اسلام آباد: پاکستان نے غزہ پر اسرائیلی مظالم کی شدید مذمت کرتے ہوئے سلامتی کونسل اور عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ غزہ میں انسانی امدادی کارکنوں کو تحفظ فراہم ،فلسطینی عوام کی حالت زار میں بہتری کیلئے فی الفور اقدامات اٹھائے جائیں، امید ہے فرانس ،سعودی عرب کی مشترکہ میزبانی میں ہونیوالی کانفرنس فلسطینی ریاست کے قیام، مقدس مقامات کے تحفظ ،غیر قانونی بستیوں کی تعمیر کے خاتمے کیلئے قابل اعتماد ،وقت پر مبنی روڈمیپ فراہم کرے گی۔
غزہ صورتحال پر سلامتی کونسل اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے یو این میں مستقل پاکستانی مندوب عاصم افتخار نے کہا کہ مشکل حالات میں غزہ میں خدمات سرانجام دینے والے اقوام متحدہ ،انسانی امدادی کارکنوں کی غیر معمولی جرات کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔انہوں نے غزہ کی موجودہ صورتحال قابض طاقت کی جنگی جرائم، انسانیت کے خلاف جرائم اور جاری نسل کشی کا مظہر ہے جو مکمل استثنیٰ کے ساتھ جاری ہے۔
انہوںنے کہا کہ غزہ کو منظم انداز میں تباہ کیا جا رہا ہے ،2 ملین سے زائد افراد جن میں نصف بچے ہیں، فاقہ کشی اور تباہ شدہ بنیادی ڈھانچے میں محصور ہیں۔انہوں نے کہا کہ ڈبلیو ایف پی کے مطابق4لاکھ 70ہزارافراد کو شدید قحط کا سامنا ہے جبکہ ہر تین میں سے ایک بچہ، جو دو سال سے کم عمر کا ہے شدید غذائی قلت کا شکار ہے۔
انہوںنے کہا کہ پورا انسانی امدادی ڈھانچہ جان بوجھ کر تباہ کیا گیا جبکہ آٹے اور ایندھن کی کمی کے باعث ڈبلیو ایف پی کے تمام 25تندور بند ہو چکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہسپتالوں، امدادی قافلوں اور انسانی کارکنوں پر جاری حملوں، جن میں 290 اونروا اہلکاروں کی ہلاکت شامل ہے کی شدید مذمت کرتے ہیں ،یہ انسانی حقوق اور بین الاقوامی قوانین کی منظم خلاف ورزیاں ہیں۔
انہوں نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور جنیوا کنونشنز کی خلاف ورزیوں کا حوالہ دیتے ہوئے اسرائیل کے مجوزہ فوجی امداد رابطہ نظام کو تنقید کا نشانہ بنایا جو امداد کی رسائی کو محدود کر کے انسانی امداد کو دبا اور جبری نقل مکانی کے ایک ہتھیار میں تبدیل کرنے کی کوشش ہے۔
انہوں نے کہا کہ عالمی برادری کو تمام مقبوضہ علاقوں میں مستقل و غیر مشروط جنگ بندی،غزہ کی ناکہ بندی کا فوری خاتمہ ،انسانی امداد کی بلا رکاوٹ فراہمی، بشمول غزہ کی تعمیر نو کے منصوبے کا مکمل نفاذ، اونروا کو عالمی قوانین کے تحت بغیر کسی مداخلت کے کام کرنے کی اجازت ،مسئلہ فلسطین کی بنیادی وجہ اسرائیلی قبضے کے خاتمے اور 1967ء سے قبل کی سرحدوں کے مطابق دو ریاستی حل کے تحت ایک خودمختار فلسطینی ریاست کا قیام جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو پر زور دینے کی ضرورت ہے۔
پاکستانی سفیر نے فرانس اور سعودی عرب کی مشترکہ میزبانی میں آئندہ ہونیوالی جون کانفرنس کی حمایت کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ یہ کانفرنس فلسطینی ریاست کے قیام، مقدس مقامات کے تحفظ اور غیر قانونی بستیوں کی تعمیر کے خاتمے کیلئے قابل اعتماد اور وقت پر مبنی روڈمیپ فراہم کرے گی۔
انہوںنے کہا کہ دنیا، فلسطینی عوام، بچے سلامتی کونسل اور عالمی برادری کی طرف دیکھ رہے ہیں، امن، انصاف اور انسانیت کی خاطر اقدام اٹھا کر انہیں مایوس نہ کیا جائے۔