نیویارک: پاکستان نے کہا ہے کہ بھارت بی جے پی کی آمریت میں تبدیل ہوچکا، اقلیتیں جبر تلے زندگی گزار رہی ہیں،’ذمہ داری برائے تحفظ’ مظالم کی مرتکب ریاستوں کیلئے نعرہ نہیں بننا چاہئے ،عالمی برادری واقعی تحفظ کے اصول پر سنجیدہ ہے تو سب سے پہلے بھارت جیسی ظالم ریاستوں سے کمزور اور مظلوم آبادیوں کو بچانا ہوگا ۔اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں بھارتی بیان پر جواب دیتے ہوئے سیکنڈ سیکرٹری ربیعہ اعجاز نے کہاکہ مجھے بھارتی مندوب کے ریمارکس کا جواب دینے پر مجبور ہونا پڑ رہا ہے ، یہ ایک کلاسیکی مثال ہے جس میں مظلوم بننے کا دعوی اصل میں مظالم ڈھانے والا کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایک ایسا ریاستی نظام جس نے نفرت کو بطور ہتھیار استعمال کیا، ہجوم کے تشدد کو معمول بنایا اور امتیازی سلوک کو اپنے ہی شہریوں اور مقبوضہ علاقوں کے لوگوں کے خلاف قانون کا حصہ بنا دیا اسے ذمہ داری برائے تحفظ پر کوئی اخلاقی جواز حاصل نہیں۔
انہوں نے کہا کہ بی جے پی-آر ایس ایس کے تحت بھارت ایک اکثریتی آمریت میں تبدیل ہو چکا ہے، جہاں تمام اقلیتیں ،مسلمان، عیسائی، اور دلت مسلسل خوف و جبر کے سائے تلے زندگی گزار رہے ہیں۔ لنچنگ پر خاموشی اختیار کی جاتی ہے، بلڈوزر اجتماعی سزا کا ذریعہ بن چکے ہیں، مساجد کو شہید کیا جاتا ہے اور شہریت کا حق مذہب کی بنیاد پر چھینا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ کسی عوام کی حفاظت نہیں، بلکہ ان کا ریاستی سطح پر ظلم ہے، ایسا ظلم جو قانون کی آڑ میں کیا جاتا ہے، اقتدار اسے فخر سے پیش کرتا ہے اور پھر بھی بھارتی وفد بین الاقوامی اصولوں کی بات کرتا ہے جبکہ بھارت نے نہ صرف اپنے ہی لوگوں بلکہ مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کو بھی دبا رکھا ہے، خاموش کرا رکھا ہے اور بری طرح ناکام ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کا کشمیر کے اٹوٹ انگ ہونے کا دعوی سیاسی اور قانونی طور پر جھوٹ پر مبنی ہے کیونکہ جموں و کشمیر نہ کبھی بھارت کا حصہ تھا، نہ ہے، اقوام متحدہ نے اسے متنازع علاقہ تسلیم کیا ہے۔ سلامتی کونسل کی متعدد قراردادیںاور اقوام متحدہ کے کمیشن برائے بھارت و پاکستان کی قراردادیں، کشمیری عوام کے اس حق کو تسلیم کرتی ہیں کہ وہ آزاد اور غیر جانب دارانہ رائے شماری کے ذریعے اپنے مستقبل کا فیصلہ کریں۔
انہوں نے کہا کہ بھارت نے ان قراردادوں کو تسلیم کیا تھا اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 25 کے تحت اس پر عمل درآمد کا پابند ہے، اس سے انکار، بین الاقوامی قانون کی مسلسل خلاف ورزی ہے، لیکن بھارت کے جرائم صرف قبضے تک محدود نہیں۔
انہوں نے کہا کہ 6 اور 7 مئی 2025ء کو بھارت نے پاکستان کے شہری علاقوں پر بلا اشتعال اور جان بوجھ کر حملہ کیا جس میں 35معصوم افراد شہید ہوئے۔انہوں نے کہا کہ جہاں پاکستان، بچوں کے تحفظ سے اپنی وابستگی کی بنیاد پر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی رپورٹ برائے بچوں اور مسلح تنازعات سے نکالا جا رہا ہے، وہیں بھارت نے حال ہی میں پاکستان میں 15بچوں کو شہید کیا، یہ کوئی عسکری جھڑپ نہیں تھی بلکہ ایک قتل عام تھا۔
اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی انسانی قانون کی کھلی خلاف ورزی جب کہ ہم نے ان مظالم کو اقوام متحدہ کی تمام متعلقہ رپورٹوں میں شامل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ربیعہ اعجاز نے کہا کہ بھارت کی ریاستی سرپرستی میں دہشتگردی بھی دستاویزی طور پر ثابت ہے۔
2014ء کے آرمی پبلک سکول پر حملے سے لے کر حالیہ خضدار اسکول بس پر حملے تک، بھارتی خفیہ اداروں کے نشانات واضح ہیں۔انہوں نے کہا کہ اسی طرح تحریک طالبان پاکستان اور بلوچ لبریشن آرمی کی بھارتی پشت پناہی کے ذریعے بھارت پاکستان کیخلاف خفیہ جنگ جاری رکھے ہوئے ہیں، یہ محض قیاس آرائی نہیں بلکہ بھارتی سابقہ حکام کے عوامی اعترافات اس کا ثبوت ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ذمہ داری برائے تحفظ ان ریاستوں کیلئے ایک نعرہ نہیں بننا چاہیے جو خود مسلسل مظالم کی مرتکب ہوں، یہ ان کے لیے پردہ نہیں بن سکتی جو اپنے ملک میں حقوق کا انکار کرتے ہیں اور بیرون ملک انتشار پھیلاتے ہیں۔ اگر بین الاقوامی برادری واقعی تحفظ کے اصول پر سنجیدہ ہے تو اسے سب سے پہلے ان ریاستوں سے کمزور اور مظلوم آبادیوں کو بچانا ہوگا ،جن میں بھارت بھی شامل ہے۔