اسلام آباد : چیئرمین پیپلز پارٹی بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن کا فیصلہ غیر آئینی تھا، حکومت دو تہائی اکثریت سے محروم ہوگئی،کسی سے مذاکرات نہیں ہورہے نہ فیصلے کا اس سے کوئی تعلق ہے، کسی جج کو ایکسٹینشن دینے کے حق میں نہیں ہیں۔تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے باہر وکیل سلمان اکرم راجہ کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا کہ سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن اور پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ معطل کردیا ہے،عدالتی فیصلے کے بعد حکومت اب دو تہائی اکثریت سے محروم ہوگئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہماری 78 نشستیں دوسری جماعتوں کو دی گئیں، ان سیٹوں کی بنیاد پر حکومت دو تہائی اکثریت کی دعوی کر رہی تھی، اس سارے عمل میں ہم کہتے رہے ہمارے ساتھ غیر آئینی سلوک ہوا۔
انہوں نے کہا کہ ہم کہتے رہے کسی بھی سیاسی جماعت کو اس کی جیتی نشستوں سے زائد نشستیں نہیں مل سکتیں، ہمارا موقف یہی تھا کہ سپریم کورٹ کو فیصلہ کرنے دیں، ہمیں عدلیہ پر اعتماد ہے اور عدلیہ کا احترام ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے کسی کے ساتھ مذاکرات نہیں ہو رہے، اس فیصلے کا مذاکرات سے کوئی تعلق نہیں، الیکشن کمیشن کا آرڈر غیرآئینی تھا۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ کسی بھی جج کو ایکسٹینشن نہیں ملنی چاہئے۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ آئین کو بگاڑ نے والوں کو آج شکست ہوئی، عدلیہ آئین پاکستان اور جمہوریت کے ساتھ کھڑی ہے، امید ہے سپریم کورٹ باقی کیسز پر بھی جلد فیصلہ کرے گی۔سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ ملک میں آئین و قانون کی ہی فتح ہو گی، ہم عدالت اور عوام میں جدوجہد جاری رکھیں گے۔
Load/Hide Comments