قومی اسمبلی اجلاس، عمر ایوب کا پولیس گردی ختم کرنے کا مطالبہ

اسلام آباد : قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب خان نے پولیس گردی ختم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ بیساکھیوں کے بل پر آئی حکومتیں 2 منٹ میں تبدیل ہو جاتی ہیں، بشری بی بی پر ظلم و ستم ہورہا ہے، چھوٹے سے کمرے میں بند کیا ہوا ہے،سرکاری ڈاکٹروں پر بھروسہ نہیں ، علاج شوکت خانم سے کرایا جائے، اسلام آباد میں دفعہ 144 کی ضرورت نہیں ، پرامن ریلیاں نکلیں گی۔تفصیلات کے مطابق جمعہ کو قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ اجلاس سے اظہار خیال کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر عمر ایوب خان نے کہا کہ رات سے ہمارے رہنماؤں کے گھر چھاپے مارے جارہے ہیں، ہم اس کی مذمت کرتے ہیں، پولیس گردی ختم ہونی چاہئے۔انہوں نے کہا کہ آئی جی پنجاب کرپٹ ترین آدمی ہے، اس نے اپنی آخرت خراب کی ہے، پنجاب پولیس فورس نہیں رہی، آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان اور محسن نقوی کی وجہ سے پولیس فورس ڈسپلن فورس سے ان ڈسپلن فورس بن گئی ہے ،ہم اس کی مذمت کرتے ہیں، یہ چیز قابل قبول نہیں۔ انہوں نے کہا کہ سانحہ بہاولنگر واقعے کو دیکھیں وہاں بغیر وارنٹ گھر میں گئے، بہاولنگر واقعے پر جوڈیشل انکوائری ہونی چاہئے۔ انہوں نے کہاکہ اسلام آباد وزیر داخلہ کے ماتحت ہے، یہاں بھی پرامن ریلی نکلیں گی، یہاں پر کسی بھی قسم کی دفع 144کی ضرورت نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ وفاقی اور پنجاب حکومت تحریک انصاف کے لوگوں کو دیوار سے نہ لگائیں ، یہ حکومت فارم 47کی بیساکھیوں پر آئی ہے، ایسی حکومتیں 2منٹ میں تبدیل ہو جاتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ 3کروڑ لوگوں نے پی ٹی آئی کو ووٹ دیا ،سپیکر سے درخواست ہے کہ اس پر رولنگ دیں۔انہوں نے کہا کہ بشری بی بی کے اوپر ظلم و ستم ہورہا ہے، ان کو اڈیالہ جیل اتھارٹی نے ایک چھوٹے سے کمرے میں بند کیا ہوا ہے، انہیں میڈیکل سہولیات ان کی مرضی کی نہیں مل رہی، ان کے ٹیسٹ سرکاری ہسپتال سے کرائے جارہے ہیں جہاں نتائج میں تبدیلی کرنے کے مواقع ہیں۔انہوں نے کہاکہ ہمیں سرکاری ڈاکٹروں پر بھروسہ نہیں ہے، بشری بی بی کا علاج شوکت خانم ہسپتال کے ڈاکٹر سے کروایا جائے۔انہوں نے کہا کہ عدت کیس میں پراسیکیوٹر کبھی ادھر، کبھی ادھر بھاگ رہے ہیں، ہمارا مطالبہ ہے کہ بشری بی بی کو جلد از جلد رہا کیا جائے۔

Author