کشمش کھانے کے صحت پر حیران کُن طبی اثرات

روزانہ کی بنیاد پر استعمال کی جانے والی غذا انسانی جسم پر براہِ راست اثرات مرتب کرتی ہے، یہی وجہ ہے کہ طبی ماہرین سادہ اور قدرتی غذاؤں کے استعمال پر زیادہ زور دیتے ہیں۔
غذائی ماہرین کے مطابق قدرتی میٹھی غذا، کشمش صحت کے لیے انتہائی مفید ثابت ہوتی ہے، اس کے استعمال سے دانت کمزور ہونے کے بجائے مضبوط اور چمکدار ہوتے ہیں۔کشمش انگور خشک کرکے بنائی جاتی ہے اور اس کی رنگت گولڈن، سبز یا سیاہ ہوسکتی ہے۔
ماہرین کے مطابق کشمش کو رات میں ایک گلاس پانی میں بھگو کر اگلی صبح خالی پیٹ کھا لینا صحت کے لیے انتہائی فائدہ مند ثابت ہوسکتا ہے۔

کشمش کی کتنی مقدار کھائی جاسکتی ہے؟
2 کھانے کے چمچ کشمش میں 15 گرام کاربوہائیڈریٹس ہوتی ہے تو ایک یا آدھا چمچ کھانے سے بلڈشوگر لیول پر کچھ زیادہ اثرات مرتب نہیں ہوتے، مگر کھانے سے پہلے اگر ڈاکٹر سے بھی مشورہ کرلیں تو بہتر ہے۔

جھائیوں سے جلد کی حفاظت کرتی ہے
کشمش انسان کی جِلد کو بڑھاپے اور بڑھتی عمر کے ظاہری اثرات سے بچاتی ہے۔ اس کے اندر پایا جانے والا ’کولاجن‘ جلد کو لچک دار بناتا ہے اور ڈھیلا پڑنے سے روکتا ہے۔

دانتوں اور مسوڑھوں کی حفاظت کے لیے موزوں
مضبوط اور صحت مند دانتوں کے واسطے باقاعدگی سے کشمش کھانے کی ہدایت کی جاتی ہے۔ کشمش میں موجود لنولینک ایسڈ (ناسير شُدَہ چِکنائيوں کا مائع تيزاب) پلاک بننے اور دانتوں کو برباد ہونے سے روکتا ہے۔

دورانِ خون کو بہتر بناتی ہے
پابندی کے ساتھ کشمش کھانے سے انسانی جسم میں دورانِ خون کا نظام بہتر ہوتا ہے۔ یہ فولاد کا اچھا ذریعہ ہے جو دوران خون کو منظم کرنے میں مدد گار ثابت ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ کشمش میں پایا جانے والا کیلشیئم دانتوں کو مضبوط بناتا ہے اور ان کو ٹوٹنے اور کھوکھلا ہونے سے محفوظ رکھتا ہے۔

جلد کو سخت دُھوپ کے نقصان سے بچاتی ہے
کشمش میں ایک ایسا کیمیائی نباتیاتی مواد پایا جاتا ہے جو ہماری جلد کو انتہائی تیز دھوپ کے نقصان دہ اثرات سے محفوظ رکھتا ہے۔ اس کے علاوہ امائینو ایسڈ کی بڑی مقدار جلد کو بحال کرنے میں مدد گار ثابت ہوتی ہے۔

بلڈ پریشر کنٹرول کرتی ہے
پانی میں بھگو کر کشمش کو استعمال کرنے سے جسم میں جذب ہونے والے غذائی اجزا کی مقدار بڑھ جاتی ہے اور یہ ایسے افراد کے لیے انتہائی فائدہ مند ہے جو ہائی بلڈ پریشر کے شکار ہوں۔ اس میں موجود پوٹاشیم جسم میں نمکیات کو متوازن کرتا ہے، جس سے بلڈ پریشر لیول کنٹرول ہوتا ہے۔

Author