اسلام آباد: پاور ڈویژن نے سولر پاور پر فکسڈ ٹیکس لگانے کی خبروں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ 2017ء کی نیٹ میٹرنگ پالیسی کا مقصد سسٹم میں متبادل توانائی کو فروغ دینا تھا،سولرائزیشن میں تیزی سے اضافے کے سبب نیا نرخ دینے کی ضرورت ہے ،ایسی تجاویزپر غور کر رہے ہیں جس سے غریب کو مزید بوجھ سے بچایا جاسکے۔تفصیلات کے مطابق پاور ڈویژن نے جاری ایک بیان میں سولر پاور پر فکسڈ ٹیکس عائد کرنے کی خبروں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ سنٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی یا پاورڈویژن نے حکومت کو ایسی کوئی سمری نہیں بھیجی، میڈیا پر گردش کرنیوالی خبروں میں کوئی صداقت نہیں ہے۔بیان میں کہا گیا ہے کہ صاحب ثروت لوگ بے تحاشا سولر پینل لگا رہے ہیں جس سے گھریلو، صنعتی صارفین سمیت حکومت کو بھی سبسڈی کی شکل میں 1.90روپے کا بوجھ برادشت کر نا پڑ رہا ہے، اس کے نتیجے میں تقریبا ڈھائی سے تین کروڑ غریب صارفین متاثر ہو رہے ہیں، یہ 1.90روپے غریبوں کی جیب سے نکل کر متوسط اور امیر طبقے کی جیبوں میں جا رہے ہیں اگر سلسلہ جاری رہا تو توغریب صارفین کے بلوں میں کم از کم 3.35روپے فی یونٹ کا مزید اضافہ ہو جائے گا۔بیان میں کہا گیا ہے کہ 2017ء کی نیٹ میٹرنگ پالیسی کا مقصد سسٹم میں متبادل توانائی کو فروغ دینا تھا، 2017ء کے بعد اب ایک ایسا مرحلہ آیا ہے کہ ا سولرائزیشن میں بہت تیزی سے اضافہ ہوا ہے جس کے سبب اب ایک نیا نرخ دینے کی ضرورت ہے ۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم اس پورے نظام کو سٹڈی کر رہے ہیں، ایسی تجاویز اور ترامیم پر غور کیا جارہا ہے کہ جس سے غریب کو مزید بوجھ سے بچایا جاسکے۔بیان میں کہا گیا ہے کہ ڈیڑھ سے دو لاکھ نیٹ میٹرنگ والے صارفین کی سرمایہ کاری کو تحفظ دیا جائے گا۔
پسندیدہ ویڈیوز
متعلقہ خبریں
Load/Hide Comments
موسم
More forecasts: Weather Johannesburg 14 days