اسلام آباد: پاکستان نے افغان عبوری حکومت سے طور خم بارڈر معاملہ سنجیدگی سے حل کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ کیساتھ سیکیورٹی صورتحال پر بات چیت جاری ہے، امریکہ کے افغانستان میں چھوڑے گئے ہتھیار واپس لینے سے خطے میں امن بحال ہوگا ، مبارک مہینے میں غزہ میں ضروری امداد کے داخلے پر پابندی کا اسرائیلی فیصلہ قابل مذمت ہے،عوام کو رمضان میں مساجد میں نماز ادائیگی کی اجازت ہونی چاہئے، بھارتی وزیر خارجہ کا بیان قابل مذمت ہے، کشمیریوں کے صدیوں پرانے تحفظات کو اقتصادی بحالی سے حل نہیں کیا جا سکتا۔جمعرات کو ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے صحافیوں کو ہفتہ وار پریس بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ وزیر خارجہ اسحاق ڈار کو امریکی قومی سلامتی کونسل کے مشیر کی کال موصول ہوئی، انہوں نے دہشت گردی کے خلاف حکومت پاکستان کی کوششوں پر صدر ٹرمپ کی تعریف اور شکریہ ادا کیا، نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ نے قومی سلامتی کے مشیر کو عہدہ سنبھالنے پر مبارکباد دی۔
ترجمان نے کہا کہ امریکی قومی سلامتی کونسل کے مشیر نے پاکستان کے ساتھ تعاون جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے صدر ٹرمپ کی جانب سے افغانستان میں پیچھے چھوڑے گئے امریکی فوجی سازو سامان کو واپس لینے کے اعلان کو بھی سراہا۔
ترجمان نے بتایا کہ وزیر خارجہ اسحاق ڈار کو یو اے ای کے ہم منصب کی بھی کال موصول ہوئی، شیخ عبداللہ بن زید النہیان نے نائب وزیراعظم سمیت پاکستانی حکام اور عوام کو ماہ رمضان کی مبارکباد دی۔
انہوں نے کہا کہ دونوں جانب سے متحدہ عرب امارات کے ولی عہد کے دورہ پاکستان کے خوش آئند نتائج کو بھی سراہا گیا جبکہ گفتگو کے دوران دونوں ممالک کے مابین مختلف شعبہ جات میں دو طرفہ تعاون کے فروغ کا اعادہ کیا گیا۔
ترجمان نے بتایا کہ وزیر خارجہ اسحاق ڈار سعودی عرب کا دورہ کریں گے اور جدہ میں منعقدہ او آئی سی اجلاس میں شرکت کریں گے۔ او آئی سی اجلاس میں فلسطینیوں کے حق خودارادیت کے حوالے سے بات کی جائے گی۔ انہوں نے بتایا کہ اسحاق ڈار فلسطین کی بگڑتی ہوئی صورتحال اور فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی جارحیت پر پاکستان کا موقف رکھیں گے جبکہ جنگ کے نتیجے میں پیدا ہونے والا انسانی بحران پر بات کریں گے۔
انہو ں نے بتایا کہ اجلاس میں فلسطینیوں کو ان کے آبائی وطن سے بے گھر کرنے کی غیر قانونی اور غیر اخلاقی تجاویز پر بات کریں گے جبکہ کانفرنس میں وزیر خارجہ فلسطینی عوام اور ان کیلئے پاکستان کی غیر متزلزل حمایت کی توثیق کریں گے۔
ترجمان نے کہا کہ پاکستان رمضان کے مبارک مہینے میں غزہ پر اسرائیل کی پابندیوں کی شدید مذمت کرتا ہے،غزہ کے عوام کو رمضان کے مہینے میں مساجد میں نماز کی ادائیگی کی اجازت ہونی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان غزہ میں ضروری امداد کے داخلے پر پابندی کے اسرائیلی فیصلے کی مذمت کرتا ہے۔
ترجمان نے بتایا کہ بھارتی وزیر خارجہ کی جانب سے لندن میں مقبوضہ کشمیر بارے دیئے گئے بیان کو مسترد کرتے ہیں، کشمیریوں کے صدیوں پرانے تحفظات کو اقتصادی بحالی سے حل نہیں کیا جا سکتا۔ایک سوال پر ترجمان نے کہا کہ امریکہ کیساتھ سیکیورٹی صورتحال پر بات چیت تسلسل سے جاری ہے، افغانستان میں چھوڑے گئے امریکی ہتھیار خطے میں امن کی صورتحال کیلئے سنگین مسئلہ ہے،اگر امریکہ اپنے چھوڑے گئے ہتھیار افغانستان سے واپس لیتا ہے تو اس سے خطے میں امن بحال ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان افغانستان کیساتھ اچھے ہمسایہ تعلقات کا چاہتا ہے لیکن افغانستان کی سر زمین پاکستان میں دہشت گردی کیلئے استعمال ہو رہی ہے اور پاکستان بار ہا اس حوالے سے افغان حکومت سے مطالبہ کرتا رہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ طورخم بارڈر افغان فورسز کی جانب سے متنازع علاقے میں چوکیاں بنانے کی وجہ سے بند ہوا ہے، پاکستان طورخم بارڈر پر ہونے والے انتشار کی مذمت کرتا ہے اور افغان عبوری حکومت سے معاملے کو سنجیدگی سے حل کرنے کا مطالبہ کرتا ہے۔