سری نگر آخری معرکے کی تیاریاں

مقبوضہ وادی میں طبل جنگ بج رہا ہے جنگی نقارے گونج رہے ہیں بھاری توپ خانے اور ٹینکوں کی نقل و حمل دن رات جاری ہے جنگی جہاز اور ہیلی کاپٹر گھن گرج کے ساتھ نچلی پروازیں کر رہے ہیں تمام تعلیمی ادارے غیرمعینہ مدت کے لئے بند کردئیے گئے ہیں ہوٹل اور ہاسٹلز خالی کرا لئے گئے ہیں لاکھوں مقامی اور غیرملکی سیاحوں کو جنگی بنیادوں پر کشمیر سے باہر نکالا جارہا ہے 2 لاکھ غیر مقامی بھارتی باشندوں کو بھی ان کے آبائی علاقوں کو روانہ کر دیا گیا جن میں غالب اکثریت ایسے مزدوروں کی ہے جو کئی کئی دہائیوں سے وہاں مقیم تھے وادی میں سرکاری ملازمین کی چھٹیاں منسوخ کردی گئی ہیں اور انہیں جائے ملازمت پر رہنے کا پابند بنا دیا گیا ہے ہسپتالوں میں ہنگامی حالت نافذ کرکے غیر ضروری مریضوں کو واپس گھروں کو بھجوا دیا گیا ہے
امر ناتھ یاترا منسوخ کردی گئی ہے مچھل مائی میلہ بھی بند کردیا گیا
یاتریوں کو فوری طور پر کشمیر سے باہر نکالا جارہا ہے خوف کی فضا قائم کر دی گئی ہے کشمیری عوام کو کہا جارہا ہے کہ راشن ذخیرہ کرلیں اور اے ٹی ایم و پیٹرول پمپس پر لمبی قطاریں لگی ہوئی ہیں۔ اس وقت جبکہ صدر ٹرمپ کی طرف سے دو بار ثالثی کی پیشکش کی جاچکی ہے، بھارت دنیا کو یہ تاثر دینے کی کوشش میں ہے کہ کشمیر میں کوئی بہت ہی بڑا حملہ ہونے والہ ہے یا بھارت خود کسی حملہ کی تیاری کررہا ہے۔ بھارت کوئی ڈرامہ بازی کرکے ایل او سی پر آزاد کشمیر کی حد تک محدود جنگ چھیڑسکتاہے پاکستان کا نیلم جہلم ہائیڈل پن بجلی منصوبہ خصوصی ہدف ہوگا جس کے اردگرد بھاری توپ خانہ نصب کیا جا چکا ہے۔
غزوہ ہند کا معرکہ شروع ہونے کو ہے۔ مقبوضہ کشمیر سے یہ معرکہ طبل جنگ کا باعث بنتا دکھائی دے رہا ہے۔ مکار مودی بھارت یا کشمیر کے اندر بڑی دہشت گردی کی واردات ڈال کر کشمیریوں کے قتل عام کی تیاری کرچکا ہے،
بھارت اس وقت مقبوضہ کشمیر میں موجود تمام مقامی حریت پسندوں کا قتل عام کرنا چاہتا ہے۔
یہ وہ صیہونی فارمولا ہے جو مظلوم فلسطینیوں پر بے رحمی سے استعمال ہورہا ہے، یہ پوری امت مسلمہ کا امتحان تو ہے ہی لیکن سب سے بڑا امتحان مسلمان حکمرانوں اور وزیراعظم عمران خان کا ہے۔کشمیری مرد بزرگ سید علی گیلانی نے پوری اسلامی دنیا خاص طورپر ان کے حکمرانوں کو کٹہرے میں کھڑا کردیا ہے۔ یہ وہ کٹہرا ہے جس کا منصف کوئی اور نہیں بلکہ اللہ رب العزت خود ہے۔ انہوں ’’ایس او ایس‘‘ پیغام دیا ہے کہ مودی کشمیر میں تاریخ کی بدترین نسل کشی کرنے کی تیاریاں کر رہا ہے۔ کرہ ارض پر بسنے والے ہر مسلمان کے نام یہ آخری پیغام دینے والے بزرگ گیلانی کا کرب ان الفاظ میں صاف جھلک رہا ہے کہ بھارت ہمیں قتل کردے گا اوراس خون ناحق پراسلامی دنیا خاموش رہی تو ان کو اللہ تعالی کی عدالت میں کل جواب دینا ہوگا۔
کشمیری گذشتہ ایک صدی سے قربانیوں کی لازوال داستانیں رقم کرتے جا رہے ہیں یہ غزوہ ہند کے وہ شہید ہیں کہ کریم آقا ؐ کی زبان مقدس ومعطر ومطہر سے جن کا مقام اور شان سْن کر حضرت ابوہریرہؓ نے خواہش ظاہر کی تھی کاش میں بھی ان کا حصہ ہوتا تو آپ نے تبسم فرماتے ہوئے کہاکہ بہت دور بہت دور ہیںاسی غزوہ ہند کا پہلا معرکہ کشمیر سے شروع ہونے جارہا ہے۔ غزوہ ہند کے دوسرے شہدامیں پاک فوج کے افسر اور جوان شامل ہیں جن پر طعن توڑتے ‘‘لاحاصل بزنجو’’ اور اس کے حالی موالی ذرا نہیں شرماتے۔ ان شہدا میں وہ حریت پسند بھی شامل ہیں جو قید وبند کی صعوبتیں برداشت کرتے ہیں، بْت پرست ظالم درندے بھارتی قاتلوں کو جہنم واصل کرتے ہیں۔
’’حریت لیڈر سید علی گیلانی کے ٹویٹ کے بعد وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے اسلامی کانفرنس تنظیم (اوآئی سی) کے جنرل سیکرٹری سے رابطہ کرنے کا فیصلہ کیا۔ شاہ محمود قریشی نے مزید تسلی کے لئے یہ بھی کہہ دیا ہے کہ ’’پاکستان، کشمیریوں کی سفارتی اور اخلاقی معاونت جاری رکھے گا۔‘‘
مقبوضہ کشمیر کو مقتل بنے تو کامل سو برس بیت چکے ہیں لیکن اب یہ ’’جنت ارضی‘‘ قربان گاہ بننے جارہی ہے۔ گزشتہ ہفتے کے دوران بھاری اسلحے اور دور مار توپوں کی نقل وحرکت دیکھنے میں آرہی ہے۔ سڑکیں سنسان ہیں تاریخ میں پہلی بار امرناتھ یاترا بھی روک دی گئی ہے اور یاتریوں کو کشمیر سے نکلنے کی ہدایت کردی گئی ہے امرناتھ غار سری نگر سے 141کلومیٹر کے فاصلے پر واقع بارہ ہزارسات سو چھپن فٹ بلندبرف سے ڈھکی پہاڑیوں میں ہے۔ سال کا زیادہ تر حصہ یہ مندر برف سے ڈھکا رہتا ہے، گرمیوں میں کچھ عرصہ کے لئے یہ جگہ کھولی جاتی ہے۔ ہندووں کے نزدیک ان کے اٹھارہ بے انتہا طاقت والے مندروں میں سے ایک یہ ہے۔
مقبوضہ وادی میں ہوٹلوں کو ہدایت نامہ جاری ہوچکا ہے کہ باہر کا آیا ہوا مسافر فورا واپس بھجوایا دیا جائے۔ بھارتی فضائیہ اور آرمی ریڈالرٹ ہیں۔ جنگی جہازوں کی پروازیں جاری ہیں۔ یہ اطلاعات بھی آرہی ہیں کہ آئندہ دو سے تین دن میں موبائل ٹرانسپورٹیشن اور ٹریفک کی آمدو رفت بھی بند کردی جائے گی۔ چار ماہ کا راشن جمع کرنے کے احکامات جاری ہوگئے ہیں۔ راشن اور پٹرول پمپس، سری نگر ہوائی اڈے پر قطاریں لگی ہیں۔ بھارت کی جانب سے یہ اطلاعات پھیلائی جارہی ہیں کہ بھارتی ائیر فورس ریڈ الرٹ ہے کیونکہ پاکستان سے جنگ لڑنی ہے۔ 2018کے عام انتخابات میں نریندرمودی نے بی جے پی کے منشور میں بھارتی عوام سے وعدہ کیاتھا کہ بھارتی آئین کے آرٹیکل 35اے اور 370 کو ختم کردیاجائے گا۔ بھارتی آئین میں ان شقوں سے مقبوضہ جموں وکشمیر سے بھارت کے الحاق کا جواز جْڑا ہوا ہے جبکہ مقبوضہ جموں و کشمیر کو خصوصی حیثیت دی گئی ہے۔ اس کا الگ پرچم اور دیگر انتظامی امور چلائے جاتے ہیں، مہاراجہ نے جب کشمیریوں کے حق اور خواہشات کو قتل کرتے ہوئے بھارت سے ریاست کا الحاق کیا تو اسے بھی اسی سے جوڑا جاتا ہے۔ 35 اے 1954ء میں صدارتی فرمان کے ذریعے بھارتی آئین میں داخل کیاگیا تھا۔ یہ آرٹیکل ختم ہونے سے 370 خودبخود تحلیل ہوجاتا ہے۔ کہتے ہیں کہ مودی 15 اگست کو بھارتی یوم آزادی پر لال قلعے سے اپنے خطاب میں 35 اے کو کالعدم کرنے کا اعلان کرسکتا ہے۔ جس کے ردعمل سے نمٹنے کے لئے وادی کا محاصرہ کرلیا گیا ہے جس کے بعد جموں اور کشمیر کو دو الگ الگ ریاستوں کا درجہ دیا جائے گا جبکہ لداخ اور لیہہ کو وفاقی خطے (یونین ٹیری ٹریز) کا درجہ دیاجائے گا۔ اس طرح 35 اے اور 370 ازخود معطل ہو جائیں گے
کشمیری اپنے پاک لہو سے غزوہ ہند کا اقتباس تحریر کررہے ہیں۔ اعلی ترین شہدائ￿ کا درجہ پارہے ہیں۔ بھارت لائن آف کنٹرول پر راکٹ اور بھاری ہتھیاروں سے بمباری کے بعد کلسٹر بم تک استعمال کررہا ہے۔ ایل او سی پر ہونے والی بلااشتعال اور بلاجواز جارحیت کی شدت کا عالم یہ تھا کہ عینی شاہد کے مطابق آزادکشمیر میں سرحد سے 30 کلومیٹر کے اندر تک بم آکر گرے ہیں۔ مقامی افراد کے مطابق نشانہ نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ تھا جہاں چین، امریکہ اورجرمن کے ماہرین بھی موجود ہیں۔
دوسری جانب بھارت نے منظم انداز میں ایک مرتبہ پھر اپنے میڈیا پر ڈرامہ بازی شروع کردی ہے۔ بھارتی میڈیا پر خبریں چل رہی ہیں کہ پاکستان کی فوجیں ایل او سی داخل ہوچکی ہیں۔ جھوٹی، مضحکہ خیز اور بھونڈی تصویریں جاری کی گئیں جن میں فوجی بھی دکھائے گئے۔ اس واہیات سے پہلے کسی اچھے فوٹو شاپ ماہر سے مدد لے لیتے تو اچھا ہوتا کم ازکم ان کی اپنی آڈینس کو ہی یقین آجاتا۔ وہی ڈرامہ کیاگیا جو بھارتی فلم ’’حیدر‘‘ میں دکھایا گیا تھا۔
شب گزشتہ تمام رات ایل او سی پر شدید گولہ باری کی اطلاعات ہیں۔ بھارتی تکبر کا پاکستان نے بھرپور جواب دیا۔
مقبوضہ کشمیر میں پہلے 50ہزار تازہ دم اضافی فوجی دستے آچْکے ہیں جبکہ مزید 75 ہزار بھی آئندہ چند دنوں میں پہنچنے والے ہیں۔ تعلیمی ادارے، ہاسٹلز خالی کرائے جارہے ہیں۔ بارودہ کے علاقے میں 1990کے بعد پہلی بار بھارت نے اپنی فوج لگائی ہے جس سے اس کے عزائم کا اندازہ ہوتا ہے۔
یہ بھی کہاجارہا ہے کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں موجود تمام حریت پسندوں کو قتل کرنا چاہتا ہے کیونکہ برہان مظفر وانی کی شہادت کے بعد اس کے نقش قدم پر چلتے ہوئے جام شہادت نوش کرنے والوں کی تعداد بہت بڑھ چکی ہے۔
جموں اور کشمیر کو علیحدہ ریاستیں بنانے کی اطلاعات پر عمر عبداللہ نے دعوی کیا کہ انہیں بھارتی حکومت نے یقین دلایا ہے کہ آرٹیکل 35 اے کو نہیں چھیڑا جائے گا۔ کسی بھی نئی انتظامی تبدیلی کی صورت میں مقبوضہ جموں وکشمیر کا بھارت سے جعلی الحاق بھی خودبخود ختم ہوجائے گا۔‘‘ کچھ عرصہ قبل ہی بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے کہاتھا کہ ’’مسئلہ کشمیر اب بس جلد ہی حل ہونے والا ہے۔ اب یہ اعصاب کی جنگ ہے۔‘‘ بھارت پاکستان کی شہ رگ کاٹنے کی تیار یاں کر رہاہے ۔ بھارت نواز مادر پدر آزاد مقامی دانشور دعوی کر رہے ہیں کہ فرزند پاکستان حافظ سعید کو بھارت کی ایما پر گرفتار کیاگیا ہے پاک فوج کے شانہ بہ شانہ وہی لڑیں گے جو سافمیائی لومبڑوں سے دہشت گرد کا خطاب پاتے ہیں، پاک فوج، عوام ایک دوسرے کے شانہ بہ شانہ ان بدبختوں کا کریا کرم کریں گے۔ جنگ وہی لڑسکتا ہے جس کا نظریے میں یقین ہوتا ہے۔ نظریہ پالنا اور اس کا پہرہ دینا ہر ’’دل‘‘ کے بس کی بات نہیں۔اللہ کے سچے اور آخری پیغمبرؐ نے ہمیں فتح کا پیشگی خبر دے چکے ہیں۔ لیکن اللہ کریم کا وعدہ ہے کہ اس غزوہ میں حصہ لینے والوں کے تمام گناہ بخش دئیے جائیں گے۔ تب ہی تو صحابی رسول کریمؐ نے فرمایا تھا کہ کہنیوں کے بل گھسٹ کر بھی جانا پڑا تو میں اس میں شریک ہوں گا۔

Author

  • Muhammad Aslam Khan

    محمد اسلم خان کا شمار پاکستانی صحافت کے سینئر ترین افراد میں ہوتا ہے۔ وہ انٹرنیوز پاکستان کے چیف ایڈیٹر اور اردو کے مشہور لکھاری اور تبصرہ نگار ہیں۔

    View all posts