ہفتہ, دسمبر 20, 2025
ہومانٹرنیشنلطلبہ لیڈر عثمان ہادی انتقال کے بعد بنگلہ دیش میں شدید احتجاج...

طلبہ لیڈر عثمان ہادی انتقال کے بعد بنگلہ دیش میں شدید احتجاج و پرتشدد مظاہرے

بنگلہ دیش کی طلبہ تنظیم انقلاب منچا کے ترجمان شریف عثمان ہادی کے قاتلانہ حملے میں انتقال کے بعد ملک بھر میں شدید احتجاج اور پرتشدد مظاہروں کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق ڈھاکا میں مشتعل مظاہرین نے سڑکوں پر نکل کر عوامی لیگ اور میڈیا اداروں کے دفاتر کو آگ لگا دی، توڑ پھوڑ کرکے اہم سڑکیں بند کردیں جبکہ کچھ جگہوں پر مظاہرین کی سکیورٹی فورسز کیساتھ جھڑپیں بھی ہوئیں، احتجاجی مظاہرین نے عثمان ہادی کے حق میں نعرے بازی کی اور انصاف کی فراہمی تک احتجاج جاری رکھنے کا اعلان کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ ہادی پر حملے کے ذمہ داران کو فوری طور پر انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔

ادھر راجشاہی میں مظاہرین کی جانب سے شیخ مجیب الرحمان کی رہائشگاہ کو بھی آگ لگا کر جلا دیا ہے، حکام نے مظاہروں کے پیش نظر مختلف علاقوں میں سکیورٹی سخت کر دی ہے۔

عثمان ہادی جولائی میں حسینہ واجد حکومت کا تختہ الٹنے والی طلبہ تحریک کے اہم رہنماء تھے اور طلبہ رہنمائوں کے قائم کردہ سیاسی پلیٹ فارم انقلاب منچا کے ترجمان بھی تھے۔

شریف عثمان ہادی گزشتہ جمعے کو ڈھاکا میں نامعلوم افراد نے فائرنگ کرکے شدید زخمی کردیا تھا انکو فوری طور پر ہسپتال منتقل کر کے انکا آپریشن کیا گیا تاہم انہیں مزید علاج کیلئے ہفتے کے روز سنگاپور منتقل کیا گیا تھا جہاں وہ دوران علاج انتقال کرگئے۔

بنگلہ دیشی حکام کا کہنا ہے کہ قاتل کی شناخت فیصل کریم مسعود کے نام سے کی گئی ہے جبکہ موٹر سائیکل چلانے والے کی شناخت عالمگیر شیخ کے نام سے کی گئی، دونوں مشتبہ افراد بھارت کی سرحد سے غیرقانونی طور پر داخل ہوئے تھے اور بھارت ہی فرار ہوگئے تھے۔

دوسری جانب سنگاپور کی وزارتِ خارجہ نے جاری بیان میں کہا ہے کہ ڈاکٹروں کی بھرپور کوششوں کے باوجود ہادی زخموں کے اثرات سے نہ بچ سکے۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق اب تک پولیس اور بارڈر گارڈز نے واقعے میں ملوث کم از کم 20 افراد کو گرفتار کیا ہے تاہم قتل کی تحقیقات جاری ہیں۔

Authors

متعلقہ تحاریر
- Advertisment -
Google search engine

متعلقہ خبریں

error: Content is protected !!