چینی وزیراعظم نے مشرقی ایشیائی تعاون کیلئے 3 نکاتی تجویز پیش کردیں

لاؤس،چینی وزیراعظم لی چھیانگ وینٹیان میں 19 ویں مشرقی ایشیائی تعاون سربراہ اجلاس میں شریک ہیں۔(شِنہوا)

وینٹیان (شِنہوا) چینی وزیراعظم لی چھیانگ نے تمام فریقوں پر زور دیا ہے کہ وہ امن اور تحمل برقرار رکھیں، باہمی فائدے اور قابلِ قبول نتائج کی خاطر کاربند رہیں اور مشرقی ایشیا اور دنیا کے روشن مستقبل کے قیام کے لئے وسعت اور تعاون کو بھرپور فروغ دیں۔

وینٹیان میں 19 ویں مشرقی ایشیائی تعاون سربراہ اجلاس سے خطاب میں انہوں نے 3 نکاتی تجویز پیش کی۔ لی چھیانگ نے کہا کہ اس وقت دنیا ہنگامہ خیزی اور تبدیلی کے نئے دور میں داخل ہو چکی ہے اور عالمی معاشی بحالی کی رفتار سست ہے۔

پرامن بقائے باہمی کے 5 اصولوں کے قیام کے 70 سال کی تکمیل کا حوالہ دیتے ہوئے لی چھیانگ نے کہا کہ تبدیلیوں اور افراتفری کی حامل دنیا میں پرامن بقائے باہمی پہلے سے بھی زیادہ اہم ہوچکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایشیا کی تیز تر ترقی کے لئے مساوات، باہمی احترام اور استحکام کی عام جستجو انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔

لی چھیانگ نے کہا کہ دنیا کو عالمی شفافیت اور انصاف برقرار رکھنے کے لئے پانچ اصولوں سے رہنمائی حاصل کرنی چاہئے۔پا نچ اصولوں نے اپنی اہمیت نہیں کھو ئی بلکہ یہ پا ئیدار ہیں جو کہ مو جودہ وقت کی قدر  اور عالمی اہمیت کو مز ید اجاگر کرتے ہیں۔

چینی وزیراعظم نے کہا کہ چین پرامن بقائے باہمی کے  پانچ اصولوں کو مزید فروغ دینے کا حامی ہے۔ چین انسانیت کے مشترکہ مستقبل پر مبنی معاشرے اور اتفاق رائے کے قیام، باہمی اعتماد میں اضافے، تعاون کو مضبوط کرنے، خطے اور دنیا کے بہترمستقبل کی تعمیر پر توجہ مرکوز کرنے کے لئے تمام فریقوں کے ساتھ کام کرنے کا خواہاں ہے۔

چینی وزیراعظم نے علاقائی استحکام کے لئے خطرناک اور تنازع کے خطرے میں اضافے کا باعث بننے والے اقدامات کے خلاف پوری طرح چوکس رہنے پر زور دیا۔

لی چھیانگ نے کہا کہ جنوبی بحیرہ چین میں امن و استحکام کے بغیر علاقائی ترقی اور خوشحالی ممکن نہیں۔ چین بحری قوانین کے بارے میں اقوامِ متحدہ کنونشن سمیت بین الاقوامی قانون کی پاسداری اور بحیرہ جنوبی چین کے انتظام کے اعلامیے پر عمل پیرا ہونے کے حوالے سے ہمیشہ پر عزم رہا ہے۔

لی چھیانگ نے کہا کہ چین نے ہمیشہ متعلقہ ملکوں کے ساتھ اختلافات بات چیت اور مشاورت کے ذریعے حل کرنے اور سمندر  کے حوالے سے بھرپور عملی تعاون پر زور دیا ہے۔

Author

  • Xinhua

    شِنہوا دنیا کی صف اول کی نیوز ایجنسیوں میں سے ایک ہے۔

    View all posts
اپنا تبصرہ لکھیں