کیا آپ جانتے ہیں کہ ہارورڈ جیسی بڑی یونیورسٹی میں سب سے مقبول اور کامیاب کورس کون سا ہے؟ آپ کو یہ جان کر حیرت ہو گی کہ ہارورڈ جیسے علم دوست، ادب پروَر اور فن شناس ادارے میں سب سے مقبول کورس یہ ہے کہ “خوش رہنے کا طریقہ کیسے سیکھا جائے؟”
یہ ایک بے حد دلچسپ اور لائقِ توجہ کلاس ہوتی ہے جس کے ایک سمسٹر میں 1400 طلباء داخلہ لیتے ہیں جن میں 20 فیصد کے قریب ہارورڈ کے گریجو ایٹس ہوتے ہیں۔ اس کلاس میں طلباء کو ہمیشہ خوش رہنے اور زندگی کے میدان عمل میں مشکلات کا سامنا کرتے ہوئے پُر امید رہنے کے رُموز سکھائے جاتے ہیں – طلباء کو کامیاب ہونے اور اپنی زندگی کو خوشیوں کا گہوارہ بنانے کی باقاعدہ تربیت دی جاتی ہے۔
اس کلاس میں یہ سکھایا جاتا ہے کہ انسان کیسے اپنا معیارِ زندگی بہتر بناسکتا ہے اور مثبت رویے اپنا کر ایک خوب صورت زندگی گزار سکتا ہے۔
ہارورڈ کی کلاس میں سکھائے جانے والے مندرجہ ذیل 14 نکات اپنا کر آپ بھی اپنی زندگی میں انقلابی تبدیلیاں لاسکتے ہیں اور ایک زیادہ بہتر، پُر سکون اور خوشحال زندگی گزار سکتے ہیں۔
سبق نمبر1: “شکرگزاری”
آپ کے پاس جو کچھ بھی ہے، اس کے لیے دل سے اللہ تعالی کا شکر ادا کیا کریں ۔ اپنی ذاتی زندگی میں سے دس ایسی چیزوں کا انتخاب کریں جو آپ کو خوشی دیتی ہیں اور ان کو اپنے پاس لکھ لیں۔ ان پر توجہ دینے سے آپ کا رویہ مثبت ہوتا جائے گا۔
سبق نمبر 2: “ورزش”
جسمانی سر گرمیوں کو لازمی طور پر اپنا معمول بنائیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ورزش کرنے سے انسان کا موڈ بہتر ہوتا ہے۔ صرف آدھے گھنٹے کی باقاعدہ ورزش اداسی اور تناؤ کے خاتمے کے لیے اَکسیر کا درجہ رکھتی ہے۔
سبق نمبر:3 ” ناشتہ”
کچھ لوگ وقت کی کمی یا پھر وزن گھٹانے کے لیے ناشتہ نہیں کرتے۔ حالانکہ یہ جسمانی اور بالخصوص ذہنی صحت کے لیے مفید نہیں ہے۔ ماہرین کے مطابق ناشتہ انسان کو توانائی دیتا ہے، یہ ہمیں درست سوچنے اور اپنے اُمور کی صحیح انجام دہی میں مدد فراہم کرتا ہے۔
سبق نمبر4: “مستقل مزاجی”
ہم جو چاہتے ہیں، جو سوچتے ہیں، وہ سب کچھ حاصل کر سکتے ہیں ۔ لیکن اس کی بنیادی شرط یہ ہے کہ ہم سورج کی طرح مستقل مزاج ہوں۔ جلتے رہیں، ڈھلتے رہیں لیکن مسلسل چلتے رہیں۔ یہ رویہ اپنا کر ہم ہر ناممکن کو ممکن بنا سکتے ہیں ۔
سبق نمبر 5: “سیکھتے رہیے”
اپنا پیسہ اور وقت نئے نئے علوم سیکھنے پر خرچ کریں۔ ایک تحقیق سے پتا چلا ہے کہ 75 فیصد لوگ اپنا پیسہ سفر، صحت، کورسز اور کلاسز میں لگاتے ہیں تو زیادہ خوشی محسوس کرتے ہیں۔ جبکہ بہت تھوڑے لوگ شاپنگ وغیرہ میں پیسہ اور وقت لگا کر سکون حاصل کرتے ہیں۔
سبق نمبر 6: “چیلنجز کا سامنا کریں”
کہا جاتا ہے کہ وقت تلوار کی مانند ہے۔ اگر آپ اسے نہیں کاٹتے تو یہ آپ کو کاٹ ڈالتا ہے۔ جتنا زیادہ کسی چیلنج کو ملتوی کیا جائے گا،مستقبل میں وہ اُتنا ہی بڑا مسئلہ بن کر ابھرے گا اور نتیجتاً بہت سی پریشانیوں اور تناوٴ کو جنم دے گا۔لہذا درپیش چیلنجز کا سامنا کریں اور فوری طور پر ان کو نمٹائیں۔
سبق نمبر7: “خوب صورت یادیں”
اپنے گردوپیش میں ہر جگہ اپنے پیاروں کی اچھی یادیں، جملے اور تصاویر سجائے رکھیں۔ اپنا فریج، کمپیوٹر، ڈیسک، کمرہ اور کام کی جگہ کو خوب صورت یادوں سے مزیّن رکھیں ۔ یہ ذہنی سکون کا باعث بنتا ہے۔
سبق نمبر:8 “سلام میں پہل کریں”
دوسروں سے ملتے وقت نہایت گرم جوشی کا مظاہرہ کریں اور ہر ایک سے خندہ پیشانی سے پیش آئیں۔
سبق نمبر:9 “آرام دہ جوتے پہنیں”
اگر ہمارے جوتے سخت ہوں تو پاوٴں جلد تھک جاتے ہیں جس سے انسان میں چڑ چڑا پن پیدا ہوتا ہے۔ امریکی آرتھوپیڈکس ایسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹر کینتھ واپنر نے اس بات پر بطورِ خاص زور دیا ہے۔
سبق نمبر: 10 “متوازن چال”
چلتے ہوئے اپنے کندھوں کو تھوڑا پیچھے کی طرف رکھ کر سیدھا چلیں اور سامنے کے منظر کا مشاہدہ کریں۔ یہ خود اعتمادی کی علامت ہے۔ ۔
سبق نمبر 12: “غذا کا خیال رکھیں”
ہم جو غذا کھاتے ہیں، اس کا لازمی اثر ہمارے روَیّوں پر ہوتا ہے۔ زیادہ دیر بھوکا رہنے سے انسان چِڑچڑا ہوجاتا ہے ۔ لہذا وقتاً فوقتاً کچھ نہ کچھ کھاتے رہیے لیکن صاف ستھرا اور حفظانِ صحت کے اصولوں کے مطابق کھائیے۔ کوشش کریں کہ جسم میں گلوکوز کی کمی نہ ہونے پائے۔ بہت زیادہ چینی اور سفید آٹے سے پر ہیز کریں۔
سبق نمبر 13: ” ہمیشہ مثبت سوچیں”
یہ ایک طے شدہ اصول ہے کہ ہمارے رویّے ہماری سوچ کی عکاسی کرتے ہیں۔ 70 فیصد لوگوں کا کہنا ہے کہ اچھی سوچ انھیں ایک خوشگوار احساس دلاتی ہے۔
سبق نمبر 14: “خدا پر پختہ یقین”
اگر انسان کا خدا تعالی پر کامل یقین ہو تو پھر کچھ بھی ناممکن نہیں۔ لہذا، ہر لمحہ خدا کی موجودگی کے احساس سے دوچار رہیں۔
یاد رکھیں!
خوشی ہمارے اپنے ہاتھ میں ہوتی ہے لیکن ہم جگہ جگہ اس کی تلاش میں مارے مارے پھرتے ہیں ۔
ہم ایک بار اسے کھو دیں تو ڈھونڈتے ڈھونڈتے پاگل ہوجاتے ہیں اور یہ خیال نہیں کرتے کہ خوشی کی چابی تو ہمارے اپنے ہاتھ میں ہے۔ لہذا اداس ہونا چھوڑئیے اور جینا شروع کیجیے۔