اسلام آباد : پی ٹی آئی رہنماء سینیٹر محسن عزیز نے کہا ہے کہ توہین عدالت کے قانون پر ہمیں مل بیٹھ کر قانون سازی کرنی چاہئے، پارلیمنٹ کی توقیر کا آئین بارے تحفظ ضروری ہے، کسی جج نے لاپتہ افراد بارے بات کی تو ہمیں اس کی حمایت کرنی چاہئے، ایک جج کے پاس کون سی فورس ہوتی جو وہ اپنے فیصلے پر عمل کرائے؟۔
تفصیلات کے مطابق بدھ کو سینیٹ کا اجلاس قائم مقام چیئرمین سیدال خان کی زیر صدارت منعقد ہوا، اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنماء سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ جب ہماری پارٹی کو جھنڈا لگانے کی اجازت نہیں تھی تو کسی نے آواز نہیں اٹھائی، سینیٹر چوہدری اعجاز کے کئی مرتبہ پروڈکشن آرڈر جاری کئے، اس ایوان میں 12لوگوں کی موجودگی میں الیکشن میں تاخیر کا بل پاس کیا گیا ،کیا یہ پارلیمنٹ کی عزت تھی؟، ایک چیف جسٹس نے کہا الیکشن کروائے جائیں اس پر عمل نہیں کیا گیا، ایک جج کے پاس کون سی فورس ہوتی جو وہ اپنے فیصلے پر عمل کرائے؟۔
انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کی توقیر کا آئین کے حوالے سے تحفظ کرنا بہت ضروری ہے، اس کو ذاتی ایجنڈا نہ بنایا جائے، جب ذاتی ایجنڈوں پر بات ہوتی ہے تو ہمیں طیش آتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ توہین عدالت کا نوٹس تو قاضی فائز عیسیٰ نے دیا ہے ان کا نام کیوں چھپایا جارہا ہے، اگر لاپتہ افراد کی بات کی گئی ہے تو کیا ہمارا حق نہیں کہ ہم لاپتہ افراد کی بات کریں، اگر کسی جج نے لاپتہ افراد کی بات کی ہے تو ہمیں اس جج کی حمایت کرنی چاہیے، ایک جج نے ہفتے کے روز عدالت کھول کر نواز شریف کی صحت کی ضمانت مانگی ہم نے اس وقت بات کیوں نہیں کی؟، توہین عدالت کے قانون پرہمیں مل بیٹھ کر اس پر قانون سازی کرنی چاہئے، یہاں بیٹھ کر ذاتی ایجنڈے کی بات نہیں کرنی چاہیے۔
Load/Hide Comments