ہائیکو(شِنہوا) چین کے سائنسدانوں کی قیادت میں گہرے سمندری علاقے ہیڈل زون کی کھوج کے لئے بین الاقوامی رہنما اقدام کو اقوام متحدہ کی پائیدار سمندری سائنس کی دہائی (2021-2030) کی جانب سے باضابطہ منظوری مل گئی ہے۔چائنیز اکیڈمی آف سائنسز (سی اے ایس) کے تحت انسٹیٹیوٹ آف ڈیپ سی سائنس اینڈ انجینئرنگ(آئی ڈی ایس ایس ای) کی قیادت میں عالمی ہیڈل ایکسپلوریشن پروگرام کا مقصد دنیا کے سب سے مشکل رسائی والے سمندری ماحولیاتی نظاموں کی کھوج، تفہیم اور تحفظ کے لئے بکھری ہوئی تحقیق کو مربوط عالمی مشن میں تبدیل کرنا ہے۔ہیڈل زون بنیادی طور پر سمندری گڑھوں پر مشتمل ہوتا ہے جو 6ہزار میٹر سے لے کر سمندر کی تہہ تک یعنی تقریباً 11ہزار میٹر گہرائی تک پھیلا ہوتا ہے۔ یہ ماحول شدید گہرائی اور دباؤ، اندھیرے، سرد درجہ حرارت، بار بار آنے والے زلزلوں اور منفرد جانداروں کی موجودگی جیسی خصوصیات رکھتا ہے۔طویل عرصے تک ٹیکنالوجی کی محدود صلاحیتوں کے باعث یہ علاقے زمین کے سب سے کم دریافت شدہ اور پراسرار حصے رہے ہیں۔چین نے گزشتہ دہائی کے دوران سائنس و ٹیکنالوجی کی ترقی کی مدد سے گہرے سمندر کی کھوج میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ 2014 میں سی اے ایس نے ہیڈل سائنس اینڈ ٹیکنالوجی پروگرام شروع کیا، جس کے بعد 2016 میں تاریخی طور پر ماریانا ٹرنچ میں 10 ہزار میٹر گہرائی تک غوطہ لگایا گیا۔ 2022 میں سی اے ایس نے گلوبل ٹرنچ ڈائیو اینڈ ایکسپلوریشن پروگرام کا آغاز کیا جس میں جدید ترین آبدوز فینڈوزحہ(سٹرائیور) اور تانسو تحقیقی جہاز استعمال کئے گئے۔اب تک چینی سائنسدانوں نے دنیا بھر کے 10 ممالک کے 145 محققین کے ساتھ مل کر 9 ہیڈل گڑھوں کی کھوج کی ہے جن میں ماریانا، کیرمیڈیک اور پوئےسیگر بھی شامل ہیں۔
