چینی محققین نے بلڈ کلاٹنگ کےعلاج کیلئے ڈی این اے نینو ڈیوائس تیارکر لی

چین میں نان جنگ یونیورسٹی آف پوسٹس اینڈ ٹیلی کمیونیکیشنز کے محققین نے تھرمبولائٹک تھراپی کے لیے ایک ذہین ڈی این اے نینو ڈیوائس تیار کی ہے جو خود کار طریقے سے بلڈ کلاٹس تلاش کرکے دوا کو درست طریقے سے اس تک پہنچاسکتی ہے۔تحقیقی ٹیم نے ڈی این اے اوریگامی ٹیکنالوجی استعمال کرتے ہوئے ڈی این اے نینو شیٹس کو پہلے سے ڈیزائن کردہ ٹشو پلاسمینوجن ایکٹیویٹر (ٹی پی اے) بانڈنگ سائٹس اور تھرومبن ریسپونسیو ڈی این اے فاسٹنر کے ساتھ ضم کیا۔فاسٹنرایک انٹرلاکنگ ڈی این اے ٹرپلکس ڈھانچہ ہے جو تھرومبن شناخت کنندہ ، تھریش ہولڈ اور اوپننگ سوئچ کی حیثیت سے کام کرتا ہے۔تحقیقی ٹیم کے ایک رکن وانگ لیان ہوئی نے بتایا کہ تھرمبولائٹک ادویات ایک دو دھاری تلوار کی مانند ہیں اور اگر اسے مناسب طریقے سے نہ اپنایا جائے تو یہ خطرناک ہوسکتی ہیں۔ یہ ادویات عام زخموں میں فائبرن کی اندھا دھند تحلیل کرسکتی ہیں جس سے غیر معمولی طور پر کلاٹنگ ہوتی ہے اور یہ کھلے زخم اور خون کے رساؤ میں سنگینی کا باعث بن سکتی ہے۔تاہم یہ نینو ڈیوائس اس بات کا تعین کرے گی کہ تھرومبن کا ارتکاز کلاٹ یا زخم میں سے کس کے قریب ہے۔ اگر ارتکاز زیادہ ہے تو اس سے پتہ چل جائے گا اس مقام میں تھرومبس ہے اور ڈیوائس دوا کو اس جگہ پہنچادے گی۔محققین کے مطابق یہ ڈیوائس انسانی جسم میں گل کرمیٹابولزم میں شامل ہو سکتی ہے، توقع ہے کہ یہ میوکارڈیئل انفرکشن اور فالج جیسی بیماریوں کے علاج کا نیا طریقہ مہیا کرے گی۔یہ تحقیق جریدے نیچر مٹیریلز میں آن لائن شائع ہوئی ہے۔

Author