اسلام آباد : وفاقی وزیر پیٹرولیم مصدق ملک نے کہا ہے کہ ایران سے بغیر پابندیوں والی گیس خریدنے کیلئے کوشاں ہیں، پائیدار ترقی کیلئے ماحول دوست ٹیکنالوجی کو اپنانا ،توانائی ضرورت پوری کرنے کیلئے ملکی وسائل کو بروئے کار لانا ہوگا، ملک میں تیل و گیس کی تلاش میں سرمایہ کاری آسان بنا دی ہے، بجلی ٹیرف میں کمی کیلئے مختلف تجاویز پر کام جاری ہے، ایفیشنٹ پاور پلانٹس کو مقامی گیس کی فراہمی سے بجلی لاگت 12روپے فی یونٹ تک آ جائے گی، شہری علاقوں میں گیس کی چوری روکنے کیلئے جدید نظام لارہے ہیں، پاس موجود قابل تجدید توانائی وسائل سے فائدہ اٹھانا چاہئے۔ تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں پاکستان انرجی سمپوزیم سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر پیٹرولیم مصدق ملک نے کہا کہ ہمیں عدم استحکام کا سامنا ہے، ہم نے استحکام کو دو حصوں میں تقسیم کردیا ہے پہلا ہے ماحولیات استحکام ، ہمارا کاربن پرنٹ صفر ہے، اگر پوری دنیا کا ہیٹ میپ بنایا جائے تو اس میں پاکستان نہیں ملے گا، ہم گلیشیرز کے دہانے پر واقع ہیں اور موسمیاتی تبدیلی بھی ہو رہی ہے ،موسمیاتی تبدیلی کے ساتھ سب تبدیل ہوجاتا ہے۔انہوں نے بتایا کہ بیراج میں پانی کے زیادہ بہا ؤسے پاکستان کی فوڈ سیکیورٹی کو بھی خطرہ لاحق ہوجاتا ہے، ہم نے حال ہی میں سندھ میں بدترین سیلاب دیکھا، ہزاروں گاؤں پانی میں بہہ گئے، تو ہمیں ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا پڑے گا، یہ ہمارے لئے بڑا چیلنج ہے۔
انہوں نے کہا کہ دوسرا استحکام مالیاتی ہے، ہماری کل ایکسپورٹس 30ارب ڈالر ہے لیکن اگر ہماری توانائی کی در آمد ہی 20ارب ڈالر ہوگی تو ہم معاملات کیسے کنٹرول کریں گے؟ اس طرح کام نہیں کیا جاسکتا،اب سوال یہ ہے کہ اس مسئلے کو کیسے حل کیا جائے؟ سب سے پہلے ہم پیٹرولیم مصنوعات کی پیداوار بڑھانا چاہتے ہیں، ہم اس پر کام کر رہے ہیں، ہم نے مختلف پالیسیز بنائی ہیں، ہم چھوٹی کمپنیوں کی کنسورشیم بنانے کیلئے حوصلہ افزائی کر رہے ہیں، عالمی پلیئرز کو بھی مل کر کام کرنے کی دعوت دی جارہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ اقتصادی ترقی کیلئے انرجی سیکیورٹی بہت ضروری ہے، پائیدار ترقی کیلئے ہمیں ماحول دوست ٹیکنالوجی کو اپنانا ہوگا، توانائی کی ضرورت پوری کرنے کیلئے ملکی وسائل کو بروئے کار لانا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ توانائی کی ضرورت پوری کرنے کیلئے تاپی گیس منصوبہ انتہائی اہم ہے،ہم اس پر کام کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ملک میں تیل و گیس کی تلاش میں سرمایہ کاری کو انتہائی آسان بنا دیا گیا ہے، تیل و گیس کی تلاش کیلئے معلومات اور اجازت ناموں کو ڈیجیٹلائز کر دیا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ افغانستان کی صورتحال کے باعث پائپ لائن میں تاخیر ہوئی، وسطی ایشیا کی گیس گوادر میں ایل این جی میں منتقل کر کے دنیا بھر میں فروخت کی جا سکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ ایران سے ترکیہ اور عراق کی طرح بغیر پابندیوں والی گیس خریدنا چاہتے ہیں، ایران سے پابندیوں کا مسئلہ حل کرنے کیلئے کوشش کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں گرمیوں میں بجلی کی طلب 35ہزار میگا واٹ تک ہوتی ہے جبکہ موسم سرما میں بجلی کی طلب کم ہو کر 10ہزار میگا واٹ ہو جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ توانائی کی مناسب قیمت پر بلا تعطل فراہمی حکومتی ترجیحات میں شامل ہے ۔
انہوں نے بتایا کہ بجلی ٹیرف میں کمی کیلئے مختلف تجاویز پر کام کیا جا رہا ہے، ایفیشنٹ پاور پلانٹس کو مقامی گیس کی فراہمی سے بجلی کی لاگت 12روپے فی یونٹ تک آ جائے گی۔انہوں نے کہا کہ اگر ایفیشنٹ پاور پلانٹس کو ایل این جی پر چلائیں تو بجلی کا یونٹ 24روپے کا پڑتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ گیس کے شعبے میں چوری و نقصانات کافی زیادہ ہیں، سوئی سدرن میں بلوچستان کے حالات کے باعث گیس نقصانات بڑھے ہیں، شہری علاقوں میں گیس کی چوری روکنے کیلئے جدید نظام لایا جا رہا ہے۔انہوں نے کہاکہ شہری علاقوں میں گیس نیٹ ورک کی ٹیکنالوجی کی مدد سے مکمل نگرانی کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس قابل تجدید توانائی کے وسیع وسائل ہیں، ان سے فائدہ اٹھانا چاہئے، شمسی توانائی کی قیمت میں بہت کمی ہوئی ہے اس سے بھی فائدہ اٹھایا جانا چاہئے ۔
Load/Hide Comments