چین کے مشرقی صوبے ژے جیانگ کے دارالحکومت ہانگ ژو کے ضلع بن جیانگ میں گروپ 20 سربراہ اجلاس کا لوگو آویزاں ہے۔(شِنہوا)
بیجنگ(شِنہوا)عالمی معاشی بحرانوں سے نمٹنے کے لئے جی 20 کا ابتدائی مینڈیٹ جتنا اہم ہے، چینی صدر شی جن پھنگ اس کے لئے اتنے ہی ایک بڑے کردار کا تصور رکھتے ہیں۔
ستمبر 2016 میں صدر شی جن پھنگ نے چین کے صوبہ ژے جیانگ کے دارالحکومت ہانگ ژو میں جی 20 سربراہ اجلاس کی صدارت کی تھی۔ اس اجلاس کے دوران چین نے پہلے کے جی 20 اجلاس کے مقابلے میں زیادہ ترقی پذیر ممالک کو مدعو کیا اور جی 20 کی توجہ قلیل مدتی ردعمل کے بجائے طویل مدتی نظم ونسق پر مرکوز کی۔
اس تاریخی کانفرنس میں 3 اہم مثالیں قائم کی گئیں۔ پہلی بار عالمی میکرو پالیسی فریم ورک میں ترقی کو نمایاں طور پر پیش کیا گیا، پائیدار ترقی کے لئے 2030 کے ایجنڈے پر ایک ایکشن پلان اپنایا گیا اور گروپ کے طور پر جی 20 نے افریقہ اور سب سے کم ترقی یافتہ ممالک میں صنعت کاری کی حمایت کی۔ شی جن پھنگ نے اپنی کلیدی تقریر میں ان تین “اولین اقدامات” کو “ضروری اہمیت کے اقدامات” کے طور پر بیان کیا۔
دیگر ترقی پذیر ممالک کو اپنی ترقیاتی امنگوں کو پورا کرنے میں مدد دینے کی خاطر چینی صدر عالمی اقتصادی نظم ونسق میں ان کی نمائندگی بڑھانے کے لئے بھی کام کر رہے ہیں۔
چائنہ انسٹی ٹیوٹ آف کنٹینپرری انٹرنیشنل ریلیشنز میں سینٹر فار برکس اینڈ جی 20 سٹڈیز کے ڈائریکٹر شوفی بیاؤ نے کہا کہ مغرب کا زیر تسلط عالمی نظم ونسق واضح طور پر غیر منصفانہ ہوگیا ہے، جس سے عالمی سلامتی اور پائیدار ترقی میں رکاوٹ پیدا ہوئی ہے۔
انڈونیشیا کے شہر بالی میں 2022 میں ہونے والے جی 20 سربراہ اجلاس میں چین نے افریقی یونین (اے یو) کو جی 20 میں شامل کرنے میں قائدانہ کردار ادا کیا۔ ایک سال بعد یہ بلاک یورپی یونین کے بعد جی 20 کے مستقل رکن کی حیثیت سے شامل ہونے والا دوسرا علاقائی ادارہ بن گیا۔