غزہ: غزہ میںلاکھوں بے گھر فلسطینی یخ سردی میں پھٹے پرانے اور بوسیدہ خیموں میں رہنے پر مجبور،شدید سردی کے باعث متعدد فلسطینی بچے ٹھٹھر ٹھٹھر کر جاں بحق ہو گئے۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق غزہ میں ساڑھے چودہ ماہ سے متجاوزاسرائیلی جنگ کے دوران بمباری سے بے گھر ہونے والے لاکھوں فلسطینی عوام اب یخ سردی کی زد میں ہیں۔
لیکن یہ حالت صرف پھٹے پرانے اور بوسیدہ خیموں کے اندر تک محدود نہیں غزہ کے بچے کھچے ہسپتال بھی فلسطینی بچوں کے تڑپ تڑپ اور ٹھٹھر ٹھٹھر کر مرنے کے مراکز میں بدل رہے ہیں۔جنوبی غزہ میں ایک ہسپتال میں بچوں کے وارڈ کے سربراہ ڈاکٹر نے بتایا ہے کہ حقیقت یہ ہے کہ خیموں میں اس سردی میں کم کپڑوں اور ایندھن کے بغیر رہنا ممکن نہیں ہے ، جس کا بچے بطور خاص آسان ہدف بن رہے ہیں۔
کیونکہ جس حالت کے خیمے زیادہ تر بے گھروں کو فراہم ہیں وہ سردی روکنے والے ہرگز نہیں ہیں۔ سردی کی شدید لہر کی وجہ سے درجہ حرارت انتہائی کم ہو جانے سے ایک ہفتے کے دوران تین بچے سردی میں ٹھٹھر کر جاں بحق ہو گئے کہ وہ کم درجہ حرارت میں زندہ نہ رہ سکے۔
خان یونس میں ناصر ہسپتال کے ڈاکٹر احمد الفرا نے بتایا تین ہفتوں کی نومولود بچی کو ایمرجنسی وارڈ میں لایا گیا تو اس کے جسم کا درجہ حرارت سخت سردی کی وجہ سے انتہائی نیچے جا چکا تھا لیکن ہسپتال میں اسے ضروری سہولت کی فراہمی ممکن نہ ہونے کے باعث یہ بچی سردی کا مقابلہ کرتے ہوئے جان کی بازی ہار گئی۔