بیجنگ(شِنہوا)اس سال کا بہار تہوار یونیسکو کی انسانیت کے غیر مادی ثقافتی ورثے کی فہرست میں شمولیت کے بعد پہلا تہوار ہے۔دنیا بھر میں ہونے والی تقریبات اس ثقافتی تہوار کی بڑے پیمانے پر مقبولیت ظاہر کرتی ہیں۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اور کانفرنس مینجمنٹ کے اسسٹنٹ سیکرٹری جنرل چیرتھ نورمان چالیت نے کہا کہ چین میں خاندانوں کے جمع ہونے اور برکتوں کا لمحہ بہار تہوار یا نیا چینی سال ایک عالمی جشن میں تبدیل ہوگیا ہے جو چینی تہذیب کی کشش کو مجسم بنا رہا ہے۔انہوں نے کہا یہ تہوار ہمیں امن،ہم آہنگی اور خوشحالی کی اقدار یاد دلاتا ہے۔
بہار تہوار اب دنیا کے تقریباً 200 ممالک اور خطوں میں منایا جا رہا ہے اور 20 اقوام نے اسے سرکاری تعطیل قرار دیا ہے۔ہر سال دنیا کی مجموعی آبادی کا پانچواں حصہ اس جشن کی روایت میں حصہ لیتا ہے۔
بہار تہوار خوشی،ہم آہنگی اور خاندان کے اتحاد کا جشن ہے جو تمام انسانیت کے مشترکہ معیارات ہیں۔
بہار تہوار کی عالمی مقبولیت چین کی ’’کامیابی کی کہانی‘‘ کی کشش کا ثبوت بھی ظاہر کرتی ہے۔گزشتہ چند دہائیوں میں چین کی غیر معمولی معاشی نمو اور سماجی ترقی نے اسے دنیا کی دوسری سب سے بڑی معیشت بنا دیا ہے۔دنیا بھر کے لوگ چین کی عظیم ثقافت کا مشاہدہ کرنے اور اس کی کامیابی کے پیچھے کارفرما اہم روایات سے ہم آہنگی حاصل کرنا چاہتے ہیں۔
بہار تہوار واضح طور پر چینی فلسفے اور اقدار کی عکاسی کرتے ہوئے قوم کے مشترکہ ویژن کا جائزہ پیش کرتا ہے۔
پیچیدگیوں اور چیلنجز سے بھری آج کی دنیا میں تہذیبوں اور ثقافتوں کے درمیان باہمی احترام اور افہام و تفہیم کو فروغ دینا غلط فہمیوں کو دور کرنے اور اختلافات کم کرنے کے لئے ضروری ہے۔
بہار تہوار صرف چینی ثقافت کی جشن پر مبنی علامت نہیں بلکہ دنیا بھر کے لوگوں کا مشترکہ روحانی خزانہ بھی ہے۔