ایرانی صدر ابراہیم رئیسی ہیلی کاپٹر حادثے میں جاں بحق

تہران: ایرانی صدر ابراہیم رئیسی اور وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان ہیلی کاپٹرحادثے میں جاں بحق ہوگئے۔ تفصیلات کے مطابق ایرانی صدر ابراہیم رئیسی ،وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان ، مشرقی آذربائیجان کے گورنر (تبریز)ملک رحمتی،عالم دین حجتہ اللہ الہاشم ، ایرانی سپریم لیڈر کے ترجمان سمیت دیگر اعلی حکام ہیلی کاپٹر حادثے میں جاں بحق ہوگئے جس کا اعلان سرکاری سطح پر روضہ امام رضا پر کردیا گیا۔
ایرانی صدر ابراہیم رئیسی ایک روز قبل آذربائیجان کے ہم منصب الہام علیوف کے ہمراہ ایک ڈیم کے افتتاح کے بعد دیگر اعلی سرکاری حکام ہمراہ واپس تبریز جارہے تھے کہ موسم کی خرابی کے باعث ان کا ہیلی کاپٹر ورزاغان کے علاقے دزمر کے جنگلات سے بھرے پہاڑی علاقے میں گر کر تباہ ہوگیا ، ایرانی حکام نے ہیلی کاپٹر کا رابطہ منقطع ہونے پر اس کی تلاش شروع کردی ریسکیو اینڈ سرچ آپریشن میں 6صوبوں تہران، البورض، اردبیل، مشرقی آذربائیجان اورمغربی آذربائیجان کی امدادی ٹیموں ،ایرانی فوجی دستوں ،47 روسی ماہرین اور ترکیہ کے 32 ماہرین پر مشتمل ریسکیو ٹیم جو نائٹ ویژن آلات اور سہولتوں سے لیس تھی نے حصہ لیا۔
پیر کی صبح ترکیہ کے ڈرون نے ایک پہاڑی کے اوپر ہیلی کاپٹر کا ملبہ تلاش کرلیاجس کے بعد ریسکیو ٹیمیں وہاں پہنچ گئیں، ۔ ریسکیو حکام کے مطابق کئی لاشیں بری طرح جلنے کے باعث ناقابل شناخت ہوچکی ہیں۔ ایرانی صدر کی ہلاکت کے بعد ایرانی آئین کے مطابق ان کی جگہ نائب صدر محمد مخبر صدر کی ذمہ داریاں سنبھالیں گے ۔
ایران کے صدر ابراہیم رئیسی 1960میں ایران کے دوسرے بڑے شہر مشہد میں پیدا ہوئے، ان کے والد ایک عالم تھے جو ایرانی صدر کی پانچ برس کی عمر میں ہی وفات پا گئے تھے، ابراہیم رئیسی نے 15سال کی عمر میں ایرانی شہر قم کے ایک مدرسے میں حصول علم کیلئے جانا شروع کیا ۔
انقلاب ایران کے بعد 20 سال کی عمر میں انہوں نے عدلیہ میں شمولیت اختیار کی اور کئی شہروں میں بطور پراسیکیوٹر خدمات سرانجام دیں، 25برس کی عمر میں وہ تہران میں ڈپٹی پراسیکیوٹر کے عہدے پر فائز ہوئے، 2014ء میں ایران کے پراسیکیوٹر جنرل مقرر ہونے سے قبل وہ تہران کے پراسیکیوٹر، پھر سٹیٹ انسپکٹوریٹ آرگنائزیشن کے سربراہ اور عدلیہ کے پہلے نائب سربراہ کے طور پر خدمات انجام دیتے رہے ۔
2017ء میں ابراہیم رئیسی نے صدارتی الیکشن لڑا تاہم انہیں حسن روحانی سے شکست کا سامنا کرنا پڑا تاہم 2021ء میں وہ 65.9 فیصد ووٹوں سے ایران کے آٹھویں صدر منتخب ہوئے۔2022ء میں انہیں مہیسا امینی کی دوران حراست موت پر شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ۔
مارچ 2023ء میں انہوں نے اپنے علاقائی حریف سعودی عرب کیساتھ ایک معاہدے پر دستخط کئے جس کے نتیجے میں دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات بحال ہوگئے ،اپریل 2024میں ایران نے ابراہیم رئیسی کی سربراہی میں اسرائیل پر براہ راست سینکڑوں میزائل اور راکٹ فائر کئے تھے۔ابراہیم رئیسی کو آیت اللہ علی خامنہ ای کے متوقع جانشینوں میں بھی شمار کیا جاتا رہا ہے ۔ایرانی صدر کی ہلاکت پر ایران میں حکومتی سطح پر سوگ کا اعلان کیا گیا ہے۔

Author

  • Daily China Urdu and chinaurdu.com are trusted media brands emerging in Pakistan and beyond with primary goals of providing information and knowledge free from propaganda and lies.

    View all posts