اسلام آباد: وفاقی وزیراطلاعات عطا اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ سفارشی بھریوں نے پی ٹی وی کو تباہ کردیا، پرائیویٹ سیکٹر سے کوئی آنے کو تیار نہیں، رمضان پروگرام کیلئے خاتون اینکر بھرتی کرنے پر تنقید کا سامنا کرنا پڑا، پی ٹی وی میں سفارشی بیٹھے تھے کسی نے اعتراض نہیں کیا، ڈیڑھ لاکھ کی ریسرچر کو6لاکھ کی اینکر بنا دیا گیا،ہم سب ادارے کی تباہی میں شامل ہیں۔منگل کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات کا اجلاس پولین بلوچ کی زیر صدارت منعقد ہوا۔
وفاقی وزیراطلاعات عطا اللہ تارڑ نے کمیٹی میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پرائیوٹ سیکٹر کا اینکر پی ٹی وی پر آنے کو تیار نہیں ہوتا، رمضان پروگرام کیلئے خاتون اینکر بھرتی کرنے پر تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔وزیراطلاعات نے کہا کہ پی ٹی وی میں سفارشی بیٹھے تھے تو کسی نے اعتراض نہیں کیا، ڈیڑھ لاکھ کی ریسرچر کو6لاکھ کی اینکر بنا دیا گیا، صبح سے شام ٹی وی لگائیں صرف سفارشی اینکرز تھے، سفارشی بھرتی والوں کو گھر بھیجا، دس کی بجائے یہاں 20لاکھ پر لاؤں گا کسی کو اعتراض نہیں ہونا چاہئے، سفارشی بھرتیوں نے پی ٹی وی کو تباہ کیا، ہم سب اس کی تباہی میں شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہاں تنخواہ نہیں بتاتے یہ پی ڈبلیو ڈی یا ورکس ڈیپارٹمنٹ نہیں یہ میڈیا ہے، جب ایسے سکروٹنیزیز کریں گے تو کوئی پی ٹی وی آنے کو تیار نہی ہو گا،میں اینکرز کا مستقبل نہیں خراب کرنا چاہتا، ڈیجیٹل میڈیا کی وجہ سے روایتی میڈیا مشکلات کا شکار ہے، اشتہارات کے حوالے سے ٹی وی چینلز سے درخواست آئی ہے کہ ہمیں محدود نہ کریں تاکہ تنخواہیں بروقت دے سکیں۔
چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ وزارت اطلاعات کا رویہ مثبت نہیں ، ہم گردن کٹا دیں گے پیچھے نہیں ہٹیں گے،ہم پارلیمنٹرین ہیں اپنی توہین نہیں ہونے دیں گے، کمیٹی کو بروقت انفارمیشن ملنی چاہیے ہیں۔رکن کمیٹی سحر کامران نے کہا کہ گزشتہ اجلاس میں پوچھے گئے سوالات پر وزارت نے تسلی بخش جواب نہیں دیا، پی ٹی وی، ریڈیو اور وزارت کے اداروں میں نئی بھرتی ہونے والوں کی تفصیلات نہیں دی گئیں، ہم کو انفارمیشن نہیں ملی مارکیٹ ریٹ کا کیا مطلب ہے؟۔
سحر کامران نے کہا کہ انفارمیشن دی گئی اس میں کئی نام شامل نہیں کئے گئے، پانچویں میٹنگ ہو رہی ہے انفارمیشن نہیں دی جا رہی، ہم یہ نہیں کہہ رہے کس کو تعینات کیا ہے بلکہ سیلری پیکیج بتائیں۔شیخ وقاص اکرم نے کہا کہ کمیٹی کی جانب سے مانگی گئی اطلاعات نہ دی جائیں تو کمیٹی کے پاس وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کا اختیار ہے، اگر اطلاعات نہیں دیتے تو جو افسر انفارمیشن نہیں دیتا تو اس کے خلاف کارروائی کریں، وزارت نے اینکرز کی تنخواہوں کے آگے لکھا ہے کہ مارکیٹ ریٹ کے مطابق یہ کیسا جواب ہے؟۔
سینیٹر غفور حیدری نے کہا کہ پورے بلوچستان میں ایک ٹی وی اسٹیشن ناکافی ہے، قومی حالات کے پیش نظر کوشش کریں کہ بیلنس لائیں۔