بیجنگ(شِنہوا) چین نے امریکہ کی طرف سے چین کے علاقے تائیوان کو اسلحے کی فروخت کی سختی سے مخالفت کرتے ہوئے امریکہ پر زور دیا ہے کہ وہ علاقے تائیوان کو کسی بھی صورت اسلحہ کی فراہمی بند کرے اور “تائیوان کی آزادی” کے علیحدگی پسند عناصر کی حمایت اور ملی بھگت بند کرے۔
چینی وزارت خارجہ نے گزشتہ روز اپنی ویب سائٹ پر 3 امریکی فوجی کمپنیوں اور 10 اعلیٰ عہدیداروں کے خلاف جوابی کارروائی کا فیصلہ جاری کیا ہے۔
وزارت خارجہ کی ترجمان ماؤ ننگ نے پریس بریفنگ کے دوران ایک سوال پر کہا کہ چین امریکی اسلحے کی چین کے تائیوان علاقے کو فروخت کی سختی سے مخالفت کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ نے حال ہی میں ایک بار پھر چین کے علاقے تائیوان کو بھاری فوجی اسلحہ فراہم کیا ہے جو ایک چین کے اصول اور چین۔ امریکہ کے درمیان تین مشترکہ اعلامیوں کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ یہ اقدام خاص طور پر 17 اگست 1982 کے مشترکہ اعلامیہ کے منافی ہے۔
ترجمان نے کہا کہ اس طرح کی فروخت چین کے داخلی معاملات میں سنگین مداخلت اور چین کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کو شدید نقصان پہنچانے کے مترادف ہے۔
انہوں نے کہا کہ چین کے انسداد غیر ملکی پابندیوں کے قانون کے مطابق چین نے متعلقہ امریکی فوجی کمپنیوں اور اعلیٰ عہدیداروں کے خلاف جوابی کارروائی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔