اسلام آباد، چینی وزیراعظم لی چھیانگ کا اپنے روسی ہم منصب میخائل میشوسٹن اور منگولیا کے وزیراعظم لووسان نامسرائے اویم اردینے کے ہمراہ ملاقات کے موقع پرگروپ فوٹو۔(شِنہوا)
اسلام آباد (شِنہوا) چین کے وزیراعظم لی چھیانگ نے کہا ہے کہ چین، روس اور منگولیا کے ساتھ باہمی اعتماد کو مزید بڑھانے، تعاون کو مضبوط بنانے اور سہ فریقی تعاون کو مزید فروغ دینے کے لئے کام کرنے کو تیار ہے تاکہ تینوں ممالک کے لوگوں کو بہتر فائدہ پہنچایا جاسکے۔
روس کے وزیراعظم میخائل میشوسٹن اور منگولیا کے وزیراعظم لووسان نامسرائے اویم اردینے سے شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ملکوں کے سربراہان حکومت کی کونسل کے 23 ویں اجلاس کے موقع پر ملاقات میں چینی وزیراعظم نے کہا کہ حالیہ برسوں میں تینوں سربراہان مملکت کی تزویراتی رہنمائی میں چین، روس اور منگولیا کے درمیان سہ فریقی تعاون نے ترقی کی تیز رفتار کو برقرار رکھا جو تینوں فریقوں کی مشترکہ توقعات پر پورا اترتا ہے اور وقت کے تقاضوں کے مطابق ہے۔
چینی وزیراعظم نے کہا کہ چین، روس اور منگولیا جغرافیائی قربت اور مشترکہ مستقبل سے استفادہ کررہے ہیں جبکہ سہ فریقی تعاون کو منفرد جغرافیائی فوائد اور ٹھوس عوامی حمایت حاصل ہے۔
لی چھیانگ نے مزید کہا کہ چین، روس اور منگولیا کے ساتھ مل کر تینوں سربراہان مملکت کے اتفاق رائے پر عمل کرنے، سہ فریقی تعاون کے وسط مدتی لائحہ عمل پر عملدرآمد، ترقیاتی حکمت عملی کی ہم آہنگی کو مستحکم کرنے، پالیسی روابط اور سہ فریقی تعاون کو مزید گہرا، پائیدار اور مئوثر بنانے کے لئے تیار ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ چین ہمسایہ ممالک کے لئے دوستانہ تبادلوں اور باہمی فائدے کی مثال قائم کرنے کے لئے بھی تیار ہے۔
لی چھیانگ نے کہا کہ چین، روس اور منگولیا کے ساتھ مل کر چین۔ منگولیا۔ روس اقتصادی راہداری کے تحت تعاون، شنگھائی تعاون تنظیم اور دیگر پلیٹ فارمز کے اندر کثیر جہتی تعاون کو مضبوط بنانے، ترقیاتی مواقع اور ثمرات سے استفادہ کرنے، مشترکہ مفادات کے تحفظ اور سہ فریقی تعاون میں ایک نیا باب رقم کرنے کا خواہاں ہے۔
اس موقع پر منگولیا اور روس کے وزرائے اعظم نے کہا کہ تینوں سربراہان مملکت کی تزویراتی رہنمائی میں چین، روس اور منگولیا کے درمیان سہ فریقی تعاون مسلسل جاری ہے اور تینوں ملکوں کے درمیان مختلف شعبوں میں تبادلے اور مکالمے میں وسعت آئی ہے۔
دونوں رہنماؤں نے کہا کہ سہ فریقی تعاون سے تینوں ممالک کی مشترکہ ضروریات، خطے کے استحکام اور ترقی کے تقاضے پورے ہوتے ہیں۔