ماسکو(شِنہوا)ایک روسی ماہر نے کہا ہے کہ چین 2026 سے 2030 تک کے اپنے 15 ویں پانچ سالہ منصوبے کے دوران ٹیکنالوجی اور ماحول دوست ترقی کے شعبوں میں عالمی سرفہرست ممالک میں اپنی پوزیشن مزید مضبوط کرنے کے لئے تیار ہے۔
چائنہ ریسرچ انسٹی ٹیوٹ اور روسی اکیڈمی آف سائنسز کے انسٹی ٹیوٹ آف چائنہ اینڈ کنٹیمپریری ایشیا کے ماہر تلیش ماماخاتوف نے شِنہوا کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں 2021 سے 2025 تک جاری 14ویں پانچ سالہ منصوبے کے دوران چین کی بڑی ترقیاتی کامیابیوں کو سراہا۔
انہوں نے کہا کہ اس منصوبے کے نتیجے میں ہم نے چینی معیشت میں ایک معیاری تبدیلی اور عوام کے معیار زندگی میں بہتری، ساتھ ہی تعلیم، صحت اور سماجی بہبود کے نظام کی ترقی میں نمایاں پیشرفت دیکھی ہے۔
ماماخاتوف نے توانائی کے استعمال کے ڈھانچے میں بڑے پیمانے پر تبدیلیوں کی نشاندہی کی اور کہا کہ قابل تجدید توانائی کے ذرائع اور قدرتی گیس کے استعمال میں نمایاں اضافہ ہوا ہے جبکہ اخراج میں کمی آئی ہے۔

چین کے جنوب مغربی صوبے گوئی ژو کے وے ننگ میں واقع یی-ہوئی-میاؤ خودمختار کاؤنٹی میں زرعی استعمال کے لئے ایک شمسی توانائی سٹیشن کا فضائی منظر-(شِنہوا)
انہوں نے کہا کہ توقع کی جا رہی ہے کہ چین اپنے 15 ویں پانچ سالہ منصوبے میں ان رجحانات کو جاری رکھے گا کیونکہ ملک نے ہر سطح پر ماحول دوست تبدیلی کو تیز کرنے کا عزم کیا ہے۔
کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ (سی پی سی) کی 20 ویں مرکزی کمیٹی کے اکتوبر میں ہونے والے چوتھے مکمل اجلاس میں 15 ویں پانچ سالہ منصوبے کی تیاری کے لئے سفارشات پر غور کیا گیا اور انہیں منظور کیا گیا۔
انہوں نے چین کے 15 ویں پانچ سالہ منصوبے کی سفارشات میں معیاری ترقی اور سائنسی و تکنیکی قوت پر دیئے گئے زور کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس سے چین کی حیثیت اعلیٰ ٹیکنالوجی، مصنوعی ذہانت اور ماحول دوست ترقی میں دنیا کی ٹیکنالوجی کی دوڑ کے رہنماؤں میں مزید مضبوط ہوگی۔
چین کی کھلے پن کی پالیسی کے بارے میں ماماخاتوف نے کہا کہ توقع کی جا رہی ہے کہ ملک کثیرطرفہ تجارتی نظام کی حمایت جاری رکھے گا اور تعاون و سرمایہ کاری کے مواقع کو بڑھائے گا، ساتھ ہی یہ توقع ہے کہ وہ گلوبل ساؤتھ کے ساتھ تعلقات کو بھی مزید مضبوط کرے گا۔



