عوامی جمہوریہ کانگو میں ایک مقامی شہری کو ایم پاکس کی ویکسین لگائی جارہی ہے۔(شِنہوا)
کنساشا (شِنہوا) عالمی ادارہ صحت نے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ 2024 کے آغاز سے اب تک افریقہ کے 15 ممالک ایم پاکس وبا کی لپیٹ میں آچکے ہیں جبکہ تشخیص میں تاخیر اور علاج کی ناقص سہولیات کی وجہ سے صورتحال پیچیدہ ہورہی ہے۔
افریقہ میں ایم پوکس وبائی امراض سے متعلق عالمی ادارہ صحت کی تازہ ترین رپورٹ میں 15 ممالک میں ایم پاکس کے پھیلنے کی وضاحت گزشتہ 6 ہفتے میں رپورٹ کردہ کیسز سے کی گئی ہے۔ اس وبا سے اب متاثر ہونے والا ملک گھانا ہے جو اکتوبر کے شروع میں اس وبا کی لپیٹ میں آیا۔
افریقہ میں 29 ستمبر 2024 تک 37 ہزار 325 مشتبہ کیسز ریکارڈ کئے گئے جس میں 6 ہزار 602 مصدقہ تھے جبکہ اموات کی تعداد 996 تھی۔ ان میں سے زیادہ کیسز عوامی جمہوریہ کانگو سے سامنے آئے تھے۔
عوامی جمہوریہ کانگو میں 30 ہزار 766 مشتبہ کیسز رپورٹ ہوئے ہیں، تاخیر سے تشخیص اور صحت کے شعبے میں علاج کے ناقص انتظامات کی وجہ سے اموات کی شرح زیادہ رہی ہے۔
عالمی ادارہ صحت نے خبردار کیا ہے کہ 2024 میں صرف 39 فیصد مشتبہ کیسز کی جانچ کی گئی ہے جس میں مثبت کیسز کی شرح تقریباً 55 فیصد تھی۔
ادارہ صحت نے نشاندہی کی ہے کہ محدود تشخیصی صلاحیت کے باعث ایم پوکس کے مشتبہ کیسز کی ایک بڑی تعداد کی جانچ ہی نہیں کی گئی لہذا اس طرح ان کی کبھی تصدیق نہیں ہوئی۔
ایم پاکس کو منکی پاکس بھی کہا جاتا ہے ،یہ ایک متعد بیماری ہے جو منکی پوکس وائرس کی وجہ سے ہوتی ہے اور قریبی رابطے سے پھیلتی ہے۔ اس کی علامات میں بخار، لیمف نوڈز ، گلے میں خراش، پٹھوں میں درد، جلد پر دانے اور کمر درد شامل ہیں۔