چین کے جنوبی صوبے گوانگ ڈونگ کے شہر جیانگ مین میں زیرتعمیرجیانگ مین انڈرگراؤنڈ نیوٹرینوآبزرویٹری (جونو) کے مرکزی ڈیٹیکٹر کا ایک منظر۔(شِنہوا)
شین زین (شِنہوا) چین جوہری بجلی کی پیداواری صلاحیت کے اعتبار سے دنیا میں سر فہرست ہے۔ چائنہ انرجی ریسرچ سوسائٹی (سی ای آر ایس) کے مطابق اس میں فعال ، زیر تعمیر اور سرکاری طور پر منظور شدہ یونٹ شامل ہیں۔
چین کے جنوبی صوبے گوانگ ڈونگ کے شہر شین زین میں تیسری چائنہ جوہری توانائی اعلیٰ ترقی کانفرنس کے دوران سی ای آر ایس کے صدر شی یوبو نے بتایا کہ چین میں 5 کروڑ 80 لاکھ 80 ہزار کلو واٹ کے جوہری بجلی گھر کام کررہے ہیں اور 5 کروڑ 50 لاکھ 50 ہزار کلو واٹ سرکاری طورپر منظور شدہ یا زیر تعمیر ہیں۔اس کے ذریعے اس کی مجموعی صلاحیت دنیا میں سب سے زیادہ ہوجاتی ہے۔
شی نے مزید کہا کہ جوہری توانائی کے شعبے میں نئے معیار کی پیداواری قوتوں کی تشکیل اور اعلیٰ معیار کی ترقی کے فروغ پر توجہ مرکوز کرنا ضروری ہے۔
قومی توانائی انتظامیہ کے ایک سینئر عہدیدار ہوانگ شوئے نونگ کے مطابق چین میں جوہری توانائی کی پیداوار 2023 میں 430 ارب کلو واٹ۔ گھنٹے تک پہنچ گئی تھی جو اس کی کل صاف توانائی کی پیداوار کا 13 فیصد سے زائد تھی ۔ چین کی مجموعی صاف توانائی 31 کھرب کلو واٹ۔ گھنٹے ہے۔
کانفرنس میں سرکاری محکموں، تحقیقی اداروں، صنعتی تنظیموں اور جوہری توانائی کے شعبے کے کاروباری اداروں کے 1 ہزار 200 سے زائد نمائندوں نے شرکت کی ۔
انہوں نے جوہری توانائی میں ترقی کے امکانات، جوہری ادویات ، جوہری فیوژن، جوہری توانائی ترقیاتی حکمت عملی اور جوہری توانائی کی ڈیجیٹلائزیشن پر تبادلہ خیال کیا۔
اس کانفرنس کی میزبانی سی ای آر ایس اور چائنہ جنرل نیوکلیئر پاور گروپ نے کی تھی۔
کانفرنس کے ساتھ شین زین بین الاقوامی جوہری توانائی صنعتی اختراع نمائش بھی رواں ہفتے منعقد ہوئی۔