جمعرات, دسمبر 25, 2025
ہومانٹرنیشنلفلسطین نے نئی بستیوں کے قیام کا اسرائیلی فیصلہ "خطرناک اقدام" قرار...

فلسطین نے نئی بستیوں کے قیام کا اسرائیلی فیصلہ "خطرناک اقدام” قرار دے دیا

رملہ(شِنہوا)فلسطینی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ مقبوضہ مغربی کنارے میں 19 نئی بستیاں قائم کرنے کا اسرائیل کا فیصلہ ایک "خطرناک اقدام” ہے جس کا مقصد فلسطینی علاقوں پر کنٹرول مضبوط کرنا ہے۔

وزارت نے سوشل میڈیا پر جاری بیان میں کہا ہے کہ یہ اقدام امتیازی پالیسیوں کو آگے بڑھاتا ہے، فلسطینی عوام کے ناقابل تنسیخ حقوق کو نقصان پہنچاتا ہے اور کسی بھی حقیقی استحکام کے امکانات کو تباہ کرتا ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ یہ فیصلہ فلسطینی ریاست کے قیام کو روکنے کی اسرائیل کی کوششوں کا حصہ ہے۔

بستیوں کے حامی سیاستدان اسرائیلی وزیر خزانہ بیزلل سموٹریچ نے اتوار کے روز کہا تھا کہ اسرائیل کی سکیورٹی کابینہ نے مغربی کنارے میں 19 نئی بستیاں قائم کرنے کی منظوری دے دی ہے جس سے پچھلے تین سالوں سے قانونی یا منظور شدہ بستیوں کی تعداد 69 ہوگئی ہے۔

سموٹریچ نے کہا کہ یہ فیصلہ مغربی کنارے میں یہودی بستیوں کو مستحکم کرنے اور فلسطینی ریاست کے عملی قیام کو روکنے کی ایک وسیع کوشش کا حصہ ہے۔

اسرائیل نے اپنی موجودہ دائیں بازو کی حکومت کے قیام کے بعد بستیوں کی منظوری کے عمل کو تیز کر دیا ہے جس میں وہ پارٹیاں شامل ہیں جو فلسطینی ریاست کی مخالفت کرتی ہیں اور علاقے پر اسرائیلی کنٹرول بڑھانے کی حمایت کرتی ہیں۔ ان منظوریوں پر بین الاقوامی تنقید بھی بڑھ گئی ہے۔ زیادہ تر ممالک مغربی کنارے میں اسرائیلی بستیوں کو بین الاقوامی قانون کے تحت غیر قانونی سمجھتے ہیں جبکہ اسرائیل اس سے اختلاف کرتا ہے۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے اس ماہ کے شروع میں کہا تھا کہ ایسے اقدامات تناؤ کو بڑھاتے رہیں گے، فلسطینیوں کی اپنی زمین تک رسائی میں رکاوٹ ڈالیں گے اور ایک مکمل طور پر آزاد، جمہوری، مربوط اور خودمختار فلسطینی ریاست کے قیام کو خطرے میں ڈالیں گے۔

اسرائیل نے 1967 کی مشرق وسطیٰ جنگ میں مغربی کنارے اور مشرقی بیت المقدس پر قبضہ کیا اور تب سے ان علاقوں پر قابض ہے۔

Author

متعلقہ تحاریر
- Advertisment -
Google search engine

متعلقہ خبریں

error: Content is protected !!