چین کے دارالحکومت بیجنگ میں گریٹ وال کے بادا لنگ سیکشن کے اوپر ایک ڈرون ترسیل کے حوالے سے آزمائشی پرواز کر رہا ہے۔(شِنہوا)
بیجنگ (شِنہوا) چین میں 2024 کے دوران ایکسپریس ڈیلیوری کا حجم پہلی بار 150 ارب پارسل ہوگیا جس کے ساتھ ہی اس نے کوریئر شعبے میں ایک تاریخی سنگ میل بھی عبور کرلیا۔
ریاستی ڈاک بیورو کے سیفٹی سینٹر میں اس ہندسے کو عبور کرنے کو براہ راست ریکارڈ کیا گیا جبکہ اُس وقت چائنہ ایکسپریس ڈیلیوری بگ ڈیٹا پلیٹ فارم کی اسکرین پر 150 ارب واں نمبر جگمگارہا تھا۔
ملک کے مجموعی پارسل حجم نے 2014 میں 10 ارب کا حجم عبور کیا تھا۔ اس کے ایک عشرے بعد چین کی ایکسپریس ڈیلیوری میں زبردست ترقی ہوئی جس کی وجہ تیزی سے بڑھتی کوریئر مارکیٹ کی توسیع اور فعالیت ہے۔
جنوب مغربی شہر چھونگ چھنگ کے گاہگ نے اتوار کو ایک ای کامرس پلیٹ فارم سے ایک آرڈر بک کرایا جو چین کے شمال مغربی صوبے گانسو کے شہر تھیان شوئی کا معروف ہوانیو سیب کے حوالے سے تھا جو 150 ارب ویں تر سیل کی علامت بن گیا۔
مقامی کھپت اور بڑھتی طلب کے فروغ کی معاون پالیسیوں کے بدولت ایکسپریس ڈیلیوری شعبے نے تیزی سے ترقی کی ہے۔ بڑے پیمانے پر سازوسامان کی اپ گریڈ اور صارفین کی اشیاء کے تبادلہ پروگرام جیسے قومی اقدامات نے خاص کر پسماندہ دیہی علاقوں میں ایک فعال اور مضبوط مارکیٹ کو متحرک کیا ہے۔
لاجسٹکس ٹیکنالوجی اور بنیادی ڈھانچے میں پیشرفت سے بھی ترقی کو تقویت ملی جس میں بغیر ڈرائیور گاڑیاں ، ڈرونز اور خودکار چھانٹی نظام میں ہونے والی سرمایہ کاری خاص طور قابل ذکر ہے۔ اس نے نیٹ ورک کی صلاحیت اور خدمات کا معیار دونوں کو بلند کیا ہے۔
ریاستی ڈاک بیورو کے تازہ اعداد و شمار کے مطابق ملک میں پارسل کی اوسط 5 ہزار 400 فی سیکنڈ سے زائد ہے جس کی یومیہ بلند ترین سطح 72 کروڑ 90 لاکھ اور ماہانہ لین دین کا حجم 13 ارب سے زائد ہے۔