9 مئی کرنے ،کروانے والوں کو آئین کے مطابق سزا دینا ہوگی،ڈی جی آئی ایس پی آر

راولپنڈی: ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل احمد شریف چودھری نے کہا ہے کہ 9مئی کو عوام اور فوج میں نفرت پیدا کرنے کی کوشش کی گئی،کوئی سیاسی لیڈر یا ٹولہ فوج پر حملہ کرے،دھمکیاں دے یا پروپیگنڈا کرے، اس سے بات نہیں ہو گی، 9مئی کرنے اورکروانے والوں کو آئین کے مطابق سزا دینا ہوگی، ٹی ٹی پی دہشت گرد وں کے پاکستان میں بدامنی کیلئے افغان سر زمین استعمال کرنے کے ٹھوس شواہد موجود ہیں ،دہشت گردوں، سہولت کاروں اور سرپرستوں کی سرکوبی کیلئے ہر حد تک جائیں گے،افواج پاکستان کی اولین ترجیح ملک میں امن امان کا قیام ہے، چینی شہریوں کی سیکیورٹی اولین ترجیح ہے، بشام واقعے کا مقصد پاک چین دوستی کو سبوتاژ کرنا تھا،فلسطینیوں کے موقف کی حمایت جاری رکھیں گے ،انتخابات میں سیاسی مداخلت کے الزامات لگانے والے ثبوت لیکر متعلقہ آئینی اداروں کے سامنے پیش کریں، لاپتہ افراد کمیشن نے80فیصد کیسز نمٹا دیئے ہیں، حکومت مسئلہ حل کرنے کی پوری کوشش کر رہی ہے۔
تفصیلات کے مطابق راولپنڈی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل احمد شریف چودھری نے کہا کہ حالیہ دہشت گردی واقعات کے تانے بانے افغانستان سے ملتے ہیں، ٹی ٹی پی کے دہشت گرد پاکستان میں بدامنی کیلئے افغان سر زمین استعمال کر رہے ہیں،جس کے ٹھوس شواہد موجود ہیں۔
انہوں نے کہا کہ خطے میں دہشت گردی کے خلاف سب سے اہم کردار پاکستان کا رہا ہے، دہشت گردوں، ان کے سہولت کاروں اور سرپرستوں کی سرکوبی کیلئے ہر حد تک جائیں گے، ۔انہوں نے کہا کہ ہم دہشت گردی جیسے ناسور کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کو تیار ہیں، افواجِ پاکستان کی اولین ترجیح ملک میں امن امان قائم کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے افغانستان کی عبوری حکومت کی ہر سطح پر مدد کی تاہم افغانستان کی عبوری حکومت نے وعدوں پر تاحال عمل درآمد نہیں کیا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان نے افغان مہاجرین کی مدد کی ہے جس کی دنیا معترف ہے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاکستان میں غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکی افراد کو واپس بھیجنے کا فیصلہ حکومت پاکستان نے وسیع تر ملکی مفاد میں کیا ،کیونکہ جہاں ایک طرف معیشت پر مسلسل بوجھ پڑ رہا تھا، وہاں ملک میں امن و امان کی صورتحال بھی خراب ہو رہی تھی۔
انہوں نے بتمایا کہ اب تک 5 لاکھ 63ہزار 639غیر قانونی طور پر مقیم افغان باشندے اپنے ملک واپس جا چکے ہیں تاہم لاکھوں افغان شہری اب بھی پاکستان میں رہ رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ علاوہ ازیں دنیا کے کسی بھی ملک میں غیر قانونی تارکین وطن کو دوسرے ملک میں نقل و حرکت کی کھلی اجازت نہیں دی جاتی۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے 9مئی سے متعلق بیانیہ بنائے جانے بارے کہا کہ 9مئی کوئی ڈھکی چھپی چیز نہیں ہے، اس کے ناقابل تردید شواہد عوام کے پاس بھی ہیں، افواج کے پاس ہی نہیں، ہم سب کے پاس ہیں، ہم نے اپنی آنکھوں سے ان واقعات کو ہوتے دیکھا، ہم سب سے دیکھا کہ کس طریقے سے لوگوں کی ذہن سازی کی گئی، ان کو افواج کے خلاف، اس کی قیادت کے خلاف، ایجنسیوں اور اداروں کے خلاف جھوٹ اور پروپیگنڈے سے ان کے ذہن بنائے گئے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے دیکھا کہ کچھ سیاسی رہنماؤں نے چن چن کر اہداف دیئے کہ ادھر حملہ کرو، ادھر حملہ کرو، ہم نے دیکھا کہ چند گھنٹوں میں پورے ملک میں صرف فوجی تنصیبات پر حملے کرائے گئے ،ان واقعات کو آپ نے بھی دیکھا، کیمرے کی آنکھ نے فلم بند بھی کیا اور جب یہ شواہد اور یہ ساری چیزیں لوگوں کے سامنے آئے تو آپ نے عوام کا غصہ اور رد عمل بھی دیکھا، آپ نے یہ بھی دیکھا کہ کس طرح سے عوام اس انتشاری ٹولے سے پیچھے ہٹی، تو جب یہ کھل کر سامنے آگیا تو وہ دوسرا فریب ، دوسرا جھوٹا پروپیگنڈا شروع کیا گیا کہ یہ فالس فلیگ آپریشن تھا، یہ تو پتا ہی نہیں کہ یہ کیا ہوا، کون، کیسے کرگیا؟۔انہوں نے کہا کہ آپ سب لوگوں کو کچھ وقت کیلئے بیوقوف بنا سکتے ہیں، کچھ لوگوں کو ہمیشہ بیوقوف بنا سکتے ہیں، لیکن سب لوگوں کو ہمیشہ کیلئے بیوقوف نہیں بنا سکتے، تو یہ جھوٹ اور یہ فریب میرے نہیں چل سکتا۔انہوں نے کہا کہ 9 مئی کے مناظر دیکھ کر انسان خون کے آنسو روتا ہے کہ کس طرح معصوم بچوں کو ذہنی طور پر ورغلایا گیا، کس طرح ان میں زہر ڈالا گیا، کس طرح اپنے مذموم سیاسی مقاصد کے لیے اپنے ملک کی فوج، اپنے ہی شہیدوں اور اپنی ہی املاک کو آگ لگائی۔
انہوں نے کہا کہ سوال یہ ہے کہ کیا یہ دنیا میں پہلی بار ہوا ہے، شائد لیکن اس سے کم درجے کے واقعات سیاسی بلوائی ساری دنیا میں کرتے آئے ہیں، دنیا کے دیگر ممالک کیا کرتے ہیں، نظر دوڑائیں تو آپ کو ماضی قریب میں بھی اس کی مثال ملتی ہے، اگست 2011ء میں لندن فسادات ہوئے، بلوائیوں نے سیاسی اور نجی املاک کو نقصان پہنچایا، اس کے بعد وہاں کا کریمنل کورٹ سسٹم اور قانون نافذ کرنے والے ادارے حرکت میں آئے، دن رات عدالتیں لگیں، جو بلوائی اور انتشاری تھے، جو ان کے پیچھے کروانے والے تھے، انہیں سخت سے سخت سزائیں دلوائی گئیں، اگر ان فسادات میں 18سال سے کم عمر بچے ملوث تھے، انہیں بھی نہیں چھوڑا گیا، انہیں بھی سزائیں دلوائی گئیں۔
انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ 2021میں واشنگٹن ڈی سی امریکا میں سیاسی بلوائی کیپٹل ہل کی عمارت میں گھسے، وہاں عمارت کو نقصان پہنچایا، توڑ پھوڑ کی تو وہاں پر کوئی جوڈیشل کمیشن یا چینلز پر بحث و مباحثے نہیں شروع ہوئے، کریمنل کورٹ سسٹم آیا، لوگوں کی شناخت کی گئی اور ان کو بھی جو وہاں موجود تھے یا موجود نہیں لیکن ان واقعات کے محرکات میں شامل تھے، سخت سزائیں دی گئیں، یہ آپ کے سامنے ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس سے آگے بڑھیں، 9مئی کے بعد 27جون 2023ء پیرس کے مضافات میں بلوے اور ہنگامے ہوئے، وہاں کا عدالتی نطام سرعت کے ساتھ حرکت میں آیا اور سخت سزائیں دیں، یہ میں نے آپ کو چند مثالیں ماضی قریب کی دیں جن مثالیں ہماری اشرافیہ دیتے ہوئے تھکتی نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ 9مئی کی اصل حقیقت یہ ہے کہ وہ سیاسی ٹولہ شے پڑتے پڑتے یہاں تک پہنچا کہ وہ اپنی ہی فوج پہ اپنے ہی اداروں پر حملہ آور ہوگیااور پھر پاکستان کی جو غیرتمند، باشعور عوام ہے وہ 9 مئی کو کھڑی ہوگئی، وہ ایسے کہ انہوں نے اپنے آپ کو اس انتشاری ٹولے سے پیچھے کرلیا ، انہوں نے کہا کہ میں اس کا حصہ نہیں بنوں گا، میں اس کو انکار کرتا ہوں، میں اس عمل کی نفی، اس کی مذمت کرتا ہوں، اس نے اس عمل سے کراہت کی اور جب انہوں نے عوامی رد عمل دیکھا تو دوسرا جھوٹ اور پراپیگنڈا کیا کہ ہم تو خود مظلوم ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 9مئی کو عوام اور فوج میں نفرت پیدا کرنے کی کوشش کی گئی،کوئی سیاسی لیڈر یا ٹولہ فوج پر حملہ کرے، دھمکیاں دے، پروپیگنڈا کرے، اس سے بات نہیں ہو گی۔ انہوں نے کہاکہ9مئی کا مقدمہ پاک فوج کا مقدمہ نہیں یہ عوام پاکستان کا مقدمہ ہے، یہ ہم سب کا مقدمہ ہے، 9مئی کو کرنے اور کروانے والوں کو آئین کے مطابق سزا نہ دی گئی تو اس ملک میں کسی کی جان، مال آبرو محفوظ نہیں ہوگی، ہمیں اپنے سزا و جزا کے نظام پر یقین قائم رکھنے کیلئے ضروری ہے کہ ہم 9مئی کرنے والے ملزمان کو آئین اور قانون کے مطابق سزا دیں اور جلد سے جلد دیں۔
انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا اور میڈیا میں اداروں پر کچھ مخصوص سیاسی حلقے ایسے ہیں جو تواتر کے ساتھ فوج اور دیگر اداروں پر الزام لگاتے رہتے ہیں، ان الزامات کے جواب میں جب ثبوت مانگا جاتا ہے تو ثبوت دینے کے بجائے مزید الزام تراشی شروع کردیتے ہیں، اگر ادارہ بھی جواب میں الزام تراشی شروع کردے تو ہم ایک سائیکل میں پھنس جائیں گے، ہم حقائق پر یقین رکھتے ہیں اور ہمیں یہ یقین ہے کہ جو سچائی ہوتی ہے وہ جھوٹ پر ہمیشہ غالب آئی گی۔انہوں نے کہا کہ اگر آئین کی بات کرتے ہیں تو آرٹیکل 19بلاشبہ آزادی اظہار رائے کا تحفظ یقینی بناتا ہے لیکن یہی آرٹیکل بڑے واضح طور پر یہ کہتا ہے کہ آزادی اظہار رائے کے پیچھے چھپ کے پاکستان کی سالمیت، سیکیورٹی اور دفاع پر وار نہیں کیا جاسکتا، یہ آرٹیکل کہتا ہے کہ آزادی رائے کے پیچھے چھپ کر دوست ممالک کے ساتھ روابط کو نقصان نہیں پہنچایا جاسکتا، یہ آرٹیکل کہتا ہے کہ آزادی رائے کا مطلب یہ نہیں کہ آپ قوم کی اخلاقیات تباہ کردیں آپ پبلک آرڈر اور امن و عامہ تباہ کردیں، آپ اعلی عدلیہ کے وقار کی منافی بات کریں، آئین اور قانون پاکستان بڑا واضح ہے کہ وہ ریاست پاکستان اور افواج پاکستان کے خلاف پراپیگنڈے کی اجازت نہیں دیتا۔
انہوں نے کہا کہ آئین تو مقدم ہے اس سے بڑھ کر ہمارا دین تو کیا دین اس بات کی اجازت دیتا ہے؟ قرآن میں اللہ تعالی نے فرمایا ہے کہ اے مومنوں اگر کوئی فاسق تمہارے پاس کوئی خبر لے کر آئے تو خوب تحقیق کرلیا کرو، الحمد اللہ ہم سب مسلمان ہیں اور اللہ کا حکم واضح ہے، ہم نے آئین کی پاسداری کا حلف اٹھایا ہے، ہم اس بات کی اجازت نہین دے سکتے کہ آزادی اظہار رائے کے پیچھے چھپ کر ملکی سالمیت کو دا ؤپر لگا دیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ چند ماہ سے بلوچستان اور خیبر پختونخواہ میں دہشت گرد اور ان کے سہولت کار امن و امان کی صورتحال خراب کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔
انہوں نے کہا کہ خطے میں قیام امن کے لیے پاکستان کا کردار کسی سے ڈھکا چھپا نہیں۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ پاک فوج اور قانون نافذ کرنے والے ادار دہشت گردوں کے مذموم ارادوں کی راہ میں آہنی دیوار بنے ہوئے ہیں اور قربانیوں کی ایک داستان رقم کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جنوری 2024 میں مچھ ایف سی کیمپ پر بی ایل اے کے دہشت گردوں نے حملہ کیا، جسے سیکیورٹی فورسز نے کمال بہادری سے ناکام بنایا ، اس حملے میں 2 پولیس اہلکاروں سمیت قوم کے 4 بہادر سپوتوں نے جام شہادت نوش کیا جب کہ 24 دہشت گرد جہنم واصل ہوئے۔
انہوں نے بتایا کہ 16مارچ 2024ء کو شمالی وزیرستان میں دہشت گردوں نے چیک پوسٹ پر حملہ کیا، اس کے نتیجے میں لیفٹیننٹ کرنل کاشف اور کیپٹن احمد سمیت 7 جوانوں نے جام شہادت نوش کیا جب کہ 6 دہشت گرد جہنم واصل ہوئے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے جواب میں افغانستان کے اندر سرحدی علاقوں میں کارروائی کرتے ہوئے دہشت گردوں کی محفوظ پنا گاہوں کو نشانہ بنایا جس میں پاکستان میں دہشتگردی کی متعدد وارداتوں میں ملوث 8دہشتگردوں کو ٹھکانے لگایا گیا ۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ دہشت گردی کی ناکام کارروائیاں اس بات کا منہ بولتا ثبوت ہیں کہ سیکیورٹی فورسز دشمن کے عزائم کو ناکام بنا رہی ہیں، اس کی ایک اور مثال 20مارچ 2024کو گوادر پورٹ اتھارٹی کالونی پر 8دہشت گردوں کا حملہ ہے جسے پاک فوج کے جوانوں نے جواں مردی سے ناکام بنایا اور آٹھوں دہشتگردوں کو جہنم واصل کیا۔
انہوں نے کہا کہ ایک اندوہناک واقعہ 26مارچ 2024کوخیبرپختونخوا کے علاقے بشام میں پیش آیا جہاں داسو ڈیم پر کام کرنے والی چینی انجینئرز کی گاڑی کو خود کش بم حملہ آور نے نشانہ بنایا، اس کے نتیجے میں 5 چینی باشندے اور ایک پاکستانی لقمہ اجل بن گئے، اس خود کش حملے کی کڑیاں بھی سرحد پار سے جا ملتی ہیں ، اس حملے کی منصوبہ بندی افغانستان میں کی گئی، دہشتگرد، سہولت کاروں کا کنٹرول بھی افغانستان سے کیا جارہا تھا۔
انہوں نے کہا کہ خود کش بمبار بھی افغان شہری تھا، افواج پاکستان دہشتگردی کے اس گھناؤنے فعل کی شدید مذمت کرتی ہے اور ان کے ذمہ داروں کے انصاف کے کٹہرے میں لانے کیلئے ہر ضروری اقدامات کیے جارہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ پاکستان میں چینی شہریوں کی سیکیورٹی اولین ترجیح ہے، اس کیلئے ہر ممکن اقدامات کر رہے ہیں، بشام واقعے کا مقصد پاک چین دوستی کو سبوتاژ کرنا تھا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ اسی طرح 25 مارچ 2024ء کو تربت میں ہونے والے دہشتگردانہ حملے کے دوران بھی پاک فوج کے جوان نے جام شہادت نوش کیا، جبکہ 4دہشتگرد جہنم واصل کیے گئے۔
انہوں نے کہا کہ 16اور 17اپریل 2024ء کو افغانستان سے متصل شمالی وزیرستان کے سرحدی علاقے غلام خان میں دہشتگردی کے غرض سے دراندازی کرنے پر 7 دہشتگردوں کو جہنم واصل کیا گیا جن میں سے ایک کی شناخت ملک الدین مصباح کے نام سے ہوئی جو افغانستان کے صوبے پتیکا کا رہائشی تھا اسی طرح 23اپریل کو بلوچستان کے علاقے ضلع پشین میں بھی سیکیورٹی فورسز کے انٹلیجنس بیسڈ آپریشنز کے دوران 3 دہشتگردوں کو جہنم واصل جبکہ ایک کو زخمی حالت میں گرفتار کرلیا گیا۔
ترجمان نے بتایا کہ گرفتار دہشتگرد کا نام حبیب اللہ ولد خان محمد تھا جو کہ افغانستان کے عالاقے اسپن بولدک کا رہائشی تھا، افغان دہشتگرد نے اپنے بیان میں پاکستان میں دہشتگردانہ کارروائیوں کا اعتراف کیا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں دہشت گردی کی اس تازہ لہر کی بڑی وجہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان کو پڑوسی ملک افغانستان سے ملنے والی اس طرح کی سہولیات اور اس کے علاوہ جدید اسلحہ کی فراہمی بھی ہے، آرمی چیف کئی بار واضح طور پر یہ کہہ چکے ہیں کہ پاکستان میں دہشتگردوں کیلئے کوئی جگہ نہیں ہے، پاکستان میں دہشتگردی کے واقعات میں افغان شہریوں کا ملوث ہونا علاقائی امن و استحکام کو متاثر کرنا عبوری افغان حکومت کادوحہ امن معاہدے سے انحراف ہے۔ترجمان نے کہا کہ پاکستان کی سیکیورٹی فورسز دہشتگردوں کے نیٹ ورک کو ختم کرنے اور اپنے شہریوں کی تحفظ کیلئے کوئی کسر نہیں اٹھا رکھیں گی۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ رواں سال دہشتگردوں کی محفوظ پناگاہوں کو نشانہ بناتے ہوئے پاکستان نے ایران کے سرحدی علاقے سیستان اور بلوچستان میں انٹلیجنس بیسڈ آپریشن مرگ بر سرمچار کرتے ہوئے متعدد دہشتگردوں کو جہنم واصل کیا، ہمیں امید ہے کہ مثبت سمت میں کوششیں خطے میں قیام امن کے لیے باور ثابت ہوں گی ،ماضی میں ان کوششوں کی راہ میں جو رکاوٹیں کھڑی کی گئی ہیں اب ان سے اجتناب کیا جائے گا۔انہوں نے بتایا کہ سال 2024ء میں مجموعی طور پر دہشتگردوں کے سہولت کاروں کے خلاف 13ہزار 135چھوٹے بڑے انٹلیجنس بیسڈ آپریشنز کیے، اس دوران 245دہشتگردوں کو واصل جہنم، 396کو گرفتار کیا گیا، دہشتگردی کے ناسور سے نمٹنے کے لیے روزانہ کی بنیاد پر سو سے زائد آپریشنز افواج پاکستان، پولیس، انٹلیجنس ایجنسی اور دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے انجام دے رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آپریشنز کے دوران 19 ہائی ویلیو ٹارگٹ یعنی انتہائی مطلوب دہشتگردوں کی ہلاکتیں اور گرفتاریاں بھی عمل میں لائیں گئیں، رواں سال ان آپریشنز کے دوران 2افسر اور 60 جوانوں نے جام شہادت نوش کیا، پوری قوم ان بہادر سپوتوں اور ان کی لواحقین کو خراج تحسین پیش کرتی ہے، جنہوں نے اپنی قیمتی جانیں ملک کی امن و سلامتی اور آپ کے مستقبل پر قربان کردیں۔
انہوں نے کہا کہ حال ہی میں کور کمانڈر کونفرنس کے اعلامئے میں آرمی چیف نے دوٹوک الفاظ میں کہا کہ پاکستان کی مسلح افواج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو دہشتگردی کے خلاف پوری قوم کی حمایت حاصل ہے، مسلح افواج پاکستان سے دہشتگردی کے خاتمے کیلئے پر عزم ہے، دہشتگردی کے خلاف ہماری یہ جنگ آخری دہشتگردی کے خاتمے تک جاری رہے گی۔
انہوں نے بتایا کہ آج عوام اور افواج پاکستان کی لازوال قربانیوں کی بدولت ملک تیزی کے ساتھ امن کے راستے پر گامزن ہے، پاکستان کے وہ علاقے جہاں شہریوں کا جانا دشوار تھا آج وہاں امن بحال ہوچکا ہے، یہ سب کچھ عوام، افواج کی لازوال قربانیوں کی مرہون منت ہی ہو سکا ہے، خود کش دھماکے اور اس کے نتیجے میں ہونے والی شہادتیں دہشت گردوں کے ناپاک ارادوں کی عکاسی ہیں اور واضح ہے کہ ان دہشتگردوں کا ریاست پاکستان، خوشحال پاکستان اور دین اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ویسٹرن بارڈر مینجمنٹ رجیم کے تحت جو کام جاری ہیں وہ پایہ تکمیل کو پہنچنے والی ہیں، بارڈر مینجمنٹ کے تحت پاک افغان سرحد پر 98فیصد سے زائد کام مکمل کرلیا گیا ہے، جبکہ اپک ایران بارڈر پر 91 فیصد سے زائد کام مکمل ہوچکا ہے، پاک افغان بارڈر پر دہشتگردوں کی روک تھام کیلئے 753 قلعے مکمل کیے جاچکے ہیں، جبکہ پاک ایران بارڈر پر 89قلع مکمل کیے جاچکے ہیں اور باقیوں پر کام تیزی سے جاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ مشرقی سرحد پر لائن آف کنٹرول کی صورتحال سب کے علم میں ہے کہ ہمیں بھارت کی جانب سے لگاتار خطرات ہیں، بھارت ہمیشہ کی طرح اندورنی انتشار سے توجہ ہٹانے کیلئے جو منصوبہ بندی کر رہا ہے ، پاکستان کی سول اور عسکری قیادت اس سے با بخوبی آگاہ ہے۔انہوں نے کہا کہ رواں سال بھی متعدد مرتبہ سیز فائر کی خلاف ورزی کی گئی، آزاد کشمیر میں نہتے شہریوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا ہے اور دیتے رہیں گے، اپنی سالمیت اور خود مختاری کے دفاع کے لیے ہر وقت تیار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ افواجِ پاکستان فلسطینیوں کے موقف کی حمایت جاری رکھیں گی۔ایک سوال پر ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاکستان نے افغانستان کیساتھ تجارت کو کبھی بھی سیاسی مقاصد کیلئے استعمال نہیں کیا، ہم نہیں تو کچھ نہیں، یہ وہی سیاسی سوچ ہے کہ پاکستان کو امداد نہ دی جائے، کیا اس سیاسی سوچ نے پاکستان پر پابندیاں لگانے کیلئے لابنگ نہیں کی؟ یہ چاہتے ہیں کہ ملک معاشی طور پر اور ہر لحاظ سے نیچے جائے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ جو لوگ انتخابات میں سیاسی مداخلت کے الزامات لگا رہے ہیں وہ ثبوت لے کر متعلقہ آئینی اداروں کے سامنے پیش کریں، بہاول نگر واقعے کے فوری بعد سیکیورٹی اور پولیس افسران نے اس معاملے کو حل کیا۔
انہوں نے کہا کہ لاپتہ افراد کمیشن میں 80فیصد کیسز نمٹا دیئے گئے ہیں، دنیا بھر میں حتی کہ ترقی یافتہ ممالک میں مسنگ پرسنز کی تعداد لاکھوں میں ہے، مسنگ پرسنز کا معاملہ قانون نافذ کرنے والوں کے کھاتے میں ڈال دیا جاتا ہے، لاپتہ افراد کا مسئلہ پیچیدہ ہے، حکومت اسے بہت سنجیدگی سے لیتی ہے، حکومت لاپتہ افراد کا مسئلہ حل کرنے کی پوری کوشش کر رہی ہے۔

Author

  • Daily China Urdu and chinaurdu.com are trusted media brands emerging in Pakistan and beyond with primary goals of providing information and knowledge free from propaganda and lies.

    View all posts