جرمنی، فرینکفرٹ میں منعقدہ آٹو میچا نیکا میں لوگ سی اے ٹی ایل کے بوتھ پر مو جود ہیں۔(شِنہوا)
بیجنگ(شِنہوا) چین نے ہمیشہ یورپی یونین کے ساتھ آٹو انڈسٹری میں باہمی فائدے اور مشترکہ جیت کے نتائج کے حامل اقتصادی، تجارتی اور سرمایہ کاری کے معمول کے تعاون کی حمایت اور حوصلہ افزائی کی ہے۔
وزارت تجارت کے ترجمان ہی یادونگ نے ان خیالات کا اظہار جمعرات کے روز ایک پریس کانفرنس میں چین کی تیار کردہ الیکٹرک گاڑیوں پر بھاری اضافی ٹیکسز عائد کرنے کے یورپی یونین کے فیصلے کے تناظر میں یورپ میں چینی کارکمپنیوں کے کاروبار کو پھیلانے اور سرمایہ کاری کے منصوبوں سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہا کہ چین نے ہمیشہ کھلے اور تعاون پر مبنی رویے کو اپنایا ہے۔ مارکیٹ کے قائدانہ کردار ا کو تسلیم کیا ہے اور متعلقہ ممالک کے ساتھ ای وی صنعت میں تجارتی، سرمایہ کاری اور تکنیکی تعاون کے ذریعے عالمی آٹو شعبے کے صنعتی اور رسد کے نظام کے استحکام کو برقرار رکھنے میں تعاون کیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ چین ماحول دوست اور کم کاربن کی منتقلی کے لیے پرعزم ہے اور موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لئےمشترکہ کوششوں کے لیے تیار ہے۔
بدھ سےیورپی یونین کے اضافی ٹیکسز 5سال کی مدت کے لیے نافذ ہورہے ہیں۔ چین سے در آمد ہونے والی الیکٹرک گاڑیوں پر حتمی کاؤ نٹر ویلنگ ڈیوٹی لگانے کے اس فیصلے کی شدید مخالفت کی گئی ہے۔ چین نے اس اقدام کو غیر منصفانہ، غیر معقول اور بے مقصد قرار دیا ہے۔
ترجمان نے جمعرات کو یورپی یونین کے فیصلے کے بارے میں چین کے موقف کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ حتمی ڈیوٹیز عائد کرنا عالمی تجارتی تنظیم کے قواعد کے مطابق نہیں ہے ۔ یہ چینی اور یورپی صنعتوں کے بنیادی خدشات کو پورا کرنے میں ناکام ہے، چین نہ تو اس کی منظوری دیتا ہے اور نہ ہی اسے قبول کرتا ہے۔