مظہر طفیل
ریاست پاکستان کے تین بار منتخب وزیراعظم اور دوبار طاقت وروں سے مفاہمت کرکے ملک سے اپنی کمزور جان بچا کر بھاگ جانے والے عوامی میاں نوازشریف کے دل میں اچانک دوبارہ عوام اور ملک کی محبت جاگی اور وہ اپنے وطن عزیز برطانیہ سے براہستہ اپنے ضمانتی دوست ممالک کے مختصر مگر جامع دورہ کرکے وطن عزیز میں وارد ہوچکے ہیں آج کل میاں صاحب کو دوبارہ عوام کی محبت نے تنگ بجاآنگ کے مصداق لوٹ پوٹ کررکھا ہے لہذا ان کا اس وقت سب سے بڑا مقصد حیات دوبارہ وزارت عظمی کی کرسی پر براجمان ہونا ہے اسی کے لیے میاں صاحب نے اپنے سابق بیانیہ کو بھی منوں مٹی تلے مدفون کردیا اور طاقتوروں کے سرخاب جنرل باجوہ جنرل فیض سمیت تمام عوام اور ملک دشمن طاقتوں کا معاملہ اب اللہ میاں کے سپرد کردیا اب کوئی ذی شعور پوچھنے کی جسارت کرسکتا ہے کہ بھلا یہ سب اب اللہ میاں کے سپرد ہی کیوں کیا ریاست پاکستان میں عوام اس قابل نہ تھی مگر چونکہ میاں صاحب کے اس نٸے قومی بیانیہ میں عوام کی بھلاٸی مقصود تھی لہذا عوام کی مصروفیات کے تحت یہ سب معاملات اب کی بار پھر اللہ میاں کے ہی سپرد کیونکر اللہ میاں تو صرف اسی مقصد کے لیے ہیں کہ دنیاٸے فانی سے انسانی ذہن کی غلاظت کا تمام گند صاف کرنا اور میاں صاحب جیسوں کو چوتھی بار اک بار پھر اقتدار کی مسند پر بھٹانا ہی ان کے ذمہ ہے باقی تمام خرافات کا بوجھ ریاست پاکستان کی بےبس بےکس لاچار اور زخموں سے چور عوام نما جانور کے سپرد باقی پھر اللہ میاں کے سپرد ، واہ بھی واہ کیا زبردست عوامی بیانیہ تخلیق کیا گیا مسلم لیگ ن کے اس قومی بیانیہ کے ماہر تراش جناب محترم عرفان صدیقی صاحب ہیں اللہ انہیں مزید ترقی اور بصیرت عطا فرماٸے تاکہ وہ آٸندہ مستقبل قریب میں بھی میاں نوازشریف کے لیے اسی طرز کی خدمات انجام دیتے رہنے کی ہمت و طاقت کی قومی جسارت عطا فرماٸے رکھے ۔
قارٸین ہمارا آج کا موضوع چونکہ میاں صاحب کا نیا بیانیہ ہی ہے لہذا ہم اسی شر میں اپنی خیر ڈھونڈتے ہیں مسلم لیگ نہ کے موجودہ سربراہ اور پی ڈی ایم کے مشترکہ وزیراعظم میاں شہباز شریف کے سولہ ماہ کے دوران اقتدار کے کارناموں سے متعلق پہلے پہلے تو عوام کو یقین تھا کہ یہ سب کارکردگی چھوٹے میاں صاحب کی بھرپور نالاٸیقیوں کا مجموعہ کلام ہے مہنگاٸی بے روزگاری بدامنی بجلی پیٹرول کی قیمتوں کو آسمان تک لے جانے میں جو کردار شہباز میاں اور لاہور گوالمنڈی کے مشہور ومعروف کردار اسحاق ڈار نے ادا کیا تھا اسے بھولی معصوم اور متعدد بار جمہوریت کے سانپ سے ڈسی عوام یہی سمھجتی رہی کہ اس میں بڑے میاں صاحب کا کوٸی ہاتھ نہیں وہ بھی ہماری طرح بے بس و بے اختیار ہیں مگر اچانک عوام کی ان تمام امیدوں اور خوابوں پر میاں نوازشریف نے اتفاق فونڈری کا بھاری بھرکم لوہے کے ہتھوڑے کا استعمال کرتے ہوئے من پسند میڈیا کے سامنے اصل حقیقت بتا کرپوری سوٸی ہوٸی قوم کو جگا دیا کہ ملک میں مہنگاٸی بیروزگای بجلی پیٹرول کی قیمتوں میں اضافہ میاں شہباز شریف نے نہیں کیا شکر الحَمْدُ ِلله کہنا چاہیے کیونکر میاں صاحب یہ بھی فرماسکتے تھے کہ یہ سب اللہ میاں کی مرضی سے ہوا ہے لہذا صبر کریں ناجی نا ایسا کیسے ممکن اور ہوتا بھی کیوں جب کھوتا موجود ہو تو پھر کیا کہنے راوی فرماتے ہیں کہ جن تکیوں پر میاں صاحب تکیہ کیے ہوٸے ہیں وہ بھی اب اپنا بیانیہ تبدیل کرچکے ہیں اگر بڑے میاں صاحب سب کچھ کرسکتے ہیں تو جو ریاست پاکستانيوں کے حقیقی وارث ہیں ان کا بھی تھوڑا بہت حق بنتا ہے وہ بھی اخلاقی و قانونی طور پر کچھ تو اپنے حق کا استعمال کرسکتے ہیں جس کی انہوں نے ہلکی ہلکی سے جھلک دکھانی شروع کردی ہے اس جھلک کا جواب میاں برادران براہ راست دینے کی بجاٸے اپنے چمچوں کھڑچھوں کے زریعے دے رہے ہیں ملکی سیاسی امور پر گرفت رکھنے والے ماہر نبض شناسوں کے مطابق میاں جاوید لطیف کی راول پنڈی سے متصل اسلامک آباد میں مسلسل پریس بریفینگیز اسی بات کا اشارہ دے رہی ہیں کہ اب بیانیہ صرف میاں نوازشریف نے ہی نہیں تبدیل کیا باقی تمام کرداروں نے بھی اپنا قبلہ درست کرنا شروع کردیا ہے نومبر کے دوسرے ہفتے کے اختتام تک ان شاء اللہ بہت سے اور بیانیے بھی ملکی سیاست میں واردا ہوچکے ہوں گے آگے آگے دیکھیے ہوتا ہے کیا !
Load/Hide Comments