایک ایسا موضوع ہے جو بین الاقوامی تعلقات کے بارے میں صدر شی جن پھنگ کے نکتہ نظر میں خاص طور پرنمایاں ہے۔
