پشاور: گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور کو ایک پھر گورنر ہاؤس آنے کا دعوت دیتا ہوں، وفاق سے خیبرپختونخوا کے حقوق لے کر رہیں گے، عوام کے لیے صوبائی حکومت کے ساتھ چلنے کو تیارہوں۔مالاکنڈ درگئی میں جرگے سے خطاب کرتے ہوئے گورنر خیبرپختوانخوا فیصل کریم کنڈی کا کہنا تھ اکہ وفاق اور صوبے کے درمیان پل کا کردار ادا کروں گا، بات دلیل کی بنیاد پر کرنا چاہیئے نہ کہ غیر مہذبانہ انداز میں۔فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ اگر وہ عار محسوس کرتے ہیں تو میں وزیراعلیٰ ہاؤس جانے کو تیار ہوں، صوبے کا مقدمہ متعلقہ فورم پر لڑنا چاہتے ہیں، تمام پارٹیوں کو دعوت دیتا ہوں کہ وہ آئیں اور صوبے کا مقدمہ لڑیں، گورنر ہاؤس ہر سیاسی پارٹی کا گھر ہے۔
گورنر خیبرپختونخوا نے مزید کہا کہ سیاسی مقابلے الیکشن میں کریں گے، اب وقت کارکردگی کا ہے، صوبے کے حقوق کے لئے وزیراعلیٰ کے ساتھ ہر وقت ملنے کو تیار ہوں، گورنر راج نہیں لگائیں گے، پیپلز پارٹی جمہوریت پر یقین رکھتی ہے، وزیراعلیٰ بجلی پر قبضہ کرنے کی بات نہ کریں۔
ان ک اکہنا تھا کہ وفاق کو مشورہ دیا ہے کہ بجلی کی تینوں کمپنیاں صوبے کے حوالے کریں، صوبائی حکومت اس کے نفع اور نقصان کی ذمہ دار ہو گی، بجلی کے سوئچ پر قبضہ کی نوبت نہیں آئی گی، میں الف با تا پر یقین رکھتا، الف کے معنی آئین، با کا معنی بجلی اور تا کا معنی مالاکنڈ ہے۔پیپلز پارٹی کے رہنما نے کہا کہ صوبائی حکومت سے کہتا ہوں کہ آئیں مل کر عوام کا مقدمہ وفاق سے لڑیں، یہ وقت جذبات کا نہیں ذمہ داری کا ہے، کتے کے بھونکنے سے قافلے رکھتے نہیں، صوبے کے حقوق کے لیے تمام سیاسی قائدین سے ملوں گا، مالاکنڈ میں ٹیکس کے مسئلے پر وفاق میں سے بات کریں گے، وفاق سےخیبرپختونخواکےحقوق لےکررہیں گے۔
فیصل کریم کنڈی نے مزید کہا کہ مالاکنڈ ڈویژن کے عوام کا بار بار احتجاج حل نہیں بلکہ مستقل حل نکالنا پڑے گا، ٹیکس استثنیٰ ذوالفقار علی بھٹو کا تحفہ تھا، عوامی گورنر ہوں، گلی گلی جانے کو تیار ہوں، کسی کو تکلیف نہیں دینا چاہتا، ایسا بھی نہیں کہ گورنر بنکر میرے پر نکل آئے۔گورنر کے پی نے مزید کہا کہ ملاکنڈ میں یونیورسٹی کیمپس قائم کروں گا، صوبے کی 20 یونیورسٹیز میں وائس چانسلرز نہیں، باقی کام اختیارات جاننے کے بعد کروں گا۔
Load/Hide Comments