چین کے صدر شی جن پھنگ برکس رہنماؤں اور مدعو کئے گئے ارکان کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کررہے ہیں۔(شِنہوا)
بیجنگ(شِنہوا) برکس نے اپنی توسیع کے فیصلے کے 3 ماہ بعد نومبر 2023 میں غزہ کی صورتحال پر ایک غیر معمولی مشترکہ سربراہ اجلاس طلب کیا جس میں مدعو رکن ممالک کے رہنماؤں کے ساتھ ساتھ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس بھی شریک تھے۔ یہ گروپ کا اپنی نوعیت کا پہلا اجلاس تھا۔ اُس وقت چین کے صدر شی جن پھنگ نے کہا تھا کہ یہ اجلاس برکس تعاون کی توسیع کے بعد وسیع تر تعاون کے لئے “ایک اچھا آغاز” ہے۔
اس اجلاس پر تبصرہ کرتے ہوئے الجزیرہ نے کہا تھا کہ عالمی جنوب کے سرکردہ ممالک ’’ مغرب کے زیر اثر عالمی نظام میں وسیع کردار‘‘ کے خواہش مند ہیں۔ جنوبی افریقہ کے عالمی امور کے انسٹی ٹیوٹ کے تجزیہ کار سٹیون گرزد کا کہنا تھا کہ ’’اس سے مغرب کا انتظار کئے بغیر برکس اتحاد کی بڑھتی ثابت قدمی اور اعتماد کی عکاسی ہوتی ہے‘‘۔
برکس بین الاقوامی منظر نامے کو تشکیل دینے میں ایک اہم قوت ہے۔ برکس تعاون کے بارے میں شی کے بیانات میں زیادہ منصفانہ عالمی نظام کو فروغ دینا ایک موضوع رہا ہے۔
بیجنگ نارمل یونیورسٹی کے چینی ماہر وانگ لی کا کہنا ہے کہ برکس کے رکن ممالک اور دیگر عالمی جنوب کے ممالک کے درمیان مئوثر تعاون عالمی نظم ونسق کے ڈھانچے میں مزید اضافہ کر رہا ہے۔
نیو ڈویلپمنٹ بینک (این ڈی بی) اس کوشش کی ایک مثال ہے۔ چینی صدر نے کہا کہ بینک کا قیام موجودہ مالیاتی نظام کی بہتری کے لئے ایک مفید نسخہ ہے، جس سے عالمی مالیاتی نظام میں غور و فکر اور زیادہ فعال اصلاحات کی حوصلہ افزائی ہوسکتی ہے۔
شی کا کہنا ہے کہ ترقی تمام ممالک کا ناقابل تنسیخ حق ہے۔ یہ صرف چند ملکوں کا استحقاق نہیں ہے۔ انسانیت کے مشترکہ مستقبل کے ساتھ تعلقات کے قیام کی اپنی عظیم سوچ کے تحت چین دوسرے ترقی پذیر ممالک کے ساتھ مل کر اپنی متعلقہ جدید یت کو آگے بڑھا رہا ہے۔
چینی صدر نے کئی مواقع پر کہا ہے کہ چین ہمیشہ عالمی جنوب اور ترقی پذیر دنیا کا رکن رہے گا۔