بیجنگ(شِنہوا)عالمی سطح پر بڑھتی ہوئی تجارتی تحفظ پسندی اور یکطرفہ اقدامات کے تناظر میں چین-آسیان آزاد تجارتی علاقے(کافٹا) کی بہتری عالمی معیشت میں اعتماد اور یقین دہانی پیدا کرنے کا ایک اہم قدم ہے۔
منگل کے روز چین اور آسیان(جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کی تنظیم) کے رکن ممالک کے اقتصادی و تجارتی وزراء نے کافٹا کے مذاکرات کے تیسرے دور کی تکمیل کا اعلان کیا۔ اس نئے معاہدے میں ڈیجیٹل معیشت، ماحول دوست معیشت، ترسیلی ذرائع کے ربط اور دیگر شعبوں پر مشتمل 9 نئے ابواب شامل کئے گئے ہیں۔
2 بڑے ترقی پذیر معاشی بلاکس چین اور آسیان کے درمیان ہونے والی یہ بڑی پیشرفت کھلی منڈیوں اور کثیرجہتی تعاون کی پائیدار اہمیت کو اجاگر کرتی ہے۔ آزاد تجارت کی مسلسل حمایت سے نہ صرف علاقائی و عالمی تجارت میں یقین دہانی پیدا ہوتی ہے بلکہ یہ شراکت داری کھلے پن، شمولیت اور باہمی فائدے کا کامیاب نمونہ بھی پیش کرتی ہے۔
2010 میں کافٹا کے آغاز سے لے کر اب تک دو طرفہ تجارت میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ چین گزشتہ 16 سال سے آسیان کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے جبکہ آسیان بھی پچھلے 5 برس سے چین کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار رہا ہے۔ گزشتہ سال دو طرفہ تجارت کا حجم تقریباً 10 کھرب امریکی ڈالر تک پہنچ گیا ہے۔
اقتصادی و تجارتی تعاون کی اس مضبوط بنیاد نے چین اور آسیان کی معاشی ترقی میں اہم کردار ادا کیا ہے اور ان ممالک کے عوام کو ٹھوس فوائد بھی پہنچائے ہیں۔
اب جبکہ کافٹا کے تیسرے مرحلے کے مذاکرات مکمل ہو چکے ہیں۔ توقع ہے کہ بہتری کے معاہدے پر باضابطہ طور پر سال کے اختتام سے قبل دستخط کئے جائیں گے جس سے چین اور آسیان کے درمیان مستقبل کا مزید قریبی اور مشترکہ معاشی و سماجی ڈھانچہ قائم ہوگا۔
