دنیا میں کچھ چیزیں ایسی ہوتی ہیں کہ انکو دیکھ کر انسان کو اپنی آنکھوں پر یقین نہیں آتا۔ ایسا ہی کچھ احساس اس وقت ہوتا جب کوئی پاکستانی شخص پہلی بار چین کی مدد سے پاکستان میں اگنے والی مرچ کو دیکھتا ہے۔
چین کی جدید زرعی ٹیکنالوجی کی مدد سے پاکستان میں اگائی جانے والی اس مرچ کی لمبائی حیران کن حد تک زیادہ ہے جو کہ کسی عام پاکستانی مرچ سے کم ازکم پانچ گنا زیادہ لمبی ہے۔جس سے کسانوں کی فی ایکڑ پیداوار میں بہت اضافہ ہو رہا ہے اور آمدن بھی بڑھ رہی ہے۔
تفصیلات کے مطابق زراعت کے شعبہ میں سی پیک تعاون کے تحت چائنہ مشینری انجینئرنگ کارپوریشن اور سیچھوان لیتونگ فوڈ گروپ نے ایک کمپنی قائم کی اور 2021 میں لال مرچ کا کنٹریکٹ فارمنگ کا منصوبہ شروع کیا ، اس منصوبے کے چھ ماڈل فارمز میں سے ایک ملتان میں واقع ہے۔
اس چینی کمپنی نے چینی مرچ کی اقسام کی کنٹریکٹ فارمنگ کے لیے مقامی لوگوں کے ساتھ مل کر کام کیا، جس کا مقصد کٹائی کے بعد فصل کو پاکستان کے اندر اور دوسرے ممالک کو فرقخت کرنا اور پاکستان کے لیے زرمبادلہ حاصل کرنا ہے۔
اس کی بہتر پیداوار اور بیماریوں کے خلاف مضبوط مدافعت کی وجہ سے چینی مرچ کی کاشت میں مقامی کسانوں کی دلچسپی بڑھ رہی ہے۔
زرعی ماہرین کے مطابق مقامی مرچ کو بیماریوں کا بہت زیادہ خطرہ ہونے کی وجہ سےکاشتکار اسے اگانے میں ہچکچاتے ہیں، لیکن چینی اقسام مضبوط، چننے میں آسان ہے۔
چین کے زرعی ماہرین نے بتا یا کہ وہ نہ صرف مقامی کسانوں کے لیے کاشت کی ٹیکنالوجی لا رہے ہیں بلکہ پاکستانی ماہرین زراعت کے ساتھ مل کر مرچ کی صنعت کی ترقی کو فروغ دینے کے لیے ٹیکنالوجی کو چینی اور پاکستانی دونوں قسم کی مرچوں کے فوائد کے ساتھ ملا کر کام کر رہے ہیں۔
یہ لمبی مرچ اگانے والے ایک کسان محمد اعجاز نے بتایا کہ اس منصوبے کے حوالے سے ان کی امیدیں بہت زیادہ ہیں، اور انہیں یقین ہے کہ اس سے پاکستان میں سماجی و اقتصادی بہتری آئے گی۔
اس نے مزید بتایا کہ پاکستانی مرچوں کےآٹھ سے دس ماہ کے برعکس اس کی پیداوار میں صرف چھ ماہ لگتے ہیں، اس لیے چینی مرچ لگا کر اور ماہرین کی ہدایت پر عمل کرتے ہوئے، اب ہم مرچ کی بروقت کٹائی کر سکتے ہیں اور دوسری بوائی کر سکتے ہیں۔ مقامی ماہرین اور کسانوں کا خیال ہے کہ اس منصوبے کا مستقبل روشن ہے کیونکہ زیادہ سے زیادہ کسان اس میں دلچسپی لے رہے ہیں، اور کسانوں کی بڑھتی ہوئی طلب کی وجہ سے یہ آہستہ آہستہ پاکستان کے مختلف علاقوں میں پھیل رہی ہے۔
(بشکریہ شَنہوا)
Load/Hide Comments