ڈیلس: پاکستانی اداکارہ ہانیہ عامر نے کہا ہے کہ انتظامیہ میں سے ایک شخص کی بدتمیزی کی وجہ سے اچانک میٹ اینڈ گریٹ ایونٹ چھوڑا۔ امریکی شہر ڈیلس میں منعقدہ میٹ اینڈ گریٹ کو اچانک چھوڑ کر ہوٹل روم روانہ ہونے کی اصل وجہ بتاتے ہوئے پاکستانی اداکارہ ہانیہ عامر نے اپنی طویل انسٹا گرام پوسٹ میں لکھا کہ اس میں کوئی راز کی بعد نہیں کہ میں اپنے فینز سے جتنی محبت اور انکا احترام کرتی ہوں وہ الفاظ میں بیان نہیں کیا جاسکتا، وہ سب جو ڈیلس ایونٹ میں مجھ سے ملنے آئے تھے مجھے ان سب سے بے انتہا محبت ہے لیکن بدقسمتی سیڈیلس میں منعقدہ میٹ اینڈ گریٹ شروع ہونے کے صرف 35 منٹ کے بعد ہی اچانک ختم ہوگیا۔
انہوں نے لکھا کہ مجھے اس بات پر فخر ہے کہ ہم نے محبت، بھروسے اور سپورٹ پر مبنی کمیونٹی بنائی ہے جہاں سب ایک دوسرے کو انسان سمجھتے ہیں، اس لیے ضروری ہے کہ اس معاملے کی حقیقت سب کو پتا ہو۔
ہانیہ عامر نے لکھا کہ سب نے میری ویڈیوز دیکھی ہونگی جن میں میں کراڈ میں جاتی اور تصاویر بنواتی بھی نظر آرہی ہوں، سب ٹھیک تھا، لیکن جب میں اپنی سیٹ پر واپس گئی تو میں نے دیکھا کہ انتظامیہ میں سے ایک شخص میری منیجر کے ساتھ بدتمیزی سے بات کر رہا ہے، اس لیے میں اس کے پاس اٹھ کر گئی اور پوچھا کہ کیا ہوا ہے، پھر مذکورہ شخص کو کہا کہ وہ اس طرح سے بات نہیں کرسکتے، میری منیجر بہت پریشان تھی اس لیے بیک اسٹیج چلی گئی، میں بھی اس کے پیچھے گئی یہ یقینی بنانے کہ وہ ٹھیک ہے کہ نہیں، اس دوران فہد مصطفی نے بھی جینٹلمین ہونے کا ثبوت دیا اور وہ بھی دیکھنے آئے۔
اس کے بعد ہم نے بیک اسٹیج فینزکے ساتھ تصاویر بنوانی شروع کردیں لیکن وہ ہی شخص ہمارے پاس بھاگتا ہوا آیا، اس نے ہمارے ناموں سے ہمیں مخاطب کر کے ہمیں وہاں سے نکلنے کیلئے کہا، سیکیورٹی پروٹوکولز کی دھجیاں اڑدیں اور ہم سے زبانی بدتمیزی بھی کی، ہم ہمارے پرامپٹر عارف خان کے پاس گئے جنہوں نے ہمیں وہاں سے نکالا تاکہ بات مزید خراب نہ ہو اور وہاں سے ہم خود ٹرانسپورٹ مینج کر کے حفاظت کے ساتھ ہوٹل پہنچے۔
ہانیہ عامر نے مزید لکھا کہ پہلی بات تو یہ کہ آپ کی پوزیشن کچھ بھی ہو، بڑی کہ چھوٹی، آپ کو کوئی حق نہیں بنتا کہ کسی کے ساتھ بدتمیزی کریں، دوسری بات یہ کہ اگر ہم ایسے معاشرے میں ہیں جہاں مردوں کا راج ہے اس کا مطلب یہ نہیں کہ آپ یہ سمجھیں کہ آپکو کچھ بھی کرنے کا حق مل چکا ہے اور کوئی دوسرا اس کے خلاف آواز نہیں اٹھائے گا، تیسری بات یہ کہ ‘ہم سب مل کر اپنے فینز کو خوش رکھنے کی بے انتہا کوشش کرتے ہیں، لیکن ان جیسے لوگ اپنے تماشوں سے ہمارے کردار کو سب کے سامنے خراب کرنے کی کوشش کرتے ہیں، مجھے نہیں پتا کہ ایسا کیوں کرتے ہیں۔
انہوں نے لکھا کہ پرامپٹرز اور آرگنائزرز کو چاہئے کہ وہ یقینی بنائیں کہ اس قسم کے لوگ آئندہ ایونٹس، فینز اور آرٹسٹ کا تجربہ خراب نہ کر سکیں۔ چوتھی بات یہ کہ مجھے معلوم ہے کہ یہ بہت مسالے دار کہانی ہے کہ فیمیل ایکٹریس شو چھوڑ کر چلی گئیں یا اس نے بدتمیزی کی لیکن بہتر یہ ہوگا کہ میڈیا ہاسز سچی خبر جاننے کی ذمہ داری سر انجام دیں اور آرٹسٹ پر بغیر جانے الزام عائد کرنے سے گریز کریں۔
ہانیہ عامر نے لکھا کہ میں ان تمام فینز سے معذرت خواہ ہوں جو ایونٹ میں پہنچے تھے، مجھے آپ سب سے محبت ہے، مجھے افسوس ہے کہ اختتام ایسے ہوا، میرے خیال سے مشکل وقت چل رہا ہے ابھی ۔یاد رہیڈیلس میں منعقدہ میٹ اینڈ گریٹ شروع ہونے کے صرف 35 منٹ کے بعد ہی ہانیہ عامر اپنے ہوٹل روم میں واپس چلی گئیں جبکہ میٹ اینڈ گریٹ کا آغاز بھی تاخیر کا شکار ہوا تھا جس کی وجہ اسٹارز کا دیر سے مقام پر پہنچنا تھا۔
ہانیہ عامر اور فہد مصطفی سے ملاقات کیلئے آنے والے فینز بے انتہا حیران، مایوس اور برہم نظر آئے جن میں سے متعدد نے اپنے غصے کا اظہار کرتے ہوئے اسٹارز کے لیے منفی جملوں کا استعمال کیا۔