اسلام آباد: وفاقی حکومت نے عوام کو ریلیف فراہمی کیلئے متبادل ذرائع سے آمدن کا پلان آئی ایم ایف کو پیش کردیا جبکہ آئی ایم ایف نے صوبائی اخراجات میں کمی ،آمدن بڑھانے اور زرعی آمدن پر انکم ٹیکس وصولی کیلئے سخت اقدامات کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے زور دیا ہے کہ زرعی شعبے کو ٹیکس نیٹ میں لائے بغیر ریونیو کا توازن قائم رکھنا مشکل ہوگا۔
ذرائع کے مطابق آئندہ مالی سال کے بجٹ کے حوالے سے وفاقی حکومت اور آئی ایم ایف کے مذاکرات حتمی مراحل میں داخل ہو گئے ہیں، حکومت نے بجٹ میں سپر ٹیکس میں کمی، ریئل سٹیٹ اور تنخواہ دار طبقے سمیت مختلف شعبوں کو ریلیف دینے کی تجویز کے تحت متبادل ذرائع سے ریونیو اکٹھا کرنے کا پلان آئی ایم ایف کو پیش کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے صوبائی اخراجات میں کمی ،آمدن بڑھانے اور زرعی آمدن پر انکم ٹیکس وصولی کیلئے سخت اقدامات کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے زور دیا ہے کہ شعبے کو ٹیکس نیٹ میں لائے بغیر ریونیو کا توازن قائم رکھنا مشکل ہوگا۔
ذرائع کے مطابق حکومت تنخواہ دار طبقے سمیت مختلف طبقوں کیلئے ٹیکس ریلیف چاہتی ہے تاہم آئی ایم ایف اس بارے فراہم ڈیٹا اور حکمت عملی مدنظر رکھ کر فیصلہ کرے گا۔ ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے عدالتی مقدمات سے حاصل ممکنہ ریونیو کو بھی مدنظر رکھنے کی ہدایت کی ہے۔
آئی ایم ایف نے حکومت پر زور دیا ہے کہ بجٹ خسارے میں کمی کیلئے کم از کم 500 ارب روپے مالیت کے مقدمات کے فیصلے آئندہ مالی سال میں یقینی بنائے جائیں ۔واضح رہے کہ اس وقت مختلف عدالتوں میں ٹیکس سے متعلق 770ارب روپے کے مقدمات زیر التوا ہیں، جن میں سے 30جون تک 250ارب روپے کے مقدمات کے فیصلے حکومت کے حق میں آنے کا امکان ہے۔ذرائع کے مطابق آئندہ مالی سال کیلئے ایف بی آرکا ٹیکس ہدف 14 ہزار ارب روپے سے زائد تجویز کیا جارہا ہے جو دو حصوں میں تقسیم ہوگا۔