اسلام آباد: وفاقی وزیر ماحولیاتی تبدیلی مصدق ملک نے امن و استحکام ،کرہ ارض کا تحفظ یقینی بنانے کیلئے سیاسی و ماحولیاتی اصولوں پر مبنی نئے عالمی اتفاق رائے کو وقت کی ضرورت قرار دیتے ہوئے کہاہے کہ دیرپا قیام امن اقوامِ عالم کے وقار کے احترام ،تنازعات کے ترجیحی حل سے ہی ممکن ہے،بھارتی عسکری حکمت عملی اسرائیلی طرز فکر سے مماثل ہے ،پاکستان نے ثابت کردیا وہ کسی بھی جارحیت کا جواب دینے کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے اس میں ابہام کی گنجائش نہیں۔
جاری بیان کے مطابق وفاقی وزیر مصدق ملک نے پاکستان انسٹیٹیوٹ برائے پارلیمانی خدمات میں منعقدہ پینل سیشن ‘اختلاف نہیں، مکالمہ: امریکہ پاکستان تعلقات میں تنازعات کا حل، سفارتکاری اور قانون کی حکمرانی’ میں شرکت کی۔
اجلاس میں سینئر سفارتکاروں، پالیسی ماہرین اور حکومتی عہدیداران کی بڑی تعداد موجود تھی جنہوںنے عالمی و علاقائی تنازعات کے پرامن حل ،اصولی سفارت کاری کی اہمیت پر گفتگو کی ۔پینل سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ موثر سفارت کاری کی بنیاد باہمی ہمدردی، تفہیم اور نیک نیتی پر مبنی مکالمے پر ہونی چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ دیرپا قیام امن اسی صورت ممکن ہے جب اقوامِ عالم ایک دوسرے کے وقار کا احترام ،کسی بالادست کے بغیر تنازعات کے حل کو ترجیح دیں۔ انہوںنے کہا کہ پاکستان یکطرفہ جارحیت کا مسلسل نشانہ بنتا رہا ہے،بھارت نے نہ صرف شہری علاقوں بلکہ آبی تنصیبات کو بھی نشانہ بنایا ،ان حالات میں پاکستان کو مکمل حق حاصل ہونے کے باوجود پاکستان نے عالمی ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے صرف بھارتی فوجی اہداف کو نشانہ بنایا۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کی عسکری حکمت عملی اسرائیلی طرزِ فکر سے مماثل ہے جسے جارحانہ دفاع کے اصول کے تحت نافذ کیا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس رویئے کی جھلک عالمی سطح پر مختلف ریاستوں میں بھی دکھائی دیتی ہے جو اپنی بالادستی کے قیام کیلئے جارحیت کو تحفظ کا نام دیتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ثابت کیا کہ وہ کسی بھی جارحیت کا جواب روایتی عسکری ذرائع سے موثر انداز میں دینے کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے اس میں کسی ابہام کی گنجائش نہیں۔
انہوںنے کہا کہ پاکستان کی اولین ترجیح علاقائی و عالمی امن کا قیام ہے کیونکہ عالمی قوانین، عدم جارحیت اور اصولی مکالمے کی بنیاد پر ہی دنیا مستحکم و پرامن مستقبل کی جانب بڑھ سکتی ہے۔انہوں نے واضح کیا کہ اگر عالمی برادری نے بنیادی اصولوں کی پاسداری نہ کی تو موجودہ عالمی نظام انارکی کا شکار ہو جائے گا اور دنیا ایک غیر یقینی اور خطرناک صورتحال سے دوچار ہو سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کہ ماحولیاتی تبدیلی عالمی حقیقت ہے جو کسی ایک ملک یا خطے تک محدود نہیں،درجہ حرارت میں اضافہ، گلیشیرز کا تیزی سے پگھلنا ،موسمیاتی عدم استحکام، پوری دنیا کیلئے اجتماعی خطرہ ہیں۔انہوں نے کہا کہ امن، استحکام ،کرہ ارض کا تحفظ یقینی بنانے کیلئے سیاسی و ماحولیاتی اصولوں پر مبنی نیا عالمی اتفاق رائے وقت کی اہم ضرورت ہے ۔