وزیراعظم شہباز شریف نے خواتین پر تشدد اور اہراساں کئے جانے کے واقعات کے مکمل انسداد کیلئے کثیر جہتی حکمت عملی اپنانے پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ خواتین پر تشدد نہ صرف بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ،معاشرے کے امن و سکون و ترقی و خوشحالی میں بڑی رکاوٹ ہے، تشدد کے خاتمے کیلئے کثیر جہتی حکمت عملی کی ضرورت ہے، صرف قانون کافی نہیں، تحفظ کو معاشرتی ترجیح بنانا ہوگا، حکومت خواتین کے حقوق کے تحفظ ،با اختیار بنانے کیلئے پیکیج سمیت متعدد اہم اقدامات کر رہی ہے، ظلم کے خلاف سب کو متحد ہونا ہوگا۔
منگل کو خواتین پر تشدد کے خاتمے کے عالمی دن پر جاری بیان میں وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان تمام دنیا کیساتھ اس اہم مقصد کو اجاگر کرنے کیلئے اپنی آواز کو بلند کر رہا ہے، رواں سال یہ دن خواتین کے خلاف ڈیجیٹل تشدد کے خاتمے کیلئے متحد ہونے کے عنوان کے تحت منایا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ عنوان جدید دور میں خواتین کو مختلف سطحوں اور پلیٹ فارمز پر تشدد اور ہراساں کیے جانے کی طرف توجہ دلاتا ہے اور یہ دن ہمیں اس بات کا موقع فراہم کرتا ہے کہ ہم سوچیں اور اس عہد کی تجدید کرتے ہوئے متحد ہو کر اس کے خلاف جدوجہد کریں۔
وزیر اعظم نے خواتین پر تشدد اور ہراساں کیے جانے کے واقعات کے مکمل انسداد کیلئے کثیرجہتی حکمت عملی اپنانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ جامع حکمت عملی میں نہ صرف اس طرح کے واقعات کے سدباب کے اقدامات شامل ہونے چاہئیں بلکہ متاثرہ خواتین سے ہمدردی اور معاشرے کے استحصالی نظام کی اصلاح بھی اس میں شامل ہے۔
انہوں نے کہا کہ خواتین کے خلاف تشدد نہ صرف انسانیت اور بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے بلکہ یہ معاشرے کے امن و سکون اور ترقی و خوشحالی میں بہت بڑی رکاوٹ ہے، آئین پاکستان بڑے واضح الفاظ میں خواتین کی عزت و تکریم کی ضمانت دیتا ہے اور انہیں برابری کے حقوق فراہم کرتا ہے تاہم پھر بھی ہمارے معاشرے میں خواتین کو بہت سے حالات میں امتیازی سلوک کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان عالمی سطح پر خواتین پر تشدد کے خاتمے کے عالمی معاہدہ کو تسلیم کرتی ہے اور حکومتی سطح پر خواتین کے حقوق کے تحفظ کیلئے پالیسی، قانون سازی، انتظامی، ادارہ جاتی اور دیگر اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں، ان اقدامات میں وزیراعظم کا خواتین کو بااختیار بنانے کا وزیراعظم کا پیکیج بھی شامل ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان تشدد سے متاثرہ خواتین کیلئے ادارہ جاتی امداد کو یقینی بنانے کی بھی بھرپور کوشش کر رہی ہے، اسی تناظر میں آزادانہ کمیشنز قائم کئے گئے ہیں جن میں قومی انسانی حقوق کمیشن، بچوں کیلئے قومی کمیشن اور خواتین کیلئے قومی کمیشن شامل ہے، اس کے علاوہ خواتین کا تحفظ سینٹر، خواتین پولیس سینٹر، ہیلپ لائنز اور تشدد سے متاثرہ خواتین کی مالی اور قانونی امداد کیلئے بھی کام جاری ہے۔
انہوں نے بتایا کہ حکومت خواتین کے قانونی تحفظ، انصاف تک رسائی کیلئے بھی کوشاں ہے، ہم تمام متعلقہ اداروں، سول سوسائٹی اور انسانی حقوق کیلئے کام کرنے والوں کے ساتھ تعاون جاری رکھیں گے تاکہ خواتین کے تحفظ، خود مختاری اور ان کی خوشحالی کو یقینی بنایا جا سکے تاہم محض کوئی قانون یا حکومتی پالیسی خواتین پر تشدد کے مکمل خاتمے کو یقینی نہیں بنا سکتی جب تک معاشرے میں خواتین کے تحفظ کو مجموعی ترجیح نہ بنایا جائے اور معاشرے میں اس کے خلاف آواز نہ اٹھائی جائے۔
انہوں نے کہا کہ ہماری ثقافت و تہذیب میں بھی خواتین کیلئے برابری، عزت و تکریم اور ہر گھر میں اس کو یقینی بنانے کی تعلیم شامل ہے۔
وزیراعظم نے تمام شہریوں، نوجوانوں، تمام سماجی و مذہبی رہنمائوں اور اساتذہ پر زور دیا کہ خواتین پر تشدد کے خلاف اور اس کے خاتمے کیلئے سب متحد ہو جائیں۔
شہباز شریف نے کہا کہ آئیے سب مل کر پاکستان کی ترقی و خوشحالی کو مضبوط اور یقینی بنانے کیلئے اپنے عزم پختہ کا اعادہ کریں کہ پاکستان میں موجود ہر خاتون کسی بھی قسم کے خوف تشدد، استحصالی اور امتیازی سلوک سے آزاد ہو کر اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لا سکے۔


