اسلام آباد: پاکستان ایسوسی ایشن آف لارج اسٹیل پروڈیوسرز (فلیٹ اسٹیل ، راؤنڈ اسٹیل اور لانگ اسٹیل) اور کوکنگ آئل اینڈ گھی انڈسٹری نے حکومت کو خبردار کیا ہے کہ اگر سابقہ فاٹا/پاٹا میں واقع صنعتوں کو ٹیکس استثناء میں مزید توسیع کی گئی تو مقامی سٹیل اور گھی کی صنعت مستقل طور پر بند ہو جائے گی ۔ پچھلے چھ سالوں کے دوران فاٹا /پاٹا استثناء کے بڑے پیمانے پر غلط استعمال نے اسٹیل ، گھی کی صنعت کے ساتھ ساتھ بہت سی دیگر صنعتوں کو تباہ کر دیا ہے جس کے نتیجے میں ملک کے خزانے کو سیکڑوں اربوں کا نقصان پہنچا ہے لہٰذا فاٹا /پاٹا ٹیکسس استثناء اب کے بار مکمل طور پر ختم ہونا چاہیے ۔صنعتوں کے نمائندوں نے حکومت سے اپیل کی کہ وہ فاٹا/کی غیر منصفانہ ٹیکس چھوٹ کی مزید توسیع کرکے ملک کے باقی حصوں میں صنعت کی تباہی نہ کرے ۔
ان خیالات کا اظہار پاکستان ایسوسی ایشن آف لارج اسٹیل پروڈیوسرز ، پاکستان بناسپتی مینوفیکچررز ایسوسی ایشن ، پاکستان اسٹیل لائن پائپ انڈسٹری ایسوسی ایشن ، عائشہ اسٹیل اور انٹرنیشنل اسٹیل انڈسٹریز کے نمائندوں نے پریس کانفرنس میں کیا ۔
2018 میں کے پی کے میں سابقہ فاٹا/پاٹا جسے نئے ضم شدہ اضلاع (این ایم ڈیز) بھی کہا جاتا ہے ، کے انضمام کے وقت میں صنعت کو 5 سال کے لیے ٹیکس چھوٹ دی گئی تھی اور اس سہولت کو مزید ایک سال کے لیے 30 جون 2024 تک بڑھا دیا گیا تھا ۔ٹیکس سہولیات سے مستفید ہونے والے سیاسی قوتوں کی مدد سے اس استثناء میں مزید توسیع کے لیے سرگرم ہیں ۔ انڈسٹری نے کہا کہ فاٹا/پاٹا ٹیکس چھوٹ کی پالیسی کی حقیقت میں طاقتور سیاسی عناصر کے ساتھ ساتھ ان تجارتی اداروں نے بھی حمایت کی ہے جن کا فاٹا/پاٹا میں حصہ ہے اور ان علاقوں میں اسٹیل اور گھی کے یونٹ ہیں ۔ یہ عناصر صرف اپنے ذاتی مفادات کے لیے مزید توسیع کی وکالت کر رہے ہیں ؛ جس میں این ایم ڈی کے عام آدمی کے لیے کوئی سہولت نہیں ہے ۔مقامی صنعت کے نمائندوں نے کہا کہ اگر حکومت سیاسی دباؤ میں فاٹا/پاٹا ٹیکس چھوٹ کا غلط استعمال کرکے ٹیکس سے بچنے والے موقع پرستوں کو نوازنا دینا چاہتی ہے تو بدقسمتی سے اس سے اسٹیل ، گھی اور دیگر منسلک صنعتیں مستقل طور پر بند ہو جائیں گی جس سے بے روزگاری کے ساتھ ساتھ بڑے پیمانے پر محصول کا نقصان ہوگا ۔
مختلف صنعتوں کے نمائندوں کے مطابق فاٹا/پاٹا ٹیکس چھوٹ کی تباہ کن پالیسی نے پہلے ہی بہت سی گھریلو اسٹیل اور گھی کی صنعت کو ختم کر دیا ہے اور پنجاب اور کے پی کے میں واقع صنعت سب سے زیادہ متاثر ہوئی ہے ۔ یہ انتہائی بدقسمتی کی بات ہے کہ حطار انڈسٹریل اسٹیٹ ، حیات آباد انڈسٹریل اسٹیٹ ، گدون انڈسٹریل سٹیٹ میں واقع خیبر پختونحوا کی ٪60 سے زیادہ صنعتیں پہلے ہی بند ہو چکی ہیں ۔ پچھلے پانچ سالوں میں حطار، گدون اور حیات آباد میں دسیوں اسٹیل یونٹس بند ہوئے جن میں سب سے بڑی اسٹیل مل بھی شامل ہے جو گڈون میں چینی جے وی تھی ۔ رشاکئی اکنامک زون میں نجی شعبے کی پہلی سرمایہ کاری ، چینی اسٹیل یونٹ کو اسی علاقے میں جہاں وہ واقع ہیں ، غیر منصفانہ ٹیکس چھوٹ کی وجہ سے پیدا ہونے والی بدترین صورتحال کی وجہ سے روک دیا گیا ہے ۔ اسلام آباد ، گجرانوالہ اور لاہور کی کئی صنعتی اکائیاں بھی بندہورہی ہیں ۔
یہ دلیل دی گئی کہ کمزور انتظامی کنٹرول کی وجہ سے ، ٹیکس مراعات کا فائدہ اٹھایاگیا اوردیگر علاقوں میں ٹیکس فری سامان بیچ کر قانون کا غلط استعمال کیا جس سے ٹیکس ادا کرنے والی صنعت کو نقصان پہنچتا ہے ۔ ان رعایتوں کا اتنا برا غلط استعمال کیا گیا کہ این ایم ڈی میں پیدا ہونے والے اسٹیل اور گھی کا تقریبا٪ 92 سیلز ٹیکس کی ادائیگی کے بغیر دیگر علاقوں میں اسمگل کیا جاتا ہے ۔ اس کے علاوہ این ایم ڈی میں واقع یونٹوں کے نام پر ٹیکس کی ادائیگی کے بغیر خام مال درآمد کیا جا رہا ہے ۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ این ایم ڈی میں اسٹیل کی اصل کھپت پاکستان کا صرف٪ 2ہے ، جبکہ فاٹا/پاٹا کی سالانہ پیداوار فی کس ضرورت سے کئی گنا زیادہ ہے ۔ جوکہ حکومتی خزانے کو سینکڑوں ارب روپے کا نقصان پہنچا رہاہے ۔ فاٹا/پاٹا کو دی گی 40 سے 50 ہزار روپے فی ٹن اسٹیل کی ٹیکس چھوٹ مقامی اسٹیل انڈسٹری (تقریبا٪ 25 قیمت کے فرق) کو تباہ کر رہی ہے اور پیداوری لاگت کےاس نمایاں فرق کی وجہ سے مقامی صنعتیں مقابلہ کرنے کے قابل نہیں رہتیں ۔
اس بات پر روشنی ڈالی گئی کہ غیر ٹیکس والے علاقوں میں پیدا ہونے والی اشیا کو سیلز ٹیکس عائد کیے بغیر ملک کے باقی حصوں/ٹیکس والے علاقوں میں کھلم کھلا فروخت کیا جاتا ہے ۔ یہ استثناء فاٹا/پاٹا میں صنعت کے٪ 2 کے بہت چھوٹے حصے کونوازنے کے لیے٪ 98مقامی صنعت کی تباہی کی رہی ہے ۔ فاٹا/پاٹا کی غیر منصفانہ اور امتیازی پالیسی کی وجہ سے گزشتہ چھ سالوں کے دوران مقامی صنعت مفلوج ہو گئی ہے ۔ دراصل ، حکومت ان ٹیکس فری فیکٹریوں کو ٹیکس ادا کرنے والے یونٹوں کو مارنے کے لیے یہ ٹیکس مراعات بطور ہتھیار فراہم کر رہی ہے ۔ یہ اس ملک کے سرمایہ کاروں کے لیے ایک بڑا المیہ ہے۔ صنعت نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ فاٹا/پاٹا میں اسٹیل اور گھی کی اکائیوں کو ٹیکس چھوٹ میں مزید توسیع نہ دی جائے ۔بلکہ گزشتہ چھ سال کے عرصہ میں کی گی ٹیکس چوری کو وصول کیا جائے اور اس میں ملوث لوگوں کے خلاف سخت کاروا ئی کی جا ئے۔صنعت نے حکومت کو یہ بھی مشورہ دیا کہ وہ ٹیکس چھوٹ کی سہولت میں توسیع کرنے کے بجائے حکومت این ایم ڈی کی صنعتی اکائیوں کو نقد ادائیگی کرسکتی ہے ۔ اس سے سرکاری آمدنی کو روکنے اور ملک کے باقی حصوں میں صنعت کی بندش سے بچنے میں مددملےگی۔
Load/Hide Comments