وفاقی حکومت نے قطر کے اضافی سرپلس ایل این جی کارگوز منسوخ کرنے پر رضا مندی کے بعد جنوری 2026 سے بند مقامی گیس کنویں کھولنے کا فیصلہ کر لیا۔
ذرائع وزارت پٹرولیم کے مطابق قطر سے درآمد ایل این جی پاور سیکٹر کے استعمال نہ کرنے سے سرپلس ہوگئی تھی جسے استعمال میں لانے کیلئے 200 ایم ایم سی ایف ڈی کے مقامی کنویں بند کرنے پڑتے تھے، سرپلس ایل این جی کو گیس پائپ لائنوں میں ڈالا جاتا تھا۔
ذرائع کے مطابق 2026ء میں پاکستان قطر سے 120 کی بجائے 85ایل این جی کارگوز منگوائے گا ،منسوخ ہونیوالے 35کارگوز میں ایل این جی کے 24 اورای این آئی کے 11کارگوز منسوخ شامل ہوں گے جس سے 201ارب روپے کی بچت ہوگی۔
حکام کے مطابق اضافی کارگوز کی منسوخی سے مالی ضرورت پوری ہو جائیگی۔
حکام کے مطابق اس وقت سوئی کمپنیز کی مالی ضرورت 850ارب روپے ہے جو پوری ہو رہی ہے۔حکام کے مطابق گیس سیکٹر کا گردشی قرض 3100ارب ہے جس میں 1400 ارب روپے سود ہے۔
گردشی قرض کے خاتمے کیلئے سٹاک کا 6سالہ پلان تیار کیا گیا ہے، تین آپشن پر مشتمل پلان کی وفاقی کابینہ سے منظوری لی جائے گی، 5روپے پیٹرولیم لیوی کا نفاذ، کمپنیوں کے ڈیونڈ ایڈجسٹمنٹ ،سود کی معافی کے آپشن پلان میں شامل کئے جائینگے۔


