کمبوڈیا کے شہر نوم پنہ میں ڈیجیٹل ٹیکنالوجی نمائش میں شہری ہواوے کے بوتھ پر مصنوعات دیکھ رہے ہیں۔(شِنہوا)
نوم پنہ(شِنہوا)کمبوڈیا کے دارالحکومت نوم پنہ میں چین-کمبوڈیا ڈیجیٹل معیشت تعاون فورم 2024 کا انعقاد کیا گیا جس میں دونوں ممالک کے درمیان مضبوط ڈیجیٹل معیشت میں تعاون کو فروغ دینے کے امکانات پر غور کیا گیا۔
کمبوڈیا کے معیشت اور خزانہ کے وزیر اون پورنمو نیروتھ نے اپنے افتتاحی خطاب میں کہا کہ یہ فورم کمبوڈیا اور چین کے درمیان تعاون کو مزید فروغ دینے، خاص طور پر ٹیکنالوجی، جدت طرازی اور ڈیجیٹل معیشت کے شعبوں میں تعاون کے لئے اہم ہے۔
وزیرخزانہ نے کہا کہ کمبوڈیا کے لئے ڈیجیٹل معیشت کی ترقی کو اقتصادی ترقی کے عمل میں ایک اہم محرک سمجھا جاتا ہے۔ فورم میں تقریباً 250 شرکاء موجود تھے۔
اون پورنمو نیروتھ نے کہا کہ ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کی ترقی کمبوڈیا کی حکومت کی 5 جہتی حکمت عملی کے پہلے مرحلے کی اولین ترجیحات میں سے ایک ہے۔ ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کمبوڈیا کو 2050 تک اعلیٰ آمدنی والا ملک بننے کے اپنے وژن کو حاصل کرنے میں مدد فراہم کرے گی۔
وزیرخزانہ پورنمونیروتھ نے کہا کہ کمبوڈیا اور چین ڈیجیٹل معیشت کے فروغ کے لئے مل کر کام کر رہے ہیں۔ جنوب مشرقی ایشیائی ملک نے ای کامرس کو فروغ دینے کے لئے علی بابا کے ساتھ اشتراک کیا ہے۔ یونین پے انٹرنیشنل اور آنٹ انٹرنیشنل کے علی پے پلس کے ساتھ سرحد پار کیو آر کوڈ ادائیگیوں کو فروغ دینے کے لئے بھی اشتراک کیا ہے۔
تقریب میں کمبوڈیا میں چینی ایوان تجارت کی ڈیجیٹل اکانومی پروفیشنل ایسوسی ایشن کا آغاز کیا گیا۔
کمبوڈیا میں چین کے سفیر وانگ وین بن نے ڈیجیٹل معیشت کی تیز رفتار ترقی پر کمبوڈیا کی تعریف کی اور سمارٹ فونز کے ساتھ موبائل ادائیگیوں میں نمایاں اضافے پر حیرت کا اظہار کیا۔
چینی سفیر نے اس امر پر مسرت کا اظہار کیا کہ چین اور کمبوڈیا کے درمیان ڈیجیٹل معیشت میں تعاون میں اچھی پیشرفت ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ چین 2025 تک کمبوڈیا کے شہری علاقوں میں 100 فیصد تیز رفتار انٹرنیٹ کوریج اور دیہی علاقوں میں 70 فیصد کوریج کے ہدف کو حاصل کرنے میں مدد جاری رکھے گا۔
نوم پنہ میں بیلٹی انٹرنیشنل یونیورسٹی کے سینئر پروفیسر جوزف میتھیوز نے شِنہوا کو بتایا کہ چین کمبوڈیا کی ڈیجیٹلائزیشن کا بہت بڑا حامی ہے، جس نے آہستہ آہستہ کمبوڈیا کے موجودہ نظام کو ڈیجیٹلائزیشن میں تبدیل کر دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ چین کی ایک پالیسی ہے، وہ اپنی دولت اور ٹیکنالوجی کو کمبوڈیا جیسے ممالک اور اپنے دوستوں کے ساتھ بانٹ رہا ہے۔