میزائل پروگرام سے منسلک کمپنیوں پر پابندی کا امریکی فیصلہ مسترد

اسلام آباد: پاکستان نے میزائل پروگرام سے منسلک کمپنیوں پر پابندی کا امریکی فیصلہ مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ برآمدی کنٹرول کے من مانے اطلاق سے گریز ضروری ہے،ہتھیار کنٹرول کے دعویدار نے متعدد ممالک کو ملٹری ٹیکنالوجی کی فراہمی میں استثنیٰ دیا جس سے خطے، عالمی امن وسلامتی کو خطرات لاحق ہوئے۔ تفصیلات کے مطابق ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے ایک بیان میں امریکہ کی جانب سے پاکستانی میزائل پروگرام میں معاونت فراہم کرنیوالی غیر ملکی کمپنیوں پر پابندی کی خبروں پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم تازہ ترین امریکی اقدامات کی تفصیلات سے آگاہ نہیں ہیں، ماضی میں بھی پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام بارے الزامات پر محض شک پر بناء کچھ کمپنیوں پر پابندیاں لگائی گئی۔انہوں نے کہا کہ اس وقت بھی ملوث اشیاء کسی کنٹرول لسٹ میں نہیں تھیں لیکن انہیں حساس سمجھا جاتا تھا،ہم نے کئی بار نشاندہی کی ہے کہ ایسی اشیاء کے جائز تجارتی استعمال ہوتے ہیں اس لئے برآمدی کنٹرول کے من مانی اطلاق سے گریز کرنا ضروری ہے۔انہوں نے کہا کہ سماجی و اقتصادی ترقی کیلئے ٹیکنالوجی تک رسائی یقینی بنانے کیلئے معروضی طریقہ کار پر متعلقہ فریقین کے درمیان گفتگو ضرورت ہے۔ترجمان نے کہاکہ پرزوں، آلات اور ٹیکنالوجی کے حصول پر پابندیاں پاکستان کی معاشی و سماجی ترقی کی راہ میں رکاوٹ بنیں گی۔انہوں نے کہاکہ پاکستان ہمیشہ سے اینڈ یوز اور اینڈ یوزر کی تصدیق کے طریقہ کار پر بات کرنے کو تیار ہے تاکہ برآمدی کنٹرول کے امتیازی اطلاق سے جائز تجارتی صارفین کو نقصان نہ پہنچے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان برآمدی کنٹرول کے سیاسی استعمال کی پالیسی کو مسترد کرتا ہے۔ترجمان نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ ہتھیار کنٹرول کے دعویدار نے متعدد ممالک کو ملٹری ٹیکنالوجی کی فراہمی میں استثنیٰ دیا سے خطے اور عالمی امن و سلامتی کو خطرات لاحق ہوئے۔انہوں نے کہا کہ خطے میں بعض ممالک پر پابندی اور بعض ممالک پر اسی نوعیت کی سرگرمیوں پر کھلی چھوٹ علاقائی امن کے منافی ہے۔

Author