بیت المقدس(شِنہوا)اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کے دفتر نے کہا ہے کہ اسرائیل نے ایک وفد قاہرہ بھیجا ہے تاکہ ثالثوں کے ساتھ بات چیت کی جا سکے، جس کا مقصد غزہ میں آخری یرغمالی کی باقیات کی فوری واپسی کو یقینی بنانا ہے۔
وفد کی قیادت اسرائیل کے یرغمالیوں اور لاپتہ افراد کے حوالے سے رابطہ کار گال ہرش نے کی اور اس میں فوج، شِن بیت سکیورٹی ایجنسی اور موساد انٹیلی جنس ایجنسی کے نمائندے شامل ہیں۔
دفتر کے مطابق مذاکرات کے بعد یہ اتفاق ہوا کہ یرغمالی کی بازیابی کے مشن کو مکمل کرنے کے لئے ایک ہمہ گیر اور فوری کوشش کی جائے گی تاہم دفتر نے مزید تفصیل نہیں بتائی۔
جمعرات کی صبح اسرائیل نے بتایا کہ ایک روز قبل حماس کی جانب سے واپس کی گئی باقیات تھائی زرعی کارکن سودتھیساک رنتھالاک کی تھیں، جو 7 اکتوبر 2023 کے حماس کے حملے کے دوران کیبٹز بیری میں ہلاک ہوئے تھے، جس کی لاش غزہ لے جائی گئی تھی۔
اس واپسی کے بعد غزہ میں صرف ایک یرغمالی باقی رہ گیا ہے، دونوں فریق جنگ بندی کے پہلے مرحلے کے اختتام کے مزید قریب پہنچ گئے ہیں۔
غزہ میں باقی رہ جانے والے آخری یرغمالی ران گویلی ہے، جو یاسام کے ایک اسرائیلی افسر تھے ، یاسام اسرائیل پولیس کا فسادات پر قابو پانے کا ایک خصوصی یونٹ ہے۔
10 اکتوبر کو جنگ بندی کے آغاز سے اب تک حماس 20 زندہ یرغمالی رہا کرچکی ہے جبکہ 27 لاشیں حوالے کر چکی ہے جبکہ اسرائیل تقریباً 2ہزار فلسطینیوں کو اپنی جیلوں سے رہا کر چکا ہے اور سینکڑوں فلسطینیوں کی لاشیں واپس کی ہیں۔



