لاہور ہائیکورٹ نے پراپرٹی اونر شپ ایکٹ کے تحت ڈی آر سی کمیٹی کے ذریعے حاصل قبضہ فوری واپس کرنے کا حکم دے دیا۔
جمعہ کو لاہور ہائیکورٹ میں چیف جسٹس عالیہ نیلم نے محمد علی کی درخواست پر سماعت کی۔
پراپرٹی اونر شپ ایکٹ کے تحت قبضہ حاصل کرنے والا شہری بھی عدالت کے روبرو پیش ہوا، سماعت کے دوران چیف جسٹس نے قبضہ حاصل کرنے والے شہری کے وکیل سے استفسار کیا کہ آپ غلط فیصلے کا دفاع کیسے کر سکتے ہیں؟۔
وکیل نے مو قف اپنایا کہ ڈی سیز کے ماتحت قائم کمیٹیوں نے اپنے اختیارات سے تجاوز کیا جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ پہلے قبضہ واپس کریں، پھر مزید بات ہوگی، چیف جسٹس نے کہا کہ کیوں نہ کمیٹی ممبران کے خلاف کارروائی شروع کی جائے۔
چیف جسٹس عالیہ نیلم نے کہا کہ وکیل خود تسلیم کر رہا ہے کہ ڈی سیز نے اختیارات سے تجاوز کیا، اگر پٹواری وقت پر کام کرتا تو یہ معاملہ پیدا ہی نہ ہوتا، انہوں نے کہا کہ سسٹم کو بائی پاس کیا جائے گا تو ایسے مسائل جنم لیں گے۔
سماعت کے دوران وکیل نے کہا کہ اگر سسٹم سے انصاف نہیں ملے گا تو لوگ کہاں جائیں؟ جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اخباری خبروں کیلئے عدالت میں ڈائیلاگ نہ ماریں، چیف جسٹس نے کہا کہ وہ جانتی ہیں کہ عدالتوں میں کتنے پرانے کیسز زیر التوا ہیں۔
وکیل نے بتایا کہ دیپالپور میں 40 ایکڑ پراپرٹی پر مخالفین قابض ہیں۔
مخالف فریق کے وکیل نے کہا کہ ڈی آر سی کمیٹیز نے 27دن میں قبضہ دلایا اس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ قبضے کا آرڈر پاس کس نے کیا؟، کمیٹی کا قبضے کا آرڈر مس کنڈکٹ کے زمرے میں آتا ہے۔
عدالت نے واضح کیا کہ ڈی سی اس معاملے میں فیصلہ کرنے کا مجاز نہیں اور اصل سوال یہ نہیں کہ درخواست گزار پراپرٹی کا مالک ہے یا نہیں بلکہ یہ ہے کہ کیا ڈی سیز کو ایسے فیصلوں کا اختیار حاصل ہے یا نہیں، عدالت نے قبضہ واپس کرنے کا حکم دیتے ہوئے کیس نمٹا دیا۔


