ہیفے(شِنہوا)چین کے مشرقی شہر آنہوئی میں ہونے والے حالیہ مکالمے میں نئی توانائی سے چلنے والی گاڑیوں (این ای ویز) سے لے کر مشترکہ ماحول دوست مستقبل کے وژن تک کم کاربن ترقی نے چین اور علاقائی جامع اقتصادی شراکت (آر سی ای پی) کے رکن ممالک کو اکٹھا کیا ہے۔یہ مکالمہ نئی توانائی سے چلنے والی گاڑیوں اور جدید فوٹو وولٹک صنعت اور ترسیلی ذرائع پر مرکوز تھا اور اس میں شریک ممالک کی جانب سے نقل و حرکت کو تبدیل کرنے اور پائیدار ترقی کو آگے بڑھانے کے بڑھتے ہوئے عزم کو اجاگر کیا گیا۔یہ مکالمہ 4 سے 6 جون تک جاری رہنے والے آر سی ای پی مقامی حکومتوں اور دوستی پر مبنی شہروں کے تعاون فورم 2025 (ہوانگ شان) کا اہم حصہ تھا جس میں 15 رکن ممالک سے تقریباً 300 مندوبین نے شرکت کی۔ فورم کے دوران تجارت، ٹیکنالوجی اور سسٹر شہروں کے تعلقات پر مبنی 27 معاہدے طے پائے۔آر سی ای پی فریم ورک کے تحت تقریب کے دوران متعدد مشترکہ منصوبے منظر عام پر آئے اور ان پر دستخط کئے گئے جو پائیداری کے لئے مشترکہ عزم اور خطے میں مزید گہرے تعاون کی عکاسی کرتے ہیں۔تحفظ پسندی اور یکطرفہ پالیسیوں کی وجہ سے عالمی ترسیلی ذرائع کو مسلسل چیلنج درپیش ہیں جس سے الیکٹرک گاڑیوں کی صنعت بھی بڑھتی ہوئی غیر یقینی صورتحال کا سامنا کر رہی ہے۔ایسے پس منظر میں اور آبادی و تجارتی حجم کے لحاظ سے دنیا کے سب سے بڑے آزاد تجارتی معاہدے کے طور پر آر سی ای پی مستحکم قوت کے طور پر اُبھر رہا ہے جو عالمی معیشت میں زیادہ یقین اور اعتماد لا رہا ہے۔ اس نکتہ نظر کی توثیق فورم میں شریک کئی شرکاء نے بھی کی۔آر سی ای پی فریم ورک کے تحت نئی توانائی سے چلنے والی گاڑیوں کے شعبے میں تعاون میں تیزی آئی ہے۔ مئی میں پی ٹی ایس جی ایم ڈبلیو موٹر انڈونیشیا (وولنگ) نے عالمی طور پر اپنی 30 لاکھ ویں گاڑی تیار کی اور سی کا رانگ میں اپنے کارخانے میں 40 ہزار گاڑیاں تیار کیں۔ گیلی نے انڈونیشیا کے شہر پُرواکرتا میں ای ایکس 5 ماڈل کی آزمائشی تیاری مکمل کی جس کی بڑے پیمانے پر پیداوار رواں سال کی تیسری سہ ماہی میں شروع ہونے جا رہی ہے۔ادھر چین کی الیکٹرک گاڑیوں کی معروف کمپنی بی وائے ڈی نے کمبوڈیا کے سیہانوک ویل خصوصی اقتصادی زون میں مسافر گاڑیوں کے ایک پلانٹ کی تعمیر کا آغاز کر دیا ہے۔ اس پلانٹ کی سالانہ پیداواری صلاحیت 10 ہزار گاڑیوں پر مشتمل ہے اور توقع ہے کہ یہ رواں سال کے آخر تک کام شروع کر دے گا۔
