اسلام آباد: پاکستان نے واضح کیا ہے کہ جعفر ایکسپریس ٹرین حملے میں بھارت کا ہاتھ ہے جبکہ ٹریس شدہ کالز میں افغانستان سے رابطوں کا سراغ ملا ہے،طور خم سرحد کھلا رکھنا چاہتے ہیں تاہم افغان حکام کو پاکستانی سرحد کے اندر تعمیرات کی اجازت نہیں دینگے،یو ایس ایڈ کی سکولوں کیلئے مختص رقوم کے دہشت گردی میں استعمال کے الزامات بے بنیاد ہیں،سپین میں گرفتار 4پاکستانی عدالتی احکامات پر رہا ہوچکے دیگر سے ملاقات کیلئے قونصلر رسائی کی درخواست کی ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے ہفتہ وار پریس بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ جعفر ایکسپریس ٹرین دہشت گردی پر ریسکیو آپریشن مکمل کرلیا ہیٹرین دہشت گردی واقعے میں ملوث دہشت گردوں کے بیرون ممالک رابطے تھے ، حملے کے پیچھے بھارت کا ہاتھ ہے جبکہ واقعے کے دوران ٹریس شدہ کالز میں افغانستان سے رابطوں کا سراغ ملا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم سفارتی رابطوں کو اس طرح پبلک فورم پر بیان نہیں کرتے، ماضی میں بھی ہم ایسے واقعات کی مکمل تفصیلات افغانستان کے ساتھ شیئر کرتے رہے ہیں ،یہ ایک مسلسل عمل ہے جو جاری رہتا ہے۔ترجمان نے کہا کہ افغان حکومت پر زور دیتے ہیں کہ ذمہ داروں کیخلاف کارروائی اور پاکستان کیساتھ تعاون کرے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان دہشت گردی کا شکار رہا ہے اور ان تخریب کاروں کا نشانہ رہا جو ہماری سرحدوں سے باہر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے بہت سے دوست ممالک نے جعفر ایکسپریس دہشت گردی کی مذمت کی ہے جبکہ ہمارے کئی دوستوں سے ہمارا انسداد دہشت گردی پر تعاون موجود ہے۔
انہوں نے کہاکہ بھارت پاکستان میں دہشتگردی میں ملوث رہا ہے، ہماری پالیسی میں اس حوالے سے کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ انہوں نے کہا کہ پروپیگنڈا ہو رہا ہے کہ پاکستان طورخم سرحد کو کھلنے نہیں دے رہا، ہم طورخم سرحد کو کھلا رکھنا چاہتے ہیں، افغانستان کی جانب سے پاکستانی سرحد کے اندر چوکی بنانے کی کوششیں کی جا رہی تھیں، ہم افغان حکام کو اجازت نہیں دیں گے کہ وہ کوئی بھی تعمیرات کریں، افغانستان پر ہماری بنیادی ترجیح دوستانہ و قریبی تعلقات کا فروغ ہے۔
ترجمان نے واضح کیا کہ یو ایس ایڈ کی سکولوں کیلئے مختص رقوم کے دہشت گردی میں استعمال کے مبینہ الزامات بے بنیاد ہیں۔ترجمان نے بتایا کہ امریکہ میں پاکستانی شہریوں کے داخلے پر متوقع پابندیوں کی خبروں کا نوٹس لیا ہے تاہم اب تک ایسی کوئی اطلاع نہیں ،یہ صرف افواہیں ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ سفیراحسن وگن نجی دورے پر امریکہ جا رہے تھے اورنجی ویزے پر وہ سفارتی حیثیت کے متقاضی نہیں تھے، ابتدائی سکریننگ کے بعد ان کی دوسری سکریننگ ہوئی جس پر انہیں جانے کی اجازت دے دی گئی تھی، حکومت معاملے کی مکمل تحقیقات کر رہی ہے۔
ترجمان نے بتایا کہ سپین میں گرفتار پاکستانی شہریوں میں سے 4کو عدالتی احکامات پر رہا کیا گیا، بقیہ قیدیوں تک ملاقات کیلئے قونصلر رسائی کی درخواست کی ہے تاہم اب تک قونصلر رسائی کی اجازت نہیں ملی۔انہوں نے بتایا کہ پہلے کل 14افراد کی گرفتاری کی اطلاع تھی پھر 9افراد کی اطلاع ملی۔
ترجمان نے بتایا کہ وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے او آئی سی کے وزرائے خارجہ کونسل کی میٹنگ میں شرکت کی اور فلسطینیوں کیلئے پاکستان کی مکمل تعاون کے کا اعادہ کیا۔انہوں نے بتایا کہ اسحاق ڈار نے سائیڈ لائنز پر فلسطینی وزیر اعظم، او آئی سی کے سیکرٹری جنرل ،ترکیہ کے وزیر خارجہ سمیت دیگر سے بھی ملاقاتیں کی۔ترجمان نے واضح کیا کہ پاکستان اسرائیل کی جانب سے غزہ کو امدادی سامنے کی بندش کی مذمت کرتا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ پاکستان بھارتی حکام کی جانب دو کشمیری تنظیموںپاکستان عوامی ایکشن کمیٹی اور جموں و کشمیر اتحاد المسلمین کو غیر قانونی قرار دینے کی مذمت کرتے ہوئے کشمیری سیاسی جماعتوں سے پابندیاں ہٹانے کا مطالبہ کرتا ہے۔ترجمان نے کہا کہ فیصلے سے کالعدم کشمیری سیاسی جماعتوں و تنظیموں کی کل تعداد 16ہوگئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتوں اور تنظیموں پر پابندی بھارتی حکام کے غیر سنجیدہ رویہ کا اظہار ہے ۔