برطانیہ میں پاکستانی نژاد 34 سالہ خاتون کو اربوں روپے کی منشیات سمگلنگ پر 21 سال چھ ماہ قید کی سزا سنائی گئی ہے جس کے بعد انہیں ملک بدر کردیا جائیگا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق بریڈ فورڈ کی رہائشی سدرہ نوشین کے گھر سے گزشتہ برس ایک کروڑ ڈالر کی منشیات کپڑوں، بالٹیوں، وال پیپرز اور بیگز سے برآمد ہوئی تھی۔
برطانوی نیشنل کرائم ایجنسی کے بیان میں کہا گیا ہے کہ سدرہ نوشین پاکستان سے برطانیہ ہیروئن سمگل کرنیوالے ایک منظم گروہ کا اہم حصہ تھیں، نیٹ ورک کے ذریعے ملک بھر میں منشیات سپلائی کی جا رہی تھی، سدرہ کے فون سے پاکستان میں موجود سہولت کار کیساتھ سینکڑوں پیغامات بھی ملے ہیں جن میں سدرہ نوشین اپنے پاکستانی سہولت کاروں کو برطانیہ میں منشیات کی ترسیل اور تقسیم کا منصوبہ بتارہی تھیں، تحقیقات میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ سدرہ نوشین نے کئی کلو منشیات برطانیہ میں مختلف افراد تک پہنچائی اور ایک موقع پر انہیں بریڈ فورڈ کے ایک مجرمانہ گروہ سے ڈھائی لاکھ پانڈ کی رقم بھی ملی، عدالت میں انہوں نے ہیروئن درآمد اور سپلائی کرنے کے الزامات تسلیم کرلئے ہیں۔
بریڈ فورڈ کی کرائون کورٹ میں سزا سناتے ہوئے جج نے کہا کہ بظاہر سادہ زندگی گزارنے والی سدرہ نوشین درحقیقت ایک بڑی منشیات سازش کا مرکزی کردار تھیں اور پیسے کے لالچ میں وہ نشے اور تباہی کے اس کاروبار کا حصہ بنیں، انہوں نے کبھی نہیں سوچا کہ انکی منفی سرگرمیوں سے معاشرے کو کس قدر نقصان پہنچ سکتا ہے کیونکہ انکی واحد دلچسپی دولت کمانے میں تھی۔


